سعودی عرب میں ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر عواد بن صالح العواد نے کہا ہے کہ صحافی اور سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث مجرموں کو دی جانے والی سزائیں اور اس کیس کا شفاف ٹرائل اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں عدلیہ آزاد ہے جو کسی دباﺅ کے بغیر شفاف طریقے سے کیسوں کی فیصلے کررہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ جمال خاشقجی قتل کیس کی جس غیرمعمولی توجہ کے ساتھ عدالتی تحقیقات کی گئیں ان سے عدلیہ کی غیر جانبداری، آزادی اور قابلیت واضح طور پر ثابت ہوتی ہے۔ مجرم کو اس کے جرم کے مطابق سزا دینا مملکت کا اصول اور عدلیہ کے بنیادی نظام کا حصہ ہے۔العواد نے کہا کہ جمال خاشقجی قتل کیس کا فیصلہ ملزموں کے طویل ٹرائل کے بعد سامنے آیا۔ ٹرائل کے دوران عدالتوں نے منصفانہ تحقیقات کے اصولوں کی پاسداری کی۔ ٹرائل کے دوران اس معاملے میں فریقین مدعلیہان ، ان کے وکیل ، اور عوامی عدالت میں نمائندگی کرنے والے گروپ اور نجی حق کے مدعی کو ان کے بنیادی حقوق یقینی بنائے گئے۔انہوں نے وضاحت کی کہ ہیومن رائٹس کمیشن نے اس معاملے میں تمام ٹرائل سیشنوں میں شرکت کی۔ ٹرائل میں ریاست کے بنیادی عدالتی نظام، معاملے کے شرعی پہلو، اس انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں اور انسانی حقوق کو بھی ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ انہوں نے سعودی عرب کے پراسیکیوٹر اور عدالت کی طرف سےخاشقجی قتل کیس کی تحقیقات میں شفافیت اور آزادانہ تحقیقات کرنے پر انہیں سراہا۔