اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ جس پر تمام حل طلب معاملات کو مشاورت سے خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرنے میں مدد ملتی ہے اور صوبوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے وفاق کو مستحکم اور عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جاتا ہے۔ بحثیت وزیرِ اعظم ان پر پاکستان کے عوام اور تمام صوبوں کے عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ہے جس کو نہایت خلوص سے پورا کیا جائے گا۔ ملک کے مفاد اور خصوصاً پاکستان کے عوام کے مفاد کے لئے تمام صوبائی وزرا اعلیٰ سیاسی نظریات سے بالاتر ہوکر باہمی مشاورت سے ہر معاملے پر لائحہ عمل تشکیل دیں تاکہ حکومتی فیصلوں کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں۔ جمہوریت میں بات چیت کے ذریعے معاملات کا حل اور مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرنا جمہوریت کا حسن ہے۔ مسائل کے حل کے ضمن میں عوام کی نظریں اپنے منتخب نمائندوں اور منتخب کردہ حکومتوں پر ہیں۔ عوام کی توقعات پر پورا اترنے کے لئے ضروری ہے کہ ملکی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے عوام کی بہتری کے لئے مل کر کام کیا جائے۔ وزیر اعظم کی خصوصی معاون برائے اطلاعات و نشریات ڈکاٹر فردوس عاشق اعوان نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہو ئے کہی مشترکہ مفادات کونسل کا 41 واں اجلاس پیر کو وزیرِ اعظم عمران خان منعقد ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے نیٹ ہائیڈل کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے، پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے ٹیلی میٹری نظام نصب کرنے، تیل کی تلاش و پیداوار کی پالیسی، اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کے تعین کا اختیار وفاقی حکومت کو دینے اور اوگرا آرڈیننس 2002ء میں ترمیم کی منظوری دی ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا اجلاس کے آغاز میں مشترکہ مفادات کونسل کے گزشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم نے تحمل سے تمام صوبوں کا نقطہ نظر سنا، عوام کی بہتر انداز میں خدمت وزیراعظم کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ منفی پروپیگنڈا کے باعث پولیو پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پرچی پر چیئرمین بننے والا بلاول عمران خان کو منتخب وزیراعظم نہیں مانتا، بلاول بھٹو دوہرے معیار پر چل رہے ہیں، وزیراعظم پیپلز پارٹی کے نہیں سندھ کے وزیراعلیٰ سے مل رہے تھے، وزیراعظم نے سب سے زیادہ وقت وزیراعلیٰ سندھ کو دیا، وزیراعظم کسی صوبے سے سوتیلی ماں کا سلوک نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ احسن اقبال کی گرفتاری سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، جنہوں نے گاجریں کھائی ہیں ان کے پیٹ میں درد تو ہو گا، ہم نے قانون کو طاقت ور کے چنگل سے آزاد کرا لیا ہے، قانون اپنا راستہ خود بناتا ہے، اسے کوئی چیلنج نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 2020ء ملکی معاشی ترقی اور خوشحالی کا سال ہو گا اور عوام کو ریلیف ملے گا۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ اجلاس کو نیٹ ہائیڈل منافع اور اس ضمن میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے اے جی ایم قاضی فامولے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملے میںدستور کی متعلقہ شق پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو زمینی حقائق، مالی اور دیگرعوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے مستقبل کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنے کے لئے سفارشات مرتب کرے گی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سفارشات مرتب کرتے ہوئے اس امر کو مدنظر رکھا جائے کہ نیٹ ہائیڈل منافع کے معاملے میں صوبوں کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور اس معاملے کا قابل عمل حل نکالا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں ملک میں پانی کے وسائل کی تقسیم کے حوالے سے اٹارنی جنرل کی سفارشات پیش کیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پانی کے وسائل کی تقسیم نہ صرف منصفانہ ہو نی چاہیے بلکہ تمام صوبوں کے عوام کو اس بات کا پختہ یقین ہو کہ پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو رہی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پانی کے تقسیم کے معاملے میں قانونی ماہرین اور پانی سے متعلقہ تکنیکی ماہرین ملکر سفارشات مرتب کریں۔ کمیٹی ایک ماہ میں سفارشات مرتب کرکے مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے پیش کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں پانی کی مقدار جاننے کے لئے ٹیلی میٹری نظام کی جلد از جلد تنصیب یقینی بنائی جائے گی۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ سی آربی سی (چشمہ رائٹ بنک ) کنال خیبر پختونخوا کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ چار ہفتوں میں اس منصوبے کے تخمینوں کا جائزہ لے کر پی سی ون سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔ ماضی میں نیٹ ہائیڈل پرافٹس کی مد میں صوبوں کو ادائیگیوں کے لئے واپڈا کی جانب سے 105ارب روپے کے قرض پر واجب الادا سود کی ادائیگی کے ضمن میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ گیارہ ارب روپے کی اس رقم کو نیپرا کے ٹیرف کے ذریعے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چشمہ جہلم لنک کنال پر 25 میگا واٹ کے پاور پلانٹ کی تعمیر کے معاملے پر ارسا کی جانب سے این او سی کے معاملے پر صوبہ سندھ کے تحفظات پر گفتگو کرتے ہوئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چشمہ لنک کنال پر مذکورہ پاور پلانٹ کی تعمیر اور اس بجلی کی قیمت وغیرہ جیسے پہلوئوں کا توانائی کے شعبے میں25 سالوں کی منصوبہ بندی کے تناظر میں تفصیلی جائزہ لیا جائے۔اس ایجنڈے کو اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔ چئیرمین اور ممبر واپڈا کی تقرری کے حوالے سے قواعدو ضوابط پر غور کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ چئیرمین واپڈا کی تقرری وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پالیسی کی سطح پر واپڈا بورڈ میں تمام صوبوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے اور چئیرمین کے عہدے کے لئے تمام صوبوں کو موقع ملنا چاہیے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ واپڈا جیسے اہم قومی ادارے کی سربراہی (چیف ایگزیکٹو) کے لئے قابل ترین فرد کا انتخاب کیا جانا چاہیے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے واپڈا کے قانون میں ترمیم کی جائے گی۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ اجلاس میں پٹرولیم (تلاش و پیداوار) پالیسی 2012 میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔ ان ترامیم کی رو سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ جہاں ایکسپلوریشن کے لائسنسز میں توسیع کی شق ڈالی گئی ہے وہاں اس عمل میں صوبوں کوبھی اس عمل میں شراکت دار بنایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایل این جی کی امپورٹ کے معاملے میں صوبہ سندھ کے تحفظات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ایل این جی کے معاملے میں سندھ کے بیشتر تحفظات حل کیے جا چکے ہیں۔ ایل این جی کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 158اور ایل این جی کی بطورگیس یا پٹرولیم پراڈکٹ تعین کرنے کے لئے معاون خصوصی ندیم بابر اور وزیرِ اعلیٰ سندھ معاملات بات چیت کے ذریعے طے کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور صوبائی فوڈ اتھارٹیز کے درمیان ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ معیار کا تعین (اسٹینڈرڈز) وفاقی سطح پر کیا جائے گا اور اس عمل میں تمام صوبوں کے نمائندے شامل ہوں گے جبکہ معیار پر عمل درآمد کو صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کی سطح پر یقینی بنایا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد کاروباری برادری کی مشکلات کو دور کرنا ہے۔ معاون خصوصی نے بتایا کہ اجلاس میںحویلی بہادر شاہ (1230 میگاواٹ) اور بلوکی پاور پلانٹ (1223 میگاواٹ) کی نجکاری کے حوالے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آبادی میں اضافے پر کنٹرول کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر قائم ٹاسک فورس کی اب تک پیش رفت پر اجلاس کو بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کی طرف سے باقاعدہ طور پر صدر پاکستان سے درخواست کی گئی کہ وہ وفاقی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل کے گذشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہائر ایجوکیشن کے شعبے میں ملک بھر میں یکساں معیار کو یقینی بنانے کے ضمن میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے کلیدی کردار پر تمام صوبوں میں اصولی اتفاق پایا جاتا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکساں تعلیمی اور تحقیقی معیار کے مقصد کے حصول کے لئے تفصیلات کو باہمی مشاورت سے طے کیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے چئیرمین ہائر ایجوکمیشن کو ہدایت کی کہ یونیورسٹیوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے جامع سفارشات پیش کی جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ صحت اور آبادی کے منصوبوں کی فنڈنگ کے ایجنڈے پر غور کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ان منصوبوں میں نیشنل پروگرام فار فیملی پلاننگ اینڈ پرائمری ہیلتھ کیئر (لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام)، نیشنل میٹرنل، نیونیٹل اینڈ چائلڈ ہیلتھ پروگرام، ایسکپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن، رول بیک ملیرئیل کنٹرول پروگرام، نیشنل ٹی بی پروگرام، نینشنل پروگرام فار پریوینشن اینڈ کنٹرول آف بلائنڈنس، نیشنل پروگرام فار پریوینشن اینڈ کنٹرول آف ایقئین پینڈیمک انفلوئنزا، پرائم منسٹر پروگرام فار پریوینشن اینڈ کنٹرول آفہیپا ٹائٹس، پاپولیشن ویلفیئر پروگرام جیسے پروگرام شامل ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ صحت کے شعبے میںدرپیش چیلنجز اس بات کے متقاضی ہیں کہ چاروں صوبائی وزرائ، صوبائی ہیلتھ سیکرٹریز اور قومی سطح پر قائم کردہ ہیلتھ ٹاسک فورس باہمی مشاورت سے صحت کے معاملے میں قومی سطح پر نیشنل ایکشن پلان مرتب کریں تاکہ عوام کی صحت کو لاحق خطرات بشمول بڑی بیماریوں کے خلاف جامع لائحہ عمل تشکیل دیا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ چند دنوں میں اس سلسلے میں پہلا باقاعدہ اجلاس منعقد کیا جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مرتب کی جانے والی سفارشات کو آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گاڑیوں کے ودہولڈنگ ٹیکس اور پانچ فیصد سروسز چارجز کی مد میں فیڈرل گورنمنٹ کی جانب سے کٹوتیوں کے حوالے سے بلوچستان کے تحفظات کو حل کیا جائے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں صوبائی حکومتوں کے اکائونٹ سے ایف بی آر کی جانب سے کوئی کٹوتی نہیں کی گئی۔ ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ سابق ادوار میں صوبہ سندھ اور پنجاب کے اکائونٹ سے کی جانے والی کٹوتی کا معاملہ عدالت میں زیر التواہے۔ عدالت کے فیصلے کی روشنی میں مزید اقدام کیے جائیں گے۔ تاہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت آپس میںاس معاملے کو حل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مستقبل میں ایل پی جی پر رائلٹی کا تعین گیس سیل پرائس کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ ماضی میں دی جانے والی کنسیشن پر رائلٹی کے تعین کا فیصلہ صوبائی حکومتوں اور متعلقہ کمپنیوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 158اور172(3) کی تشریح کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے کی غرض سے کمیٹی تشکیل دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں قابل تجدید ذرائع سے توانائی کی پیداوار کے حوالے سے پالیسی 2019کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس نے قابل تجدید انرجی کے حوالے سے پالیسی کی اصولی منظوری دی۔ اجلاس میں اوگرآرڈیننس 2002 میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کو صوبوں کے حوالے سے تجویز کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اس ضمن میں مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس ضمن میں 140سے زائد ملکوں میں رائج نظام کو دیکھا گیا ہے۔ ان تمام ملکوں میں اولڈ ایج اور بزرگ شہریوں کی ویلفیئر کے معاملات کو وفاقی حکومت کی سطح پر دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں لیبر کے حقوق کے تحفظ پر مناسب توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اختیارات کی منتقلی پر پختہ یقین رکھتے ہیںتاہم لیبر کی ویلفیر اور پینشن کے معاملات اس امر کے متقاضی ہیں کہ ان کو مرکزی حکومت کی سطح پر دیکھا جائے تاکہ ان ملازمین جنہوں نے اپنی عمر کے بہترین حصے میں ملک کے مختلف حصوں اور مختلف صوبوں میں خدمات سرانجام دی ہیں، ان کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔ بعض ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے گیس و بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ سندھ حکومت کی سفارش پر مردم شماری کے نوٹیفکیشن کا اجراء مؤخر کر دیا گیا۔ اجلاس کو ایم کیو ایم کے تحفظات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ ارکان کی اکثریت نے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی حمایت کی۔ آخری وقت میں سندھ حکومت کی درخواست پر نوٹیفکیشن مؤخر کر دیا گیا۔
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ترقیاتی کاموں کے ضمن میں حکومتی وسائل برؤے کار لانے کے ساتھ ساتھ حکومت نجی شعبے کو بھی اس عمل میں شامل کرنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں حکومت ان کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے استحکام کا اگلا مرحلہ معاشی ترقی کی شکل اختیار کرے، ہمارا ویژن ملک کو پائیدار معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے ، اس کے لئے طویل المدت جامع منصوبہ بندی نہایت اہمیت کی حامل ہے، منصوبوں پر بر وقت عمل سے ملک میں معاشی عمل کو تیز کرنے اور نوکریوں کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی، مختلف منصوبوں پر عمل درآمدکی رفتار پر مسلسل نظر رکھی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے ، کوئی ترقیاتی منصوبہ یا اسکیم سرخ فیتے یا کسی دیگر وجوہات کی بنا پر کسی قسم کی تاخیر یا التوا کا شکار نہ ہو۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام برائے مالی سال 2019-20کی پیش رفت کا جائزہ اجلاس ہوا ، جس میں وزیرِ برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے تعلیم شفقت محمود، وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی خسرو بختیار، معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن، سیکرٹری پلاننگ و دیگر سینئر افسران شریک تھے ۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشکل معاشی حالات کے باوجود معاشی استحکام کے حصول کے بعد حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ استحکام کا اگلا مرحلہ معاشی ترقی کی شکل اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ طویل المدت اور جامع منصوبہ بندی کے ضمن میں بین الوزارتی روابط اور کوآرڈینیشن کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔