اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں + وقت نیوز + ریڈیو نیوز) سپریم کورٹ نے سٹیل ملز میں ہونے والے نقصانات کی مفصل رپورٹ طلب کر لی ہے۔ دوران سماعت عدالت کو صحیح صورتحال سے آگاہ نہ کرنے پر سیکرٹری صنعت و پیداوار کی سرزنش کی گئی۔ ادھر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ کرپشن کی نشاندہی صرف عدالت کا کام نہیں ادارے خود بھی کام کریں کرپشن کے ذمہ دار عہدوں پر آج بھی بیٹھے ہوئے ہیں۔ کوئی ان پر ہاتھ ڈالنے کی جرات نہیں کر رہا۔ ایف آئی اے نے بھی صرف کاغذی پیش رفت کی ہے۔ تین ارب روپے تو ہم نے وصول کرائے ہیں۔ وزارت صنعت نے تو دو سال میں صرف 16 کروڑ وصول کئے ہیں۔ ملزم گرفتار نہیں کر سکتے تو لوٹے گئے اربوں روپے تووصول کرا لیں۔ عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سٹیل ملز تمام صنعتوں کی ماں ہے اسے منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں اور اسے پہنچنے والے نقصان اور اس کے ازالے کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ عدالت نے سیکرٹری صنعت و پیداوار کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ خود سے کوئی کام نہیں کرتے سٹیل ملز کے وکیل فخر الدین جی ابراہیم نے عدالت کو بتایا کہ ہم لوٹا گیا قومی پیسہ واپس لینے میں سنجیدہ ہیں مگر اہم مسئلہ یہ ہے کہ جن 10 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہے وہ ضمانت پر رہا ہیں۔ چیف جسٹس نے سٹیل ملز میں کرپشن سے متعلق ہونے والی تفتیش سے متعلق کہا کہ جب سے نئے ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ہے کہ پرانی تفتیش غلط تھی اس سے سٹیل مل کی کرپشن کیس کا سارا معاملہ خراب ہو گیا ہے۔ عدالت میں سیکرٹری صنعت و پیداوار عبدالغفار سومرو نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں پیش رفت ہو رہی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ جب ہم آپ لوگوں کو بلاتے ہیں تو کام کرتے ہیں خود سے کوئی کام نہیں کرتے یہ صرف سپریم کورٹ کی ذمہ داری نہیں انتظامیہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ قومی دولت کی حفاظت کرے۔ عدالت نے سیکرٹری صنعت و پیداوار پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معاملے سے آگاہی ہی نہیں خود بھی اپنی رپورٹ نہیں پڑھی جسٹس ثائر علی نے سیکرٹری صنعت و پیداوار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے آپ ذہنی طور پر عدالت میں حاضر نہیں سیکرٹری صنعت و پیداوار نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران سٹیل ملز کو 37 ارب کا نقصان ہوا اب تک 176 افراد اور کمپنیوں کو نوٹس بھیجے گئے ہیں جن سے 3 ارب روپے وصول کئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ وصولی بھی عدالت کی مداخلت کی وجہ سے ہوئی ورنہ آپ نے تو کوئی کام نہیں کرنا تھا۔ سٹیل ملز تمام صنعتوں کی ماں ہے اس کی بحالی کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کی مفصل رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے اور سماعت 9 مارچ تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس / سٹیل ملز