غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ تباہ کن حملوں کے نتیجے میں سڑکوں پر ہر طرف لاشیں بکھری پڑی ہیں۔
دوسری طرف جنگ بندی کا دور دور تک کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا ہے۔ دونوں فریق جنگ باری رکھنےپر مصرہیں۔حماس کے زیر اقتدار غزہ پٹی میں وزارت صحت کے اعلان کے مطابق زمینی سطح پر ہونے والی تازہ ترین پیش رفت میں غزہ میں اسرائیلی فوج کی مسلسل بمباری اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 200 سے زائد فلسطینی مارے گئے۔دوسری طرف اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 9 فوجی مارے گئے ہیں، جس سے 20 اکتوبر کو اسرائیلی زمینی حملے کے بعد سے وہاں جنگی کارروائیوں میں ہلاکتوں کی اعلان کردہ تعداد 152 ہو گئی ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے تقریباً 3 ماہ بعد اسرائیل مزید مہلک حملے شروع کیے ہیں جن میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ شمالی، وسطی اور جنوبی غزہ میں گلیاں اور سڑکیں لاشوں سے اٹی پڑی ہیں۔غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جوابی بمباری، زمینی، سمندری اور فضائی بمباری کے ساتھ، غزہ میں 20,258 افراد شہید اور 53,000 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں شہداء اور زخمیوں میں زیادہ تر خواتین اور بچےہیں۔وزارت صحت نے تصدیق ہے کہ اسرائیلی طیاروں اور توپ خانے نے غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب تک کئی علاقوں پر بمباری کی۔ نصیرات پناہ گزین کیمپ پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 18 افراد شہید ہوئے ہیں۔ہفتے کے روزامریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک "طویل" فون کال کی جس میں انہوں نےغزہ میں شہریوں کی حفاظت پر زور دیا۔اسرائیلی حکام نے کال کے بارے میں ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیراعظم نے واضح کیا کہ اسرائیل اپنے تمام اہداف حاصل کرنے تک جنگ جاری رکھے گا‘‘۔