”میڈیا وار“

Feb 24, 2010

سفیر یاؤ جنگ
مکرمی! انڈیا میڈیا کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے اپنا قومی تشخص بلند اور اپنے ہمسایہ ملک پاکستان کا تشخص پائمال کرنے میں بھرپور کوشش کر رہا ہے جبکہ ہمارے ملک کا میڈیا بھارتی مقاصد کے حصول کی جدوجہد میں کافی حد تک ان کا ممدومعاون دکھائی دیتا ہے اور ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے پیارے وطن پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی ناپاک سازش ہو رہی ہے۔ کیبل پر انڈیا کے بیسیوں چینلز چلتے ہیں جن پر سوائے بھارتی ثقافت کے فروغ، ہندو مذہب کے پرچار اور مسلم اقدار و روایات کے خلاف زہر اگلنے کے علاوہ اور کچھ نہیں دکھایا جاتا، کوئی انڈین چینل ایسا نہیں جو ایسی بے رحمی کے ساتھ رپورٹنگ کرتا ہو، جیسے ہمارے ملکی چینلز کرتے ہیں۔ بعض اوقات تو یہ آزادی صحافت کا نعرہ مستانہ لگا کر ایسے بدمست ہو جاتے ہیں کہ انہیں ملکی اور قومی مفادات کی بھی پرواہ نہیں رہتی۔ ایسی صورت حال دیکھ کر شک گزرتا ہے کہ جیسے ہمارا آزاد میڈیا ملکی خدمت کم اور ملک دشمن عناصر کی خدمت زیادہ کر رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آزادی صحافت سے قوم کو بہت ثمرات نصیب ہوتے ہیں پاکستان کی عوام کو ایک اعتماد حاصل ہوا ہے کہ اگر کوئی ان سے زیادتی کرے تو میڈیا اس زیادتی کے خلاف احتجاج کرنے میں عوام کا ساتھ دیتا ہے۔ عوام جو پچھلے ساٹھ برسوں سے سیاست دانوں سے، پولیس سے، فوج سے اور افسر شاہی سے اس قدر مایوس ہو چکی ہے کہ اب انہیں ان تمام طبقوں میں کہیں بھی کوئی نجات دہندہ نظر نہیں آتا لیکن میڈیا سے عوام کو حوصلہ ملا ہے کہ ان کی آواز کو سننے والا بھی کوئی ہے اور دوسری عدلیہ کی آزادی بھی عوام کے لئے امید کی کرن ثابت ہوئی ہے۔ اس کے باوجود میڈیا کو اپنی آزادی کا دائرہ عمل صرف ملک کی سرحدوں کے اندر تک محدود رکھنا چاہیے۔ ملکی عوام کو میڈیا ایجوکیٹ کرے کہ وہ سیاسی لوگ جو پچھلے ساٹھ برسوں سے جھوٹے سپنے دکھا دکھا کر عوام کو بے وقوف بناتے آئے ہیں ان سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے یہ اقتدار کی کرسی پر شب خون مارنے کی عادت چھوڑ دے۔ پولیس کی ذمہ داری امن وامان قائم کرنا ہے وہ مخلصانہ طریقے سے اپنے فرائض کی ادائیگی کرے۔ افسر شاہی شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ کو چھوڑ کر صرف اپنی حلال کی تنخواہ پر سادہ زندگی گزارنے کی خُو ڈالیں۔ ان تمام باتوں کا احساس پیدا کرنا ہمارے آزاد میڈیا کی ذمہ داری ہے اور اپنی نشریاتی رینج کو بھی ملک تک محدود رکھنا چاہیے۔ مانا کہ ہمارے تمام محکمے کرپشن کا شکار ہو چکے ہیں اس کرپشن کا حال عوام کو بتانا تو بے حد ضروری ہے تاکہ وہ اپنے پری جمال چہروں کے پیچھے چھپے ہوئے راکسشوں کی اصل تصویر دیکھ سکیں لیکن پوری دنیا کو اپنے ملک کی کرپشن کے قصے سنانا، بدعنوان عناصر کے عجیب و غریب خاکے بنا کر پیش کرنا، پوری پاکستانی قوم کے تشخص کو پائمال کرنے کے مترادف ہے اور یہی کام انڈیا کے چینلز پاکستان کے خلاف کر رہے ہیں۔(اسلم سحاب ہاشمی ساہیوال 0300-6927442)
مزیدخبریں