بھارت میں حکمران بی جے پی کے لیڈر اور کار کن زر عی قوانین کے خلاف تحریک چلانے والے کسانوں کو پاکستان بالخصوص خالصتانی جو قرار دے رہے ہیں ان کا مقصد بھارتی عوام کی نظروں سے انہیں گرانا ہے لیکن بھارت میں سیاسی ، سماجی، مذہبی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ عوام کی جانب سے کسان تحریک حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے اس سے ثابت ہوتاہے بی جے پی کی یہ حکمت عملی مکمل طور پر ناکام رہی ہے بلکہ اس کے فوری اثر کو دیکھا جائے تو بی جے پی نے احتجاجی مظاہرین کی سوچ کا رخ خود خالصتان کی طرف موڑ دیا ہے۔ بی جے پی کے اس پروپیگنڈہ کے ردعمل میں بہت سے سکھ مظاہرین نے کھل کر کہا ہے کہ اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو ہم خالصتان بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ ایک خاتون مہندر کور نے کہا کہ بارڈرز پر مرنے کیلئے ہمارے بچے (سکھ فوجی) اور ہمیں مارنے کیلئے کسان دشمن پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔دوسری خاتون نے کہا ’جاؤ، لڑنے کیلئے اپنے نیکروں والے لاؤ(واضح رہے کہ ہندو اور بالخصوص گورکھا فوجی زیادہ تر نیکر پہنتے ہیں)‘۔ مظاہرین میں سے بعض یہ کہتے سنے گئے ’’ہمارے بڑوں نے قائد اعظمؒ کی بات نہ مان کر سخت غلطی کی تھی‘‘تاہم بھارت میں سات ماہ سے جاری کسان تحریک کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکی اس کی وجہ عام طورپر وزیر اعظم مودی کی ہٹ دھرمی سمجھی جا رہی ہے جبکہ دراصل یہ مجبور ہے اور اس مجبوری کا اظہار مظاہرے میں مسلسل گونجنے والے نعرے سے ہو رہا ہے جو یہ ہے ’مودی سرکار کی اصل مجبوری، اڈیانی، لبانی، جمع خوری‘کسان تحریک کی ایک وجہ ز رعی اجناس پر کارپوریٹ سیکٹر کی اجارہ داری قائم کرنا تو ہے ہی دوسری وجہ اس اجارہ داری کو مستحکم کرنے والے اقدامات بھی ہیں جو بدترین استحصال کی صورت ہے یعنی غلہ منڈیوں کی جگہ خریدار کمپنیوں کے دفاتر قائم کئے جائیں گے۔ اجناس کی قیمت خریدیہ کمپنیاں خود مقرر کریں گی ۔ کسان ان کمپنیوں کو اپنی پیداوار فروخت کرنے کے پابند ہونگے۔ ان کمپنیوں کو بینکوں سے قرض کی سہولت حاصل ہوگی ۔ کسی بھی وجہ سے کمپنی کاقرضہ ادا نہ ہونے کی صورت میں حکومت یہ قرضہ معاف کر دیگی ۔ کسانوں کو یہ سہولت حاصل نہیں ہے۔ کوئی کسان کمپنی کے کسی اقدام کیخلاف عدالت نہیں جا سکے گا۔ کمپنی کوئی وجہ بتائے بغیر کسان سے کیا گیا معاہدہ ختم کر سکے گی جبکہ کسان کو ہر صورت ایسے معاہدے کی پابندی کرنی ہوگی۔ کسانوں کے ساتھ مزید زیادتی یہ کہ ایم ایس پی کم سے کم امدادی قیمت کا نظام ختم کر دیا گیا ہے۔ بہار میں نئے ز رعی قوانین کے نفاذ کے بھیانک نتائج سامنے آچکے ہیں جہاں کسانوں کی زیادہ تعداد مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر مشتمل ہے۔ اگر کسی اجناس کی قیمت سرکاری طور پر 19 سو روپے ہے تو کمپنی 9 سو روپے میں خرید رہی ہے۔ بھارتی اداکارہ کنگنا راوت نے کسان مظاہرے میں شریک خواتین کے بارے میں کہا ’انہیں سو روپے روز دے کر لایا گیا ہے‘ جس پر ان خواتین نے شدید احتجاج کیا اور کنگنا سے کہا ہے کہ اسے پانچ ہزار روپے روزانہ دیں گی اگر وہ اس سردی میں ہمارے ساتھ آکر بیٹھے۔ خواتین کے شدید احتجاج پر کنگنا نے اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا ہے۔
ادھر کسانوں کی حمایت میں روز بروز اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایا وتی نے بھی کسانوں کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے جبکہ سماج وادی پارٹی کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ رکھیش یادو کی ہدایت پر کسانوں کی حمایت میں دسمبر سے احتجاجی مارچ جاری ہے۔ مارچ کے شرکاء پیدل، سائیکلوں، موٹر سائیکلوں اور ٹریکٹروں پر گاؤں گاؤں مظاہرے کر رہے ہیں۔ حکمران بی جے پی کی اتحادی پارٹی راشٹریہ لوک تانترک پارٹی کے کنوینر ہنومان ہیتبوال نے کسانوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے احتجاجاً تین پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفیٰ سپیکر لوک سبھا اوم برلا کو پیش کر دیا ہے۔ سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکریسی کے انمیش چاری نے خبردار کیا ہے حکومت غلط فہمی میں نہ رہے کوئی کسان مطالبہ منوائے بغیر واپس نہیں جائے گا۔ کسان لیڈر سوبھامنگو نے مودی کو اڈیانی اور امبانی کا منشی قرار دے کر کہا کہ ہمیں کسی سیاسی جماعت نے نہیں بہکایا بلکہ مودی کو اڈیانی اور امبانی نے بہکایا ہے۔ جن کے دباؤ سے مودی کسان دشمن پالیسیاں بنا رہا ہے۔
خواتین کے اجتماع میں ز رعی قوانین واپس لو ، مودی سرکار مردہ باد سمیت کئی نعرے گونج رہے ہیں۔ خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ایک خاتون سرینہ کور نے کہا ہم کسانوں کی بیٹیاں ہیں۔ موسم کی سختیاں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔ خواتین کی جانب لگائے جانے والے نعروں میں حسب ذیل بہت مقبول ہے۔
نکلو گھر یا مکانوں سے ، جنگ کرو بے ایمانوں سے
کل لڑے تھے گوروں سے آج لڑکیں گے چوروں سے
جبکہ مرد مظاہرین کی جانب سے اس نعرے نے مقبولیت حاصل کر رکھی ہے۔
جس کھیت سے دہقان کو میسر نہ ہو روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
مودی سرکارکا حامی میڈیا کسان تحریک کے خلاف جو گمراہ کن پروپیگنڈہ کر رہا ہے اسکے توڑ کیلئے کسانوں نے اپنا آئی ٹی سیل قائم کر لیا ہے جو 25 آن لائن اور 35 آف لائن والنٹیرز پر مشتمل ہے۔ مودی نے اتوار کے روز دہلی میں گوردوارہ رباب گنج جا کر جو پرارتھنا کی اسے کسانوں نے ڈرامہ قرار دیا اور اسکے جواب میں کہا ہے کہ مودی نے ٹی وی پروگرام ’من کی بات‘ میں عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ کورونا بھگانے کیلئے برتن بجائیں ہم بھی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مودی بھگانے کیلئے گلی گلی برتن بجائیں۔ بھارتی حکومت کے کسان دشمن رویہ سے دل برداشتہ ہو کر چندی گڑھ کے 22 سالہ کرلاب سنگھ نے خود کشی کر لی۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کارپوریٹ سیکٹر کے کس قدر دباؤ میں ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کسانوں کے مسئلہ پر توجہ دینے کی بجائے اتوار کے روز ایک صنعتی تنظیم الیسوچیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے ز رعی قوانین سے کسانوں کو بہت فائدہ ملنے لگا ہے اس لئے نجی شعبہ زراعت میں سر مایہ کاری بڑھائے۔ کسانوں کی تنظیم نے حکومت سے مذاکرات کیلئے دہلی جانے سے انکار کر دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ مذاکرات کرنے ہیں تو مودی خود مظاہرے میں آئے۔ دریں اثنا مظاہرے کے دوران مودی کے پتلے جلانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔