ملتان (رپورٹ:محسن ریاض)حکومت کی جانب سے بے تحاشہ ٹیکسز، بجلی سمیت دھاگے کی قیمت میں اضافہ، پاور لومز کی دم توڑتی ہوئی صنعت کو سہارے کی ضرورت، اڑھائی لاکھ مزدوروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے۔ 24 گھنٹے چلنے والی پاور لومز اب صرف 8 گھنٹے تک محدود ہوگئی ہیں۔ ملتان کی 1 لاکھ پاور لومز میں سے 50ہزار بند باقی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئیں۔ پاور لومز کی معدوم ہوتی صنعت کے مزدوروںکی دیہاڑی 1200 سے 800 روپے ہو گئی ہے۔ ٹیکسوں کی بھرمار اور آئے روز بجلی کے یونٹ میں اضافے سے مالکان پاور لومز فروخت کرتے جارہے ہیں۔ پاور لومز 24 گھنٹے چلنے کی بجائے 8گھنٹے تک محدود ہوگئی ۔اس وقت پاور لومز کو بجلی کا فی یونٹ 40 روپے چارج کیا جارہا ہے جو چند سال پہلے 14روپے فی یونٹ تھا۔ گزشتہ ماہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے بلوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو جس کے بعد ایک پاور لوم کو بجلی کابل 3 سے 5 لاکھ روپے بھجوایا گیا۔ پیداواری لاگت زیادہ ہونے کے باعث آئے روز مالکان پاور لومز سکریپ میں فروخت کرتے جارہے ہیں۔مرکزی چیئرمین آل پاکستان پاور لومز ایسوسی ایشن عبدالخالق قندیل کے مطابق حکومت ملکی ضروت کو پورا کئے بغیر دھاگہ ایکسپورٹ کررہی ہے ۔جس کی وجہ سے دھاگے کی قیمت میں 13 ہزار روپے اضافہ ہوگیا ہے کپاس کا بیج اور کھاد مہنگی ہونے کی وجہ سے کاشتکاروں نے کپاس کاشت کرنا چھوڑ دی ہے۔ جس کے باعث دھاگے کی پیداوارکم رہی ہے۔ ملک میں تیار ہونے والا دھاگہ مقامی ضرویات کو پورا کئے بغیر ایکسپورٹ کر دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے مجبوراً دھاگہ امپورٹ کرنا پڑتا ہے۔ امپورٹ ہونے والے دھاگے کو ڈیوٹی فری کیا جائے اور بجلی کے یونٹ کا فلیٹ ریٹ 8 روپے مقرر کیا جائے اور ٹیکسوں کی ادائیگی کے لئے ون ونڈو آپریشن شروع کیا جائے تاکہ ٹیکس ملکی خزانے میں جمع ہوں۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس صنعت کی طرف خصوصی توجہ دی جائے اور پاور لومز کے لئے امدادی پیکج کا اعلان کر کے بجلی کی قیمت میں کمی کی جائے۔
ٹیکسوں ، بجلی، دھاگے کی قیمتو ں میں اضافہ، پاور لو مزید صنعت تباہ
Dec 24, 2021