ہندو انتہا پسندوں کا کنونشن ، مسلمانوں کو نسل کشی کی دھمکی، پولیس خاموش

Dec 24, 2021

نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بھارت میں ہندو انتہا پسند آپے سے باہر ہو گئے اور بکواس کی۔ لوگوں کو مسلمانوں کی نسل کشی پر ابھارتے ہوئے کہنے لگے کہ 2 لاکھ مسلمانوں کو مارنے کے لیے صرف 100 رضا کار درکار ہیں۔ پولیس خاموش رہی۔ بھارت میں اترکھنڈ کے شہر ہریدوار میں ہندو انتہا پسندوں کا تین روزہ کنونشن ہوا۔ جس میں مقررین شرکاء کو مسلمانوں کے قتل عام پر ابھارتے رہے۔ بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنما بھی شریک تھے۔ ویڈیو کلپس بھی سامنے آئے ہیں۔ کنونشن میں ہندو انتہا پسند لیڈر دھرم داس نے کہا کہ منموہن سنگھ نے کہا تھا وسائل پر پہلا حق اقلیتوں کا ہے، میں پارلیمنٹ میں ہوتا تو منموہن سنگھ کے سینے میں 6 گولیاں اتار دیتا۔ ایک اور انتہا پسند لیڈر انا پرنا نے کہا کہ 2 لاکھ مسلمانوں کو مارنے کے لئے صرف 100 رضاکار چاہئے، اگر انہیں ختم کرنا چاہتے ہو تو انہیں قتل کر دو اور جیل جاؤ۔ آنندہ سواروپ نے بکواس کی اس سال ہم مسلمانوں اور مسیحیوں کو مذہبی تہوار نہیں منانے دیں گے۔ جبکہ ساگر سندھو راج نے کہا کہ موبائل چاہے 5 ہزار کا ہو، ہتھیار ایک لاکھ روپے والا رکھ لو، مسلمانوں کی جائیدادیں خریدو اور اپنے گاؤں مسلمانوں سے پاک کر دو، جو ہندو بن جائے اسے چھوڑ دو جو نہ بنے اسے پتہ ہونا چاہیے کہ وہ مارا جائے گا۔ پربھوآنند نے کہا کہ قتل کرو، قتل ہونے کے لیے تیار ہو جاؤ، کوئی دوسرا راستہ نہیں، مسلمانوں کو ایسے نکالو جیسے میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کو نکالا گیا تھا۔ پولیس سٹیشن میں ترنمول کانگریس لیڈر ساکھیت گوگھلے نے پولیس کو شکایت درج کرا دی ہے۔ سیریل مجرم Yati Narsighanad Saraswati نے اپنی شعلہ انگیز تقریر میں ہندوئوں کو مشورہ دیا کہ اقلیتوں سے لڑنے کے لیے روایتی تلواروں کے بجائے بہتر ہتھیار اٹھا لیں۔  مسلمانوں کے خلاف مسلح جدوجہد پر اکسانے والے نعرے لگائے۔ ایک اور مقرر ساگر سندھوراج مہاراج نے لوگوں سے پرجوش اپیل کی کہ وہ سمارٹ فون کے بجائے ہتھیار خریدنے پر پیسہ خرچ کریں۔ ہندو مہاسبھا کی جنرل سیکرٹری اناپورنا ماں نے کھلے عام اقلیتوں کے قتل عام پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ان کو ختم کرنا چاہتے ہیں، تو انہیں مار ڈالو، ہمیں 100 سپاہیوں کی ضرورت ہے جو ان میں سے 20 لاکھ کو مار سکیں۔ آنند سوروپ مہاراج نے اعلان کیا کہ اگر حکومت ملک کو ہندو راشٹر بنانے میں ناکام رہی تو وہ اس کے خلاف جنگ چھیڑیں گے۔ انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ وہ لوگوں کو ہریدوار میں کرسمس یا ریاست اتراکھنڈ میں عیسائیوں اور مسلمانوں کو دیگر تہوار منانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

مزیدخبریں