زکریا یونیورسٹی،2تنظیموں میں تصادم فائرنگ،3طلبائ سکیورٹی گارڈ زخمی


ملتان ( نمائندہ خصوصی ،وقائع نگار خصوصی)زکریا یونیورسٹی میں دو طلبا تنظیموں کے مابین خوفناک تصادم ڈنڈے سوٹے چل گئے، 3 طلباء،فائرنگ سے سکیورٹی گارڈ زخمی تفصیل کے مطابق گزشتہ روز اڑھائی بجے کے قریب دو طلبا تنظیموں کے طلباءمیں معمولی تلخ کلامی ہوئی اور اس کے بعد طلبہ یونیورسٹی کی ایک کنٹین پر اکھٹے ہونا شروع ہو گئے جسکی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی گارڈ موقع پر پہنچ گئے اسی دوران طلبہ تنظیموں میں جھگڑا ہو گیا اس جھگڑے میں دو طالب علم نومی اور اسامہ زخمی ہو گئے جبکہ اس کے بعد سکندر نامی طالب علم بھی مخالف طلبہ تنظیم کے ہتھے چڑھ گیا وہ اسے زمین پر گرا کر مار پیٹ کر رہے تھے کہ اسے چھڑوانے کے لیے سکیورٹی سٹاف آگے بڑھا تو دوسے گروپ کے طلبہ نے فائرنگ کر دی ایک گولی سکیورٹی گارڈ جبران خان کی ٹانگ میں لگی اس کے بعد وہ طلبہ ایک سفید کار میں بیٹھ کر فرار ہوگئے زخمیوں کو پہلے یونیورسٹی کی ڈسپنسری پر لے جا کر ابتدائی طبی امداد دی گئی اور اسکے بعد پولیس کے آنے پر نشتر ہسپتال منتقل کر دیا گیا دوسری طرف الپہ پولیس نے انگریزی سپر وائزر شمشاد علی حسن کی درخواست پر طلبہ تنظیموں کے دس سے زائد طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا نامزد طلبہ کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔دریں اثناءبہاءالدین زکریا یونیورسٹی میں آئے روز لڑائی جھگڑے کے واقعات اور آوٹ سائیڈرز کی یونیوسٹی اور ہاسٹلز میں اسلحہ سمیت موجودگی نے یونیورسٹی انتظامیہ کی سکیورٹی پر بھی سوالات اٹھا دیئے ہیں ۔یونےورسٹی انتظامیہ کی انتظامی گرفت کمزور ہونے کے باعث آئے روز کے واقعات سے طلباﺅطالبات کے والدین بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ یونیورسٹی کے انتظامی افسران کی اپنے کام میں عدم دلچسپی کے باعث یونیورسٹی میں سکیورٹی خدشات جنم لے رہے ہیں ۔ذرائع کے مطابق وائس چانسلر کی طرف سے انتظامی عہدوں پر من پسند افراد کی تعیناتی کے باعث سکیورٹی کے حوالہ سے انتظامی گرفت کمزور ہوئی ہے ۔انتظامیہ نے ٹرانسپورٹ آفیسر کو سکیورٹی انچارج کی بھی اضافی ذمہ داری دے رکھی ہے ان حالات میں دونوں شعبے ہی نظر انداز ہو رہے ہیں ۔ جبکہ یونیورسٹی میں آر او کی زمہ داری ایسے پروفیسر کو دے رکھی ہے جن کی رہائش ہی یونیورسٹی کیمپس سے باہر ہے حالانکہ قانونی طور پر آر او کی یونیورسٹی کیمپس میں موجودگی لازمی قرار دی گئی ہے ۔
 زکریا یونیورسٹی

ای پیپر دی نیشن