تکبر قلب کی وہ بیماری جو انسان سے حقائق بھی اوجھل کر دیتی ہے:امیر عبدالقدیر اعوان

لاہور(خصوصی نامہ نگار) قرآن کریم کے معانی اور مفاہیم میں اپنی مرضی کو داخل کرنا یا کمی بیشی کرنا جائز کو ناجائز قرار دینا اور ناجائز کو جائز قرار دینا ایسا ہی ہے جیسے کوئی اپنے پیٹ میں آگ بھر رہا ہو۔ یعنی جو فیصلہ اللہ اور اللہ کے رسولؐ کا ہے اس کے خلاف اپنی پسند کو ترجیح دینا کہ جیسے میں چاہتا ہوں ویسے ہو یہ بہت بڑا جرم ہے۔ اس طرح کا فیصلہ لینے والا اور فیصلہ دینے والا دونوں اس جرم کے مرتکب ہیں جو گناہ عظیم ہے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے گزشتہ روز کہا کہ تکبر قلب کی وہ بیماری جو انسان سے حقائق بھی اوجھل کر دیتی ہے۔ قرآن کریم دوا بھی ہے اور غذاء بھی۔جو قرآن کریم کا علم رکھتے ہیں۔ جتنا علم ہو گا ان کی ذمہ داری بھی اتنی بڑھتی جائے گی۔اللہ کریم قرآن کریم میں فرماتے ہیں کہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ نماز کی ادائیگی اللہ کے حکم کے مطابق ہو۔یہ بہت بڑی اللہ کی نعمت ہے۔اور جو اللہ کریم کی نا فرمائی کر رہے ہیں اللہ کریم ان سے بات نہیں کریں گے یہ کتنی بڑی سزا ہے۔قیامت کے روز جنہیں اللہ کی رحمت نصیب ہو گی ان کا ظاہر وباطن پاک ہو جائے گا۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔

ای پیپر دی نیشن