پاکستان بھارت تعلقات کی بحالی کیلئے ثالثی‘ چین کو ”بلینک چیک“ دیدیا : شاہ محمود قریشی

Feb 24, 2010

سفیر یاؤ جنگ
بیجنگ (آن لائن + اے این این) پاکستان نے بھارت کے ساتھ آئندہ مذاکرات اور تعلقات کی بحالی کیلئے چین کو ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چین کی ثالثی پر مطمئن ہے اور اسے ”بلینک چیک“ دے دیا ہے۔ چائنا انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر چین پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتا ہے تو ہم نہ صرف چین کو خوش آمدید کہیں گے بلکہ اسے مکمل اختیار دیا جائے گا چونکہ ہمیں چین کے ساتھ اپنے تعلقات پر پورا اعتماد ہے‘ چین نے خطے میں قیام امن بالخصوص ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پائی جانیوالی کشیدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس موقع پر چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بحالی کیلئے چین ہرممکن تعاون اور کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ پاکستان اور چین اس خطے میں قیام امن اور استحکام کے لئے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے دورہ چین کے تیسرے روز چینی وزیراعظم وین جیاباﺅ سے ملاقات کی‘ چینی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات سمیت اہم عالمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ اس موقع پر باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق بھی کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے وین جیاباﺅ کو چین میں شیر کے نئے قمری سال کے آغاز پر مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ چینی عوام اور حکومت اس نئے سال میں مزید طاقتور اور مضبوط ہوں گے۔ وین جیاباﺅ نے 2005ءمیں اپنے دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان اچھی ہمسائیگی پر مبنی تعلقات قائم ہیں جنہیں مزید مضبوط بنایا جائیگا۔ چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی کی کہانی میں اقوام کے درمیان دوستی اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے حوالے سے اہم سبق موجود ہیں، 1971ءمیں قائم ہونے والی یہ دوستی پانچ دہائیوں سے زیادہ طویل ہو چکی ہے دونوں ملکوں کے سیاسی نظام، ثقافت اور روایات ایک دوسرے سے مختلف ہیں مگر پھر بھی ہمارے درمیان گرم جوشی پر مبنی روابط قائم ہیں۔ پاکستان ون ”چائنا“ پالیسی کی حمایت اور چین کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتا ہے۔ ہم چین کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو مزید فروغ دے کر سیاسی تعلقات کے برابر لانا چاہتے ہیں۔ اس وقت 11 ہزار چینی پاکستان میں 120 چینی کمپنیوں میں کام کر رہے ہیں۔ چین کی طرف سے ہمیں دی جانے والی معاشی امداد کا مرکز ترقی رہا ہے یہ اس مشروط امداد کے برعکس ہے جس سے دوسرے ممالک پر انحصار بڑھتا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں زبردست کوششیں کر رہا ہے‘ اب تک مختلف کارروائیوں میں 7 ہزار دہشت گردوں کو ہلاک اور 9 ہزار کو گرفتار کر چکا ہے، ہماری انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی ترقی، مذاکرات اور برداشت کے تین نکات پر مبنی ہے تاہم پچھلے آٹھ سالوں میں اس جنگ کی وجہ سے ہمیں اندازاً 50 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ پاکستانی عوام نے اس جنگ میں بھاری قیمت ادا کی مگر اس کے باوجود ہمارا عزم متزلزل نہیں ہوا۔ ہم سے زیادہ کوئی نہیں سمجھتا کہ اس جنگ میں شکست کا کوئی آپشن نہیں‘ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ عوامی حمایت کے بغیر کوئی فوجی آپریشن کامیاب نہیں ہو سکتا‘ اہم طالبان رہنماﺅں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کی وجہ سے لوگوں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ پاکستان بھارت تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت ان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے ہم بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کا پرامن حل چاہتے ہیں ہم نے چین کو پاکستان بھارت تعلقات کی بہتری میں کوئی بھی کردار کرنے کےلئے اپنی طرف سے ”بلینک چیک“ دیدیا ہے‘ اب بھارت کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ چین کی جانب سے پاکستان بھارت تعلقات میں خلا پر کرنے کیلئے تیسرے فریق کا کردار ادا کرنے سے مطمئن ہے یا نہیں؟ بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے خیبر ایجنسی میں طالبان کی جانب سے دو سکھوں کے سر قلم کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اقلیتوں کی سلامتی اور تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کرے گی۔
مزیدخبریں