سینٹ الیکشن: حکومت نے اوپن بیلٹ کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کردیا

Dec 24, 2020

اسلام آباد (اعظم گِل) حکومت نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کیلئے سپریم کورٹ سے رائے طلب کر لی ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر11 صفحات کے ریفرنس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 1985ء سے آج تک سینٹ کے ہر انتخابات کے بعد اوپن بیلٹ الیکشن کی بحث چھڑی۔ کسی کو اوپن بیلٹ سینٹ انتخابات کروانے پر اعتراض نہیں۔ صدر مملکت کی جانب سے اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے اوپن بیلٹ کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کردیا ہے۔ ریفرنس میں صدر کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ اہم عوامی ایشو پر عدالتی راے درکار ہے۔ ریفرنس میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ آئین و قانون کی تشریح عدلیہ کے دائرہ کار میں ہے۔ اس لئے عدالت رائے دے کہ کیا آرٹیکل 226 کے تحت خفیہ بیلٹ کے تحت ہونے والے الیکشن سے مراد صرف صدر سپیکر ڈپٹی سپیکر، چیئرمین سینٹ ڈپٹی چیرمین سینٹ الیکشن ہیں؟۔ کیا الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروائے جا سکتے ہیں؟۔ ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے سینٹ انتخابات میں ووٹوں کی خریداری کو روکنا تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے منشور میں بھی شامل رہا ہے۔ سینٹ انتخابات میں ووٹوں کی خریداری روکنے سے متعلق دو بڑی سیاسی جماعتوں نے2006ء میں چارٹر آف ڈیمو کریسی میں بھی شامل کیا۔ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کا انتخاب براہ راست ہوتا ہے جبکہ سینٹ امیدواران کا انتخاب براہ راست نہیں ہوتا۔ عام آدمی انتخابات میں ووٹ ڈالتے ہوئے آزادنہ اختیار استعمال کر سکتا ہے لیکن قومی اسمبلی کے ممبران پارٹی ڈسپلن کے باعث اپنی رائے میں اتنا آزاد نہیں۔ سینٹ انتخابات میں پارٹی امیدوار کے مقابلے میں عام آدمی کی گنجائش کم ہوتی ہے۔ وفاقی کابینہ کو ملنے والی رائے میں بتایا گیا ہے کہ سیکرٹ بیلٹ انتخابات صرف آئین کے تحت ہونے والے انتخابات کیلئے ہے۔ ریفرنس میں انڈین آئین و قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے آئین میں مماثلت ہے۔ بھارت نے 2003ء میں ترمیم کرکے اوپن بیلٹ کے ذریعے انتخاب کی اجازت دی۔ ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ حکومتی ریفرنس کو تسلیم کرتی ہے تو سینٹ میں خفیہ بیلیٹنگ سے ووٹوں کی خریداری کیلئے منی لانڈرنگ کے ذریعے استعمال ہو نے والی رقم کی حوصلہ شکنی ہو گی اوپن بیلٹ سے سینٹ الیکشن میں شفافیت آ ئے گی اور عوام کا اعتماد بڑھے گا۔ فلور کراسنگ کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

مزیدخبریں