اسلام آباد:وزارت خزانہ کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ ایف ایف کی سہولت کا چھٹا جائزہ 12 جنوری کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بورڈ کو پیش کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کے حکام کےمطابق پاکستان نظرثانی پیش کرنے کی مقررہ تاریخ سے پہلے پیشگی کارروائی کے طور پر آئی ایم ایف کی طرف سے عائد کی شرط کو پورا کرے گاجبکہ منی بجٹ کے ذریعے 350 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی جائے گی اوراس دوران اسٹیٹ بینک کا خود مختاری بل بھی پارلیمانی منظوری کے ذریعے منظور کیا جائے گا۔
یادرہےکہ حکومت آئی ایم ایف کو قائل کرنا چاہتی تھی کہ وہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے منی بجٹ پیش کرے گی لیکن اس تجویز کو ٹھکرا دیاگیاجس کےبعدآئی ایم ایف پروگرام کی بحالی خطرے کے زون میں داخل ہو گئی تھی کیونکہ اگر فنڈ نے ٹیکس قوانین (چوتھا) ترمیمی بل اور ایس بی پی کے خود مختاری بل سمیت دو اہم بلوں کے لیے پارلیمانی منظوری حاصل کرنے کے اپنے پہلے مطالبات سے باز نہ آیا تو آئی ایم ایف کی بحالی پروگرام داؤ پر لگ جائے گا۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے ماضی میں صدارتی آرڈیننس کے نفاذ کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا لیکن حکومت چاہتی تھی کہ آئندہ بجٹ تک آرڈیننس کے نفاذ کی اجازت دی جائے اور فنانس بل 2022 کے ذریعے اگلے بجٹ کے حصے کے طور پر جی ایس ٹی کی چھوٹ واپس لی جائے۔
آئی ایف ایف سہولت کاچھٹاجائزہ12جنوری کوآئی ایم ایف بورڈکوپیش ہوگا
Dec 24, 2021 | 12:47