العزیزیہ اور فلیگ شپ ہے کیا ؟کب کیاہوا پڑھیئے اس تفصیلی رپورٹ میں

Dec 24, 2018 | 19:44

ویب ڈیسک

احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف جن دو ریفرنسز (العزیزیہ اور فلیگ شپ) کا فیصلہ آج سنایا گیا ہے وہ ہیں کیا کب کیاہوا پڑھیئے تفصیلی رپورٹ میں ،

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اُن کے بچوں کی اِن مشکلات کا آغاز 3 اپریل 2016 سے ہوا، پاناما کی لا فرم موزیک فونسیکا کی لیک ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات نے تہلکہ مچایا۔ جس میں دنیا بھر کے امیر افراد کی جانب سے اثاثہ جات 'آف شور' کمپنیوں کے ذریعے چھپائے جانے کا انکشاف ہوا، دستاویزات میں نواز شریف سمیت کئی حکمرانوں کے نام سامنے آئے۔ 

2016 میں پاناما لیکس آئیں جن میں انکشاف ہواتھا کہ اس وقت کے   وزیراعظم نواز شریف  بچوں کی آف شور کمپنیاں ہیں اور لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں فلیٹس بھی ہیں جس کے بارے میں قیاس آرائیاں کی گئیں کہ یہ اثاثے مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے بنائے گئے۔جس کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع ہوئی، جس پر سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکش لیا اور اسی کیس میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کوتاحیات نااہل قرار دے دیااور نیب کو تین ریفرنس دائر کرنے کاحکم دیا

پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کےخلاف تین ریفرنس 8 ستمبر 2017 کو احتساب عدالت میں دائر کئے، نیب پراسیکیوٹر کے مطابق نواز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے وزارت اعلیٰ اور وزارت عظمیٰ کے دوران حسن اور حسین نواز کے نام بے نامی جائیدادیں بنائیں، اس دوران بچے زیر کفالت تھے، بچوں کے نام 16 آف شور کمپنیاں بنائی گئیں۔4.2 ملین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کیلئے بچوں کے پاس کوئی ذرائع آمدن نہیں تھے، نواز شریف ہی العزیزیہ اور ہل میٹل کمپنی کے اصل مالک ہیں، شریف خاندان کا موقف ہے کہ جے آئی ٹی کی تفتیش جانبدارانہ ہے، بچوں نے دادا سے ملنے والی رقم کے ذریعے مل اور کمپنی بنائی، العزیزیہ سٹیل ملز قطری سرمایہ کاری سے خریدی گئی۔ حسن نواز کو کاروبار کیلئے سرمایہ بھی قطری نے فراہم کیا، جس کی بنیاد پر فلیگ شپ کمپنی بنائی گئی، تمام جائیدادیں بچوں کے نام ہیں، نوازشریف کا اِن جائیدادوں سے کوئی تعلق نہیں۔

العزیزیہ ریفرنس:

العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس سعودی عرب میں 2001 میں جلاوطنی کے دوران نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے قائم کی جس کے بعد 2005 میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کمپنی قائم کی گئی۔

نیب نے اپنے ریفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ اسٹیل ملز کے قیام اور ہل میٹل کمپنی کے اصل مالک نواز شریف تھے جب کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نواز شریف نے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کمپنی سے بطور گفٹ 97 فیصد فوائد حاصل کیے۔

فلیگ شپ ریفرنس:

فلیگ شپ ریفرنسز نواز شریف کی آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے اور انہی کمپنیوں میں ایک کمپنی 'کیپٹل ایف زیڈ ای' تھی جس میں نواز شریف کمپنی کے چیئرمین تھے۔اسی کمپنی کی چیئرمین شپ کو بنیاد بناتے ہوئے سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔اس ریفرنس میں بھی نیب کی جانب سے الزام تھا کہ فلیگ شپ کمپنیوں کے اصل فوائد نواز شریف لے رہے تھے اور وہی ان کمپنیوں کے مالک ہیں۔

مسلم لیگ ن کے قائد 26 ستمبر 2017 کو پہلي بار احتساب عدالت ميں پيش ہوئے، 19 اکتوبر 2017 کو العزیزیہ اور 20 اکتوبر کو فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف پر فرد جرم عائد کی گئی، 20 اکتوبر کو ہی سابق وزیر اعظم کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دیا گیا۔ 18 دسمبر 2018 کو آخری سماعت تک پیشیوں کی تعداد 134 ہو گئی۔

احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، نواز شریف 134 بار پیش ہوئے، 49 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا گیا، العزیزیہ سٹیل میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، نواز شریف نے اپنی صفائی میں ایک بھی گواہ پیش نہیں کیا۔

احتساب عدالت میں ریفرنسز کی 103 سماعتيں جج محمد بشير نے کیں جبکہ جج ارشد ملک نے باقی 80 سماعتیں کیں۔ لندن فلیٹس کیس کا فیصلہ پہلے ہی آ چکا جس میں سزا یافتہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت ہوئی تھی۔

ایون فیلڈ ریفرنس:

ایون فیلڈ ریفرنس لندن میں شریف خاندان کے فلیٹوں سے متعلق تھا جس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید و جرمانے کی سزا سنائی تھی جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کیا۔
 

مزیدخبریں