ملتان (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے استعفے 31 دسمبر تک سپیکر تک پہنچ جانے چاہئیں، استعفے نہیں پہنچتے تو یہ ڈرامے بازی بند کی جائے۔ ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن نے فیٹف قانون سازی پر نیب قوانین میں ترامیم کا مطالبہ کیا۔ اس مطالبے کا مطلب این آر او تھا۔ یہ اقدام (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی نے اپنے ادوار میں کیوں نہیں کیے۔ آپ نے نیب میں ترامیم نہیں کیں تو یہ غفلت آپ کی ہے۔ یہ ذاتی ایجنڈا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن والے جس ایشو پر بات کرنا چاہتے ہیں ہم تیار ہیں۔ آپ آنا چاہتے ہیں تو آئیے آپ کی خاطر خدمت کریں گے، لیکن اس خاطر خدمت کا مطلب کھانا پینا ہے۔ اپوزیشن سے قومی ایشوز پر بات ہو سکتی ہے لیکن مقدمات پر بات نہیں ہوگی۔ اگر آپ لانگ مارچ کرنا چاہتے ہیں تو وہ بھی ضرور کریں، ہم استعفوں اور مارچ کی دھمکیوں سے ڈرنے و الے نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیب قوانین میں تبدیلی کی گنجائش ہے لیکن اس کے قوانین میں تبدیلی کے لئے اپوزیشن سودے بازی کی جو کوشش کر رہی ہے ایسا نہیں ہو سکتا۔ ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر اپوزیشن نیب قوانین میں اپنے ذاتی مفادات کے ایجنڈے کے تحت رعایتیں چاہتی ہے۔ یہ گزشتہ دس سالوں سے حکومت میں تھے انہیں نیب قوانین میں تبدیلی کر لینی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پی ڈی ایم کے لاہور جلسہ میں کسی رکاوٹ کے خلاف تھے اور ہم نے رکاوٹیں ڈالی بھی نہیں، اسی طرح ملتان جلسہ میں بھی اگر ان کو سٹیڈیم میں جلسہ کرنے دیا جاتا تو پھر نہ یہ غازی رہتے نہ ہی شہید بن سکتے تھے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے بڑے رہنماؤں نے اپنے تحفظات اور خیالات کا اظہار کر دیا ہے، اسی طرح (ن) لیگ میں بھی دو دھڑے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی میٹنگوں میں بیٹھنے والے لوگ بے اختیار ہیں، اس کے اصل فیصلے آصف علی زرداری کرتے ہیں۔ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ آج کل جو صورتحال ہے مقبوضہ کشمیر میں جو انہوں نے ظلم و ستم روا رکھا ہوا ہے اس صورتحال میں بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو سکتے۔