موسمیاتی چیلنجز کیلئے کلیدی اقدامات کرنا ہوں گے، او آئی سی سی آئی 


کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان میں 200سے زائد غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اجتماعی باڈی اوورسیز انوسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)  نے"ماحولیاتی مقاصدمیں ہم آہنگی: پاکستان میں نجی شعبے کی شمولیت کے ذریعے قومی سطح پرطے شدہ شراکت( این ڈی سیز )کے حصول کیلئے خاکہ"کے عنوان سے ایک وائیٹ پیپر کا اجرا کیا ہے۔ یہ مقالہ او آئی سی سی آئی میں منعقدہ ایک تقریب میں پیش کیا گیا جس میں ڈاکٹر شمشاد اختر ، وقار حسین پھلپوٹو، علی توقیر، ماہرین تعلیم، کارپوریٹس اور سماجی شعبے کی تنظیموں نے شرکت کی۔ وائیٹ پیپر میں 16مارچ 2022کو کراچی میں او آئی سی سی آئی کے زیرِ اہتمام پاکستان موسمیاتی کانفرنس 2022کے اہم نکات کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کانفرنس میں عالمی موسمیاتی ماہرین،کارپوریٹ اور پالیسی ساز جن میں گلوبل چیف ایگزیکٹو آفیسرز، ایلن جوپ یونی لیور ، جیسپر بروڈین آئی کے ای اے (IKEA)، بل ونٹرز اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اورCOP26کے صدر الوک شرما جیسے لوگوں نے شرکت کی تھی۔ یہ وائیٹ پیپر انڈسٹری کے اختیار کردہ بہترین طریقوں کومتعارف کرانے کے ساتھ ساتھ اوآئی سی سی آئی کے ممبران مثلاً شیورون، انڈس موٹرز، اینگرو کارپوریشن اور یونی لیور وغیرہ کے عزائم کو بھی اجاگر کرتاہے تاکہ مثبت ماحولیاتی اقدامات کو اجاگر کرنے کے علاوہ پبلک پرائیوٹ سرمایہ کاری کے ذریعے مثبت ماحولیاتی اقدامات کو فروغ دیا جاسکے۔ اس موقع پر ڈاکٹر شمشاداختر نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ای ایس جی(ESG) ٹاسک فورس کا آغاز کیا ہے اور پاکستان میں تمام کارپوریٹس کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ براہِ راست غیر ملکی اور طویل المدّتی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے ای ایس جی کی تعمیل بہت اہم ہے ۔ او آئی سی سی آئی کے وائیٹ پیپر کے مطابق پاکستان نے 26ویں کانفرنس آف پارٹیز (COP26)میں پیش کیے گئے قومی سطح پر طے شدہ شراکت (NDCs)کے اہداف میں 2030تک 50فیصد تک اخراج کو کم کرنے کا عزم کیا ہے۔ پاکستان کے این ڈی سیز کے تحت ، کل مجوزہ اخراج(Emissions) میں کمی کا تقریباً15فیصد غیر مشروط ہے جب کہ بقیہ 35فیصد دوطرفہ اور کثیرالجہتی ذرائع سے مشروط تعاون کے ساتھ حاصل کیا جاناہے۔ او آئی سی سی آئی کے نائب صدر اور یونی لیور پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر پراچہ نے رپورٹ کی تعارفی تقریب میں اپنے خطاب میں کہاکہ گرین ہائوس گیسوں کے بڑھتے ہوئے ارتکاز اور اسکے نتیجے میںبڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے پچھلے 8سال میں ریکارڈگرمی پڑی ۔ ہیٹ ویوز، خشک سالی اور سیلاب نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے ، جس سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین اور بڑھتا ہوا خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک فیصد سے کم گرین ہائوس گیسوں کے اخراج کے باوجود پانچواں سب سے زیادہ غیر محفوظ ملک ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے اب درست اقدامات کرنا ہمیں ایک بہتر، زیادہ پائیدار دنیا کی طرف لے جاسکتے ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے وائیٹ پیپر کے مطابق صنعتوں کو ایسے کاروباری ماڈلز کی ضرورت ہوگی جو آمدنی کے نئے ذرائع اور جدّت کوآگے بڑھاسکیں ۔ تاہم صنعتی شراکت دار حکومت ، سول سوسائٹی اورکنزیومر باڈیز کے تعاون کے بغیر اکیلے کام نہیں کرسکتے ۔ وائیٹ پیپر میںروشنی ڈالی گئی ہے کہ مربوط اقدامات، رویوں میں تبدیلی، مالی وعدے اور ریگولیٹری فریم ورک کی تعمیل کی ضرورت ہوگی۔ او آئی سی سی آئی کے تجویز کردہ روڈ میپ کا مقصدتمام اسٹیک ہولڈرزکی کوششوں کوآپس میں ہم آہنگ کرنااور اوآئی سی سی آئی کے اراکین مثلاً شیل پاکستان، سیمنز، ٹوٹل پارکو اور نیسلے وغیرہ کے تجربات سے دیگرانڈسٹریز کو رہنمائی فراہم کرنا ہے۔ ورکنگ پیپر میں تجویز کردہ نگرانی اور تشخیص کا طریقہ کار، ڈیٹا اورایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ انڈسٹری اور حکومتی اسٹیک ہولڈرز کو ان کے پراجیکشن اور ڈیمونسٹریشن کو ہموار کرنے میں مد د فراہم کرے گا۔ اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹوو سیکریٹری جنرل عبدالعلیم نے کہاکہ پاکستان ایک دوراہے پر ہے ہم بطور ملک جو فیصلے آج کریں گے وہ ہمارے مستقبل کا تعین کریں گے۔اس وائیٹ پیپر کے ذریعے او آئی سی سی آئی نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ ملک بھر میں اسٹیک ہولڈرز کے درمیان موسمیاتی اقدامات کو متحرک کرنے کیلئے 3بنیادی طریقوں ، موسمیاتی تبدیلی اورکارپوریٹ سیکٹر کی طرف سے مطلوب اقدامات پر ٹاسک فورس کا قیام ،ان اقدامات کا جائزہ لینے اور عمل درآمدپر آہستہ آہستہ دبائو بڑھانے کیلئے ایک اسٹیرنگ کمیٹی کا قیام اور آب و ہواسے متعلق معلومات کو بہتر بنانے جیسے اقدامات  پر عمل کرے۔ وائیٹ پیپر میں اوآئی سی سی آئی کی جانب سے حکومت کو پاکستان کلائیمٹ  نالج شیئرنگ انیشیوٹو تیار کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے ۔ 

ای پیپر دی نیشن