مفت تعلیم کیس،سندھ ہائی کورٹ نے پیش رفت رپورٹ طلب کر لی


کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے پانچ سے 16 سال کے بچوں کو مفت تعلیم دینے سے متعلق کیس میں پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 13جنوری تک ملتوی کردی ہے ۔سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں پانچ سے 16سال کے بچوں کو مفت تعلیم دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سیکریٹری تعلیم نے بتایا کہ صرف 15 دنوں میں سندھ کے اسکولوں میں 3 لاکھ بچوں کو انرولڈ کیا گیا ہے۔ چیف سیکریٹری نے بتایا کہ صوبے میں 7 اضلاع کی نشاندھی کی گئی ہے جہاں ٹیچرز کی حاضری کم ہے۔ ان 7اضلاع میں حاضری یقینی بنانے کے لیے پہلے موبائل اپلیکشن سسٹم متعارف کرارہے ہیں۔ جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیئے کہ 2022چل رہا ہے یہ کوئی مشکل کام نہیں ۔ عدالت نے سیکریٹری تعلیم سے استفسار کیا کہ طالب علموں کی حاضری یقینی بنانے کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔ جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس میں کہا کہ پولیس نے بھی آن لائن حاضری کا سسٹم متعارف کرارکھا ہے جو اہلکار جہاں ہے لاگ ان کرکے حاضری لگاتا ہے۔ انرولمنٹ بڑھانے کا فائدہ تب ہوگا جب حاضری بڑھے گی۔ چیف سیکریٹری سندھ صاحب مسائل کی نشاندہی کے بجائے انکا حل پیش کریں۔ سیکریٹری تعلیم نے کہا کہ ہم نے 4 ہزار 4 سو 30 بند اسکول کھولے ہیں۔ جسٹس یوسف علی سعید نے سیکریٹری تعلیم کو ہدایت کی یہ اسکول کون کونسے اضلاع میں ہیں آج ہی فہرست پیش کریں۔ سیکریٹری تعلیم نے بتایا کہ بچوں کی انرولمنٹ بڑھانے کے لیے مہم چلائی گئی ہے۔ جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ بچوں کے ہاتھوں میں بینرز پکڑا کر کھڑا کردیا ہے ان کو کیوں سیاست میں ملوث کررہے ہیں۔ اس طرح تو تضحیک نہ کریں ۔ عدالت نے چیف سیکریٹری سے استفسار کیا کہ جو بچوں کو انرولڈ نہیں کرائے گا اسکے خلاف کیا ایکشن لیں گے؟ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ 
مفت تعلیم کیس

ای پیپر دی نیشن