مردان (شہاب اکبر، نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہہمیں احتساب کی دھمکیاں دینے والے خود احتساب کے شکنجے میں آجائیں گے انہیں گھر بھیجنے کی تیاری کر لی ہم تو کہتے تھے کہ یہ نااہل حکومت اور حکمران ہے۔ اب انہوں نے خود اعتراف کرلیا کہ میرے پاس تو ٹیم ہی نہیں ہے کہ اچھی حکمرانی دکھا سکوں۔ حکومت کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔ عوام کا یہ سمندر اسلام آباد سے گند صاف کرے گا۔ عمران خان کہتا ہے کہ مجھے حساب دینا ہوگا۔ میں کہتا ہوں ابھی تو تم میرے احتساب کے شکنجے میں ہو۔ ہم تمہیں کہاں پہنچائیں گے تمہیں اندازہ ہی نہیں۔ مہنگائی کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔ پاکستان خطے میں تنہا ہوچکا۔ اب نیب کے احتساب کا کوئی اعتبار نہیں رہا۔ نیب کٹھ پتلی، بذات خود اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ بدھ کومردان میں پی ڈی ایم کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قوم نے آج ناجائز، نالائق اور نااہل حکمران کے خلاف علم جہاد بلند کیا ہے۔ مسلمان جب حق کے لیے آواز بلند کرتا ہے تو اس وقت تک نہیں بیٹھتا جب تک فتح یا شہادت حاصل نہ کر لے۔ آج پوری قوم کرب میں ہے۔ ایک ناجائز تسلط کا اسے سامنا ہے۔ ان کے خلاف اللہ کی نصرت آپ کے ساتھ ہے۔ ہم نے عوام کے ساتھ مل کر ناجائز اور نااہل حکمران کے خلاف علم جہاد بلند کیا ہے۔ اس حکومت کاخاتمہ کر کے دم لیں گے۔ عوام کا یہ سمندر اسلام آباد سے گند صاف کرے گا۔ ہم تو کہتے تھے کہ یہ نااہل حکومت اور حکمران ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے تھے کہ نوکریاں دوں گا اور ملک میں شہد اور دودھ کی نہریں بہیں گی، ملک کی معیشت ٹھیک کردوں گا، تبدیلی آجائے گی، نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ لیکن اب کہتے ہیں کہ میرے سامنے جب اعداد و شمار پیش کیے جاتے تھے تو مجھے وہ سمجھ ہی نہیں آتے تھے۔ جب حساب کتاب کا علم نہیں تو کس نے کہا تھا کہ حکومت میں آئو۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج غریب آدمی کی قوت خرید جواب دے چکی ہے۔ جتنے دن یہ حکومت رہے گی ملک ڈوبتا چلا جائے گا۔ اس نااہل حکومت کو پاکستان پر حکومت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ معیشت تباہ کردی اور ہمیں انڈے اور کٹے دکھا رہا ہے کہ اس سے معیشت ٹھیک ہوگی لیکن آج انڈے بھی 240 روپے فی درجن پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ مجھے حساب دینا ہوگا، میں کہتا ہوں ابھی تو تم میرے احتساب کے شکنجے میں ہو۔ ہم تمہیں کہاں پہنچائیں گے تمہیں اندازہ ہی نہیں ہے۔ ایران اور افغانستان کی معیشت پاکستان سے بہتر ہے۔ مہنگائی کے ذمہ دار جتنے عمران خان ہیں اتنے ان کو لانے والے بھی ہیں۔ پاکستان خطے میں تنہا ہوچکا ہے۔ آپ پر پرائے تو کیا اپنے بھی اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔یو اے ای ، چین اور سعودی عرب ہم سے ناراض ہیں۔ جب سعودی عرب نے پیسے واپس مانگے تو چین سے کہا کہ پیسے تو دے دو، چین نے 14فیصد شرح سود پر پاکستان کو قرضہ دیا۔ چین سے پیسے لے کر سعودی عرب کو دے دئیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے، نیب سیاست دانوں کے خلاف منظم انداز میں انتقامی کارروائی کر رہا ہے۔
پی ڈی ایم کے مردان جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ جانتی ہوں عوام اتنی سردی میں مہنگائی کیخلاف آئے ہیں۔ منگل کے روز نااہل حکمران نے انٹرویو میں کہا کہ حکومت چلانے کی تیاری نہیں تھی۔ جب جانتے تھے کہ وزارت اہل نہیں تو شیروانی پہننے کی جاری کیوں تھی۔ ڈھائی سال بعد کہنا ہے کہ ہمیں حکومت چلانی نہیں آتی،آٹے پر 225ارب، 400 سو ارب روپے چینی میں ڈاکہ ڈالنے کی تیاری کی تھی، ۔ کیا الیکشن سے پہلے یہ نہیں کہتے تھے کہ میرے پاس 200 بندوں کی ٹیم ہیلیکن اقتدار میں آنے کے بعد کہا مجھے گردشی قرضوں کا پتہ نہیں تھا۔ کابینہ کے لوگ بار بار اپنی کرسیاں بدل لیتے ہیں۔ حکومت چلانے کی تیاری نہیں تھی لیکن 122 ارب روپے ایل این جی چوری کی تیاری تھی۔ ایک کروڑ لوگوں کو نوکری دینے کی تیاری نہیں تھی لیکن اپنے دوستوں کو نوکری دینے کی تیاری تھی۔ اڑھائی سال بعد بتاتے ہیں مجھے جاری خسارے کا پتہ نہیں تھا۔ علیمہ خان کو این آر او دینے کی پوری تیاری تھی۔ حکومت چلانے کی تیاری نہیں تھی۔ پولیس اصلاحات کی تیاری نہیں تھی لیکن اپنے بہنوئی کو پلاٹ کا قبضہ دلوانے کی تیاری تھی۔ انصاف دلوانے کی تیاری نہیں تھی لیکن جھوٹا ریفرنس بنانے کی تیاری تھی۔ سیاسی مخالفین کی بہنوں، بیٹیوںکو جیل بھیجنے کی تیاری تھی۔ حکومت چلانے کی تیاری ہو نہ ہو عوام نے تمہیں گھر بھیجنے کی تیاری کر لی ہے۔ غریب کے مکان اور دکان تو گرا دیتے ہوم بنی گالہ کا گھر بارہ لاکھ دے کر قانونی کر ڈالا۔ اب بتاؤ کہ وہ صادق اور امین کہاں ہے۔خارجہ پالیسی کی کوئی تیاری نہیں تھی مگرکشمیر بھارت کی جھولی میں پھینکنے کی پوری تیاری تھی۔ کہتے ہیں میں پی ڈی ایم سے ڈرتا نہیں۔ امیر حیدر ہوتی نے کہا سب سے پہلا استعفیٰ میں دوں گا۔ کیا استعفے لے کر گھر آ جانا چاہیے یا باہر نکلنا چاہیے۔ استعفے آ جائیں تو حکومت کا ایک دن بھی رہنا مشکل ہے۔