مخدوش امن‘ اداروںاور اسٹیک ہولڈرز کی کمیٹی بنائی جائے ، حافظ نعیم الرحمن

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت شہر میں امن و امان کے لیے پولیس ، رینجرز ، لاء انفورسمنٹ کے اداروں و ایجنسیوں اور شہر کی تمام اسٹیک ہولڈرز جماعتوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرے ، اس کے ذریعے ایک لائحہ عمل طے کرے اورفوری اقدامات کر کے شہر میں امن و امان کی صورتحال کو درست کیا جائے،الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر کی گئی تقریوں کو واپس لینے کے احکامات کا خیر مقدم کرتے ہیں اور واضح اور دو ٹوک مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی میں انتخابات 15جنوری کو ہی کروائے جائیں ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امیرکراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، جنرل سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان،نائب امیر کراچی راجہ عارف سلطان، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ شہر میں بلدیاتی انتخابات پھر ملتوی کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں ،ہم ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی سے پوچھنا چاہتے ہیں وہ بتائیں کہ انہیں کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے کیا تکلیف ہے ؟ وہ کیوں انتخابات نہیں کروانا چاہتے؟۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ سندھ حکومت مجرموں کی پشت پناہی تو کرسکتی ہے لیکن شہریوں کو تعلیم نہیں دے سکتی ، پوری دنیا میں آئی ٹی کی فیلڈ میں یونیورسٹیز بنائی جارہی ہیں لیکن سندھ حکومت نے اس کے لیے کچھ نہیں کیا، سندھ میں تعلیم کا بجٹ 326ارب روپے ہے لیکن یہ بجٹ تعلیم پر خرچ ہونے کے بجائے کرپشن کی نذر ہورہا ہے ۔ سندھ حکومت اور کے ایم سی اورکے تحت چلنے والے عباسی شہید اسپتال ،سرفراز رفیقی اسپتال ،سوبھراج اسپتال کی حالت انتہائی ابتر ہے ،لیاری جنرل اسپتال میں بھی بڑے پیمانے پر کرپشن اور لوٹ مار کی جارہی ہے ۔ کراچی میڈیکل اینڈڈینٹل کالج کراچی کے شہریوں کے لیے بنایا گیا ہے ، جس میں کئی کئی مہینے تاخیر سے امتحان لیے جاتے ہیں اور3سال میں 7پرنسپل تبدیل کیے جاچکے ہیں،عملے کو تنخواہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن نہیں دی جارہی ،سندھ حکومت کو کراچی کے اداروں پر قبضہ کرنے کا شوق تو ہے لیکن عملاً کسی بھی ادارے میں کوئی کام نہیں کیا جارہا ۔ کراچی سندھ حکومت کے بجٹ کا 95فیصد حصہ دیتا ہے ،سندھ حکومت بتائے کہ محکمہ تعلیم میں 70ہزار ملازمتوں میں سے کراچی سے کتنے فیصد شہریوں کو ملازمتیں دی گئیں؟جعلی ڈومسائل کے ذریعے اندرون سندھ سے من پسند لوگوں کی بھرتیاں کی جاتی ہیں ۔ پیپلزپارٹی کراچی کو سندھ کا حصہ ہی نہیں سمجھتی ،وڈیرہ شاہی اس کا مائنڈ سیٹ ہے،انہوں نے کہا کہ شہر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ،ریڈ لائن کا منصوبہ 120ارب روپے کی لاگت سے بنایاجارہا ہے جس کی کوئی افادیت نہیں ،اس کے نتیجے میں ٹریفک جام کی صورتحال بدترین ہے ،اس منصوبے سے سوائے چند ہزار شہریوں کے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا ،اسی بجٹ سے لائٹ ریل سسٹم کا نظام بن سکتا ہے جس سے لاکھوں شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔

ای پیپر دی نیشن