لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے جے آئی کسان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے وزیراعظم کو انڈے مرغی کی بجائے کسانوں کو نئے بیج اور سستی کھاد مہیا کرنے کا اعلان کرنا چاہیے تھا ۔ قوم کا مطالبہ انڈے مرغی کا نہیں کسان کو توانا اور خوشحال بنانے کا ہے۔ قوم اب سمجھدار ہوگئی ہے، اسے اب وعدوں کی چوسنی دے کر نہیں بہلایا جاسکتا۔ حکومت کسانوں کو بلاسود قرضے، سستی زرعی مشینری، ادویات اور پانی دے تو یہ لوگ مٹی سے سونا اگا سکتے ہیں۔ ایوانوں میں کسانوں کے نہیں شوگر مافیا کے نمائندے بیٹھے ہیں۔ سابقہ حکمرانوں کی طرح موجودہ وزیراعظم کے دائیں بائیں بھی شوگر ملزمالکان نظر آتے ہیں، کسان خود کو بے بس اور لاوارث سمجھ رہے ہیں۔ پاکستان کی خوشحالی کسان کی خوشحالی سے وابستہ ہے۔ کسانوں کی خون پسینے کی کمائی حکومت میں بیٹھے جاگیردار اور وڈیرے ہڑپ کر جاتے ہیں۔ چیف جسٹس آبادی کم کرنے کی بجائے ملک کی ساٹھ فیصد بنجر زمین کو قابل کاشت بنانے کی تحریک چلاتے تو آج عوام کے اندر ایک امید اور جذبہ موجزن ہوتا اور پاکستان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو جاتا۔ اس موقع پر سراج الحق نے کسان بورڈ پاکستا ن کو باقاعدہ جے آئی کسان میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا۔ سراج الحق نے کہا پانچ فیصد اشرافیہ 95 فیصد عوام کا استحصال کر رہی ہے۔ ایوانوں میں موجود لوگ کسانوں کے نہیں ایلیٹ کلاس کے نمائندے ہیں جو خود کو کسی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے۔ کسانوں کو گنے کی قیمت اس لیے نہیں ملتی سیاست پر بھی شوگر مافیا کا قبضہ ہے۔ انہوںنے مطالبہ کیا کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے فوری طور پر صوبائی سطح پر ایک ٹاسک فورس بنائی جائے جس میں کسانوں کے حقیقی نمائندوں کو شامل کیا جائے، انہوں نے مطالبہ کیا زرعی مداخل کھاد بیج زرعی آلات اور زرعی ادویات پر جی ایس ٹی ختم کیا جائے، گنے کا ریٹ 250 روپے فی من طے کر کے سی پی آر کو چیک کا درجہ دیا جائے، زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی بجلی کا سابقہ ریٹ 5 روپے 35 پیسے فی یونٹ بحال کیا جائے۔ میاں محمد اسلم نے کہا زراعت کی وجہ سے ہی صنعتیں چل رہی ہیں، حکومت کو زراعت اور کسان کے مسائل کی طرف توجہ دینی چاہیے۔