اسلام آباد(نیوزرپورٹر)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سفارش کی ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز کو ہر اینگل سے دیکھا جائے اور فرانزک ماہرین کی مدد لی جائے۔ کمیٹی نے اسلام آباد سینیٹری ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے ہدایات بھی جاری کر دیں ۔سینیٹر جاوید عباسی اس معاملے کو ایک ہفتے کے اندر اجلاس بلا کر حل کیا جائے۔نئے چیف جسٹس گلزار احمد کے لئے نیک خواہشات کا اظہار اور مبارکباد ، بھارت میں متنازع بل کیخلاف مظاہروں کے باعث ہلاکتوں کی مذمت و مرحومین کیلئے دعائے مغفرت، سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس پیر کو چیئرمین کمیٹی سینٹر رحمان ملک کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ آئی جی پنجاب پولیس نے کمیٹی کو بتایا کہ قصور واقعہ صرف قصور کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے، بچوں سے زیادتی اور قتل کے کیسز میں پولیس تحقیقات میں مشکلات کا سامنا ہے۔کمیٹی میں بھارت میں متنازع شہریت بل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بل کی خلاف مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کیلئے دعا کی گئی۔کمیٹی میں سینیٹر میاں عتیق کی جانب سے پیش کردہ نیکٹا ترمیمی بل 2019 واپس لے لیا۔کمیٹی میں اسلام آباد میں سینیٹری ورکرز کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر چیرمین سی ڈی اے نے موقف اختیار کیا میونسپل کارپوریشن آف اسلام آباد کو سی ڈی اے فنڈز جاری نہیں کر سکتا۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا دو اداروں سی ڈی اے اور ایم سی آئی کی لڑائی سے شہر کو نقصان ہو رہا ہے۔چیرمین کمیٹی نے سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے تنازعہ حل کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے معاملہ سینیٹر جاوید عباسی اور سینیٹر عتیق شیخ کے سپرد کر دیا۔کمیٹی میں قصور واقعے اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات پر آئی جی پنجاب پولیس نے بریفنگ میں کہا قصور کا واقعہ صرف قصور تک محدود نہیں پورے ملک میں ہے۔ زیادتی کے کیسز میں پولیس کے پاس متاثرہ بچے اور ڈی این اے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا۔ تحقیقات کے لئے انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔بچے پہلے خود متاثرہ ہوتے ہیں اور پھر دوسروں کو متاثر کرتے ہیں۔ان معاملات پر فوری ایکشن کی ضرورت ہے۔پنجاب حکومت کو قانون میں ترامیم کی درخواست کی ہے۔ اس ضمن میں عدلیہ اور تمام اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔چیرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز کو ہر اینگل سے دیکھا جائے اور فرانزک ماہرین کی مدد لی جائے۔سینیٹر رحمان ملک نے قصور میں بچوں کیساتھ جنسی تشدد اور قتل کے واقعات پر نوٹس لیا تھا۔ انہوں نے کہا معصوم بچوں کیساتھ زیادتی و قتل کرنے والے بھیڑیے کسی رحم کے قابل نہیںہیںانہوںنے کہا مجرموں تک پہنچنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور ڈی این اے ٹیسٹ کا استعمال اشد ضروری ہے، بچوں کیساتھ بڑھتی زیادتیاں و قتل کے واقعات کیوجہ سے پوری قوم خصوصا والدین پریشان ہیں، ایسے جرائم میں جدید طریقہ کار و فورنزیک کا استعمال ہونا چاہئے وزارت داخلہ ہر صوبے میں پنجاب کی طرز پر فورنزیک لیبارٹریز کھلنے کیلئے فنڈز مہیاکرے، سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پولیس دیکھے کہ جرم کے پیچھے کہیں گینگ گروپ و فارن ویڈیو بنانا تو نہیںانہوں نے کہا قانون شہادت کو جدید طریقوں پر بنانا ہوگا تاکہ ایسے مجرم سزا سے نہ بچ نکلے۔ سینٹر رحمان ملک نے نئے چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کو مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ بھارت میں متنازع بل کیخلاف مظاہروں کے باعث ہلاکتوں کی مذمت و مرحومین کیلئے دعا مغفرت کی گئی۔ داخلہ کمیٹی نے بھارت کیطرف سے کشمیر میں مسلسل کرفیو کی شدید مذمت کی ، سینیٹر رحمان ملک نے کہا آج بھارت کیطرف سے کشمیر میں کرفیو کا 140 واں دن ہے، کمیٹی ہر اجلاس میں بھارت کیطرف سے ظالمانہ کرفیو کی مذمت کرتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کمیٹی بھارت کی متنازع شہریت ترمیمی بل پر اظہار تشویش کرتی ہے اقوام متحدہ اور دوسرے ہیومن رائٹس تنظیمیں کشمیر سے کرفیو ختم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔کمیٹی نے نیکٹا ترمیمی بل 2019ملتوی کردیا، نیکٹا ترمیمی بل سینیٹر شیخ عتیق نے پیش کیا تھا او ر انہوں نے گزشتہ روز یہ بل واپس لے لیا۔ اجلاس میں اسلام آباد میں مختلف جگہوں پر کھوکھوں کی قانونی حیثیت کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، سینٹر رحمان ملک نے کہا سی ڈی اے نے کس قانون کے تحت کھوکھوں کو بند کیا؟ دنیا کے ہر شہر میں کھوکھے موجود ہوتے ہیں جن کو قانونی حیثیت دینا ضروری ہے۔ کھوکھوں کو بند کرنے سے کافی لوگوں کے کاروبار بند ہوگئے ہیں۔ نوٹس کے بغیر کیسے ایک ہی حکم کے تحت درجنوں کھوکھوں کو زمین بوس کئے گئے۔اگر حکومت کے پاس کوئی قانون و رولز نہیں اسکا نقصان غریب کو نہیں دینا چاہیے۔