وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے خلاف جعلی اکاؤنٹ کیس کے سلسلے میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ کے حوالے سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے جس طرح ناجائز پیسے کے جال کو بےنقاب کیا، اس پر انہیں داد دینی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ میں جے آئی ٹی نے 11ہزار 500 اکاؤنٹس کاجائزہ لیا گیا اور 100 سے زائد جعلی اکاؤنٹس تھے جسے 32 بڑے اکاؤنٹس تک محدود کیا گیا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ بتاتی ہے کہ سندھ میں کیسے لوٹ کھسوٹ ہوتی ہے اور اتنی کرپشن ہوئی کہ اب سمجھ میں آتا ہے پاکستان گرے لسٹ میں کیوں ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں خصوصی طور پر اندرون سندھ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کرپشن کرنے کے زرداری سسٹم کی نشاندہی کی گئی ہے۔وزیر اعظم کے مشیر احتساب نے کرپٹ عناصر کو آصف زرداری کے سامنے طفل مکتب قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیکٹریوں سے لے کر لینڈ گریبنگ تک سندھ میں کیا نہیں ہوا، سب جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ نے اومنی گروپ کے ناجائز پیسے کے جال کو بے نقاب کیا جہاں لوٹ کھسوٹ کے پیسوں کو چھپانے کے لیے پیچیدہ جال بنایا گیا تھا۔اومنی گروپ کو 54 ارب روپے کا قرضہ دیا گیا،دوسروں کی فیکٹریوں کوزبردستی بندکرواکراونےپونےداموں خریداجاتاتھا،جےآئی ٹی کی رپورٹ میں تمام منی لانڈرنگ کی نشاندہی کردی گئی ہے.جےآئی ٹی رپورٹ کی سمری ہوش اُڑادینےوالی ہے،نوازشریف اور آصف زرداری کے درمیان گٹھ جوڑ تھا،ان کا خیال تھا کہ کبھی پکڑے نہیں جائیں گے.ان کے پاس اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں، لوٹ کھسوٹ کے لیے ایک منظم سسٹم بنا ہوا تھا,جے آئی ٹی کی رپورٹ نے سندھ میں زرداری سسٹم کو عیاں کردیا ہے.
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کیس کو امریکا کی سینیٹ کمیٹی نے ٹیسٹ کیس بنایا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم حساب کر رہے تھے تو کیلکولیٹر جواب دے گیا۔انہوں نے کہا کہ بلاول ہاؤس کے اطراف 10 گھر خریدے گئے، اس کے علاوہ نوابشاہ اور نوڈیرو میں زرعی اراضی خریدی گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ٹھیکوں میں کمیشن وصول کرنے کے لیے بینک بنایا گیا، اومنی گروپ کے 32 اکاؤنٹس ان 100 جعلی اکاؤنٹس سے لنک تھے، مختلف شعبوں میں سبسڈی ان جعلی اکاؤنٹس میں دی گئی۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے بتایا کہ اومنی گروپ کے خریدنے کے بعد سندھ حکومت اس انڈسٹری کے لیے اسکیم نکالتی تھی۔اومنی گروپ نے جعلی کمپنی کے نام پر نیشنل بینک اور سندھ بینک سے قرضے لیے، اومنی گروپ کو 54 ارب روپے کا قرضہ دیا گیا۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں ایک شخص مشتاق کا ذکر ہے جو ایان علی کو ایئرپورٹ لاتا لے جاتا تھا، جب آصف زرداری صدر بنے تو مشتاق کو گریڈ 12 کا اسٹینو تعینات کر دیا گیا، جب مشتاق سے متعلق پوچھا گیا تو کہا گیا کہ وہ آصف زرداری کا مالشی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ان تمام معاملات میں براہ راست وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ملوث ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 2000 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ کا 30 سے 35 فیصد بجٹ زرداری صاحب کھا گئے۔