2030ءتک ”ڈپریشن“ دنیا کا بڑا مرض ہوگا:ماہرین


ملتان (وقائع نگار خصوصی) ویمن یونیورسٹی کے شعبہ زوالوجی کے زیر اہتمام دماغی صحت کی آگا ہی بارے سیمینار منعقد ہوا۔ متی تل کیمپس میں ہونے والے سیمینا ر سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے کہا کہ لوگوں میں ذہنی صحت کے حوالے سے کافی شعور بیدار ہوا ہے اور اب وہ اپنے علاج کیلئے بغیر شرم محسوس کئے سائیکاٹرسٹ سے رجوع کرتے ہیں تاہم ابھی اس حوالے سے بے حد کام کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق لوگوں میں ذہنی امراض تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں جبکہ 2030ءتک ”ڈپریشن“ دنیا کا سب سے بڑا مرض ہوگا جو انتہائی تشویشناک ہے۔ جب ذہنی امراض کے حوالے سے آگاہی کا کام شروع ہوا تو لوگ ہمیں سنجیدگی سے نہیں سنتے تھے مگر آج اس میں کافی بہتری نظرآرہی ہے۔ پاکستان سائیکاٹرسٹ سوسائٹی، سائیکاٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی و دیگر تنظیمیں پاکستان میں اس حوالے سے موثر کام کر رہی ہیں۔ تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں چیلنجز زیادہ جبکہ ماہرین کی تعداد کم ہے۔ انٹرنیشنل سپیکر ڈاکٹر احتشام الحق مسعود نے کہا کہ ذہنی صحت کو جتنا زیادہ خطرہ اب لاحق ہے ماضی میں نہیں تھا کیونکہ اب زندگی کی رفتار بہت تیز ہے۔ اب جو شخص خود کو تبدیل نہیں کرتا اس کے لیے زندگی انتہائی مشکل ہے۔ 20 ویں صدی کی سکلز والے افراد 21 ویں صدی میں نہیں چل سکتے لیکن اگر وہ پرانی تربیت کے ساتھ ہی زندگی گزارنے کی کوشش کریں گے تو مشکلات پیدا ہوں گی۔ڈاکٹر سجاد صدیقی ، اور ڈاکٹر انعام الحق نے کہا کہ تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی اس دنیا میں نوجوانوں کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے جن کی وجہ سے ان میں ذہنی دباو و دیگر دماغی بیماریاں پیدا ہورہی ہیں۔ اس موقع پر فوکل پرسن ڈاکٹر آسیہ بی بی اور دیگر شعبوں کی چیئرپرسنز بھی موجود تھیں۔
ماہرین

ای پیپر دی نیشن