احسان الحق
کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے عالمی حالات اور ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے تقریباً تین دہائیوں بعد وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے غیر معمولی مراعات کے باعث پاکستان ٹیکسٹائل ملز کے پاس ریکارڈ برآمدی آرڈرز ہونے کے باعث ٹیکسٹائل ملز کئی عشروں بعد اس وقت اپنی پوری پیداواری صلاحیت پر فعال دکھائی دے رہی ہیں جس سے ملکی برآمدات میں غیر مسلسل اضافہ بھی دیکھا جا رہا ہے لیکن بد قسمتی سے ایک بار پھر ہماری سیاسی جماعتیں ملک کو معاشی طو رپر مضبوط دیکھنے کی بجائے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے ملک کو معاشی طو رپر کمزور کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں ۔آپ سب کے علم میں ہو گا کہ کچھ عرصہ قبل پی ڈی ایم کے نام سے بننے والے نئے سیاسی اتحاد نے پچھلے کچھ عرصے کے دوران ملک بھر میں جلسے اور ریلیاں منعقد کیں اور اس موقع پر حکومت نے حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانے کیلئے تمام شہروں میںکنٹینرز کی پکڑ دھکڑ کی اور پی ڈی ایم کے ملتان میں ہونے والے جلسے میں سینکڑوں کنٹینرز کو رکاوٹوں کے طور پر استعمال کیا گیا جس سے لاکھوں ٹن برآمدی سامان بروقت کراچی نہ پہنچ سکا جس سے ملکی معیشت براہ راست متاثرہونے کے ساتھ ساتھ برآمدی سامان بروقت نہ پہنچنے سے غیر ملکی خریداروں کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچی ۔پی ڈی ایم کی جانب سے فروری میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا ہے ، اس اعلان سے ملک کے کاروباری حلقوں میں تشویش کی لہر دیکھی جا رہی ہے ۔حکومتی حلقے انہیں روکنے کے لئے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کریں گے اور ان رکاوٹوں میں برآمدی سامان لے کر جانے کنٹینرز ایک بار پھر انتظامیہ کی زد میں آئیں گے جس سے خدشہ ہے کہ ایک بار ہماری برآمدات منفی سیاست کی بھینٹ چڑھ جائیں گی۔ میڈیا پر اسکی غیر معمولی کوریج سے دنیا بھر میں ایک ایسا تاثر ابھر کر سامنے آئے گا کہ پاکستان میں اس وقت زبردست سیاسی عدم استحکام ہے اور اس منفی تاثر سے دنیا میں پاکستان کا امیج یقیناً متاثر ہو جس سے ہمارے برآمدی آرڈرز کم ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان آنے والی غیر ملکی کرکٹ ٹیموں کی پاکستان آمد بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں کپاس کی پیداوار نہ ہونے کے باوجود اسکی کاٹن ایکسپورٹس پاکستان کی کل ایکسپورٹس سے کہیں زیادہ ہیںجس کے باعث اسکی کرنسی پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہے اسکی وجہ صرف وہ ایم او یو ہے جسے چند سال قبل بنگلہ دیش کی سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے سے سائن کیا تھا جس کے مطابق جلسے جلوسوں کے دوران نہ تو کسی قسم کی ٹریفک معطل کی جائے گی اور نہ ہی صنعتی اداروں میں بد امنی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔اور نہ بنگلہ دیشی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قیمت پر برآمدی سامان لے کر جانے والے کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ کی جائے گی، یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیش پچھلے چند سالوں سے ایک بڑے صنعتی’’ٹائیکون‘‘ کی صور ت میں ابھر کر سامنے آ رہا ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں منفی سیاسی حالات کے باعث پاکستان معاشی طور پر مسلسل گراوٹ کا شکار ہے۔پاکستانی ’’ ارباب اختیار‘‘ کو چاہیئے کہ وہ بھی پاکسانی سیاسی جماعتوں کے درمیان بنگلہ دیش جیسا ایم او یو سائن کروائیں تاکہ پاکستان معاشی طور پر مضبوط سکے جس سے ہماری کرنسی مضبوط ہونے سے ہمارے غیر ملکی قرضے بھی کم ہو سکیں۔کروناوائرس کی دوسری لہر نے ایک بار پھر دنیا بھر میں دہشت پھیلا دی ہے اور دنیا کی معیشت پر خطرات کے بادل ایک بار پھر منڈلانا شروع ہو گئے ہے اس لئے ہماری سیاسی جماعتوں کو چاہیئے کہ وہ ملک میں عدم استحکام کی بجائے استحکام پیدا کریں تاکہ ہم معاشی طور پر مضبوط ہو سکیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے گزشتہ ہفتے کے دوران کراچی سے لاہور جاتے ہوئے رحیم یار خان کا اچانک دورہ کیا اور شیخ زید ائر پورٹ پر اراکین اسمبلی اور سرکاری آفیسران سے ایک اہم میٹنگ کی جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے رحیم یار خان کے لئے ایک بڑے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا جس کے رحیم یار خان کے عوام بڑے عرصے سے منتظر تھے۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے اعلان کئے گئے پیکج میں خاص طور پر شیخ زید میڈیکل کالج و ہسپتال کے سات ارب روپے فیز ٹو اور کرونا وائرس ٹسٹنگ لیبارٹری کی منظوری تھا جس کے مطابق اس ہسپتال میں سٹیٹ آف دی آرٹ سہولتیں اور 448بیڈز پر مشتمل یہ ہسپتال جو انشاء اللہ2023ء میں مکمل ہو گا ،ایک سرجیکل ٹاورکی طرز پر تعمیر ہو گا جبکہ اس ہسپتال میں پولی ٹراما سنٹر کے علاوہ برن یونت،پلاسٹک سرجری یونٹ کے ساتھ ساتھ آٹھ جدید آپریشن سنٹر بھی ہونگے۔پرنسپل شیخ زید میڈیکل کالج و ہسپتال ڈاکٹر طارق احمد نے بتایا کہ اس شیخ زید ہسپتال فیز ٹو کی منظوری میں رحیم یار خان سے تعلق رکھنے صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت کا کردار کلیدی ہے اور انکی انتھک کوششوں سے ہی اس کے پی سی ون کی منظوری ممکن ہو سکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس ہسپتال کی تعمیر کے لئے ابتدائی طور پر 20کروڑ روپے کے فنڈز ریلیز کئے جا چکے ہیں اورتوقع ہے کہ ایک ارب روپے کے مزید فنڈز بھی جلد ریلیز کر دیئے جائیں گے۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ شیخ زید ہسپتال میں بہت جلد کرونا وائرس ٹسٹنگ لیبارٹری بھی فعال ہو جائے گی جس سے ضلع رحیم یار خان سمیت بلوچستان اورسندھ کے رحیم یار خان سے ملحقہ اضلاع کے شہری بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔