اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت )سپریم کورٹ آف پاکستان میں قومی سائنسدان ڈاکٹر قدیر خان نے آزادانہ نقل و حرکت کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے آئینی درخواست دائر کردی ،معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر قدیرخان کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سرکاری ادارے جان کو خطرے سے متعلق گمراہ کن پراپیگنڈہ کررہے ہیں ،لاہور ہائی کورٹ میں آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹوں کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران حکومت کی جانب سے جھوٹ پر مبنی مواد پیش کیا گیا ،جس کے باعث عدالت عظمیٰ کی جانب سے خواجہ آصف اور سابق صدر پرویز مشرف کے مقدمات کے فیصلوں میںطے شدہ قانون کے باوجود 25 ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ نے آزادانہ نقل وحرکت سے متعلق درخواست خارج کی، میں محب وطن پاکستانی ہوں ،میرے ساتھ جو سلوک کیا جارہا ہے ،میں کے آرایل کے کسی سائنسدان کے ساتھ نہیں کیا گیا ،سیکیورٹی کے حصار میں آزادانہ نقل و حرکت ممکن نہیں ،قانون کے مطابق ہر شہری کو آزادانہ نقل و حرکت ،اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے جو کہ سخت سکیورٹی حصار میں ممکن نہیں ،کینسر کے مرض کی تشخیص ہو چکی ہے ایسی حالت میں پابندیاں جان لیوا ہو سکتی ہیں ، میری جان کو خطرہ ہے کا پروپیگنڈا حکومتی ادارے کررہے ہیں ،ایک عمر رسیدہ شخص کو سکول ،کالج اور یونیورسٹیوں میں کیا خطرہ پیش آسکتا ہے ،کے آرایل لیب سے ریٹائرمنٹ کے بعد مختلف سائنسدانوں کی تعیناتی ہوتی رہی ،کسی اور سائنسدان کے ساتھ میری طرز کا برتائو نہیں کیا گییا،سیکیورٹی کا مطلب ہرگز نہیں کہ نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی جائے ،عدالت سے استدعا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے نقل و حرکت پر عائد پابندی ختم کی جائے۔
آزادانہ نقل و حرکت کا معاملہ، ڈاکٹر قدیر خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی
Dec 24, 2019