کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ جے این ون تیزی سے پھیل رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ اب یہ نیا کورونا ویریئنٹ امریکہ، بھارت، چین، سنگاپور، برطانیہ، سوئیڈن، فرانس اور کینیڈا سمیت 41 ممالک میں وارد ہوچکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کرتے ہوئے خصوصی طور پر محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
جے این ون چار سال قبل عالمگیر وبا کی شکل اختیار کرنے والے سارس کووڈ کا ورژن ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے جے این ون کو ویرینٹ آف انٹریسٹ کا نام دیا ہے۔ یہ سب سے پہلے امریکا میں ستمبر میں دریافت ہوا تھا۔ دنیا بھر میں صحتِ عامہ کے ادارے جے این ون کے پھیلائو پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ اس کے پھیلنے کی رفتار زیادہ ہے۔ے این ون حال ہی میں دریافت ہونے والے کووڈ ویریئنٹ BA 2.86 سے پھیلا ہے جو خود بھی اومیکرون ہی کا ایک ویریئنٹ تھا۔ اومیکرون نے گزشتہ برس بہت تیزی سے پھیل کر سنسنی پھیلائی تھی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر وائرس میں خلیوں کو متاثر کرنے کی اپنی خصوصیت ہوتی ہے اور چند ایک خصوصی علامات ضرور ظاہر ہوتی ہیں۔ کسی بھی وائرس کے مختلف ویریئنٹ شدت اور پھیلنے کی صلاحیت کے حوالے سے خاصے مختلف ہوتے ہیں۔قطر کے ویل کارنیل میڈیسن کے پروفیسر آف ہیلتھ کیئر پالیسی اینڈ ریسرچ لیت ابو رداد کہتے ہیں کہ کورونا کا نیا ویریئنٹ اس سے پہلے آنے والے ویریئنٹس سے بہت مختلف ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ وائرس اب تک ارتقائی مراحل سے گزر رہا ہے۔8 دسمبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس کے 15 تا 29 کیسز کا تعلق جے این ون سے ہے۔ امریکی نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ نئے سال کی آمد پر غیر معمولی گہما گہمی کے باعث کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوتا ہی ہے۔ ماہِ رواں کے اوائل میں بھارتی ریاست کیرالا میں جے این ون کا کیس سامنے آیا۔ اب کئی ریاستوں نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گھر سے باہر نکلیں تو ماسک لگائیں۔ کرناٹک نے ماسک کا استعمال لازم قرار دے دیا ہے۔ماہرین نے کہا ہے کہ کورونا کا یہ نیا ویریئنٹ خاص موسمی حالات کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے تاہم عوام کو غیر معمولی احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ اس کا پھیلائو روکا جاسکے۔ پروفیسر ابو رداد کہتے ہیں کہ سخت سردی میں جب لوگ گھر کے اندر ہوتے ہیں تب ہیٹنگ سسٹم کے آن ہونے کے باعث ہوا کا گزر نہیں ہوتا۔ ایسے میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ے این ون سے بچائو کے لیے ماسک کے استعمال کے ساتھ ساتھ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔ کیسز ضرور بڑھ رہے ہیں تاہم یہ نیا ویریئنٹ اب تک زیادہ شدید اور خطرناک قرار نہیں دیا جارہا۔ نزلہ، زکام اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو ماہرین نے خاص طور پر محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ جے این ون کی نمایاں علامات میں بخار، سردی، کھانسی، تھکن اور جسم میں درد شامل ہیں۔