انسداد پولیو مہم ختم، حملوں کا خوف، 16 لاکھ بچوں کو قطرے نہ پلائے جا سکے۔ اس وحشت پر یوں ہی کہا جا سکتا ہے .... ظالم نوں ظلم توں روکو یا پا لو¿ حکمرانوں!چوڑیاں اس سے بڑھ کر اور کیا ظلم ہو گا کہ 16 لاکھ معصوم بچوں کو معذوری کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔ حکمران اگر امن نہیں دے سکتے تو پھر پھولن دیوی کا کردار مت اپنائیں۔ آنے والی نسل کو دوسروں کا محتاج بنایا جا رہا ہے۔ ایک بچہ معذور ہو تو پورے گھر کی خوشیاں ماند پڑ جاتی ہیں۔ بچے تو ہوتے ہی پھول ہیں اگر کِھلتے وقت ہی ان پر سُنڈی حملہ کر دے تو سارا گھرانہ ان کی خوشیوں سے معمور کیسے ہو سکے گا۔ احسان اللہ ثاقب نے اس پر کہا تھا .... پھولوں سے دیوار سجاتے وقت لگے گا کمرے کو گلزار بناتے وقت لگے گا آنکھیں سپنوں کے جنگل کے پار گئی ہیں اب آنکھوں کو واپس لاتے وقت لگے گا 16 لاکھ پھول بن کھلے مرجھانے کی دہلیز پر ہیں۔ ارے طالبان خدا کیلئے ظالمان مت بنو، ان معصوموں نے آپ کا کیا بگاڑ رکھا ہے انہیں تو ابھی بُرے اور اچھے کی بھی تمیز نہیں ہے لیکن یہ یاد رکھنا ان معصوم بچوں کے آنسو اگر گرنا شروع ہوئے تو عرش بریں بھی ہل جائیگا لہٰذا خوف خدا کھاتے ہوئے ان آبگینوں کو کھلنے سے قبل دیمک لگنے سے بچانے کا سامان کرنے دیں اور پولیو کے قطرے پلا کر انکی خوشیوں کو چار چاند لگنے دیں۔ ٭۔٭۔٭۔٭۔٭ہم نے جو کام 5 سال میں کئے وہ 65 سالوں میں نہیں کئے گئے : وزیراعظم راجہ پرویز اشرف۔65 برس سے ایک ہی نعرہ سنتے سنتے پک گئے کان ہم کو بنا لو حاکم دیں گے روٹی کپڑا اور مکان ملتی نہیں باسی روٹی مانگ رہے ہیں تازہ نان سارے اس کو کھانے والے ایک بے چارہ پاکستان راجہ صاحب اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں، 5 سال میں آپ نے کمال کر دیا ہے پانچ سال پہلے 15 روپے میں غریب مزدور پیٹ بھر کر کھانا کھا لیتا تھا آج صرف 15 روپے ہیں‘ چائے کا کپ ملتا ہے۔ 30روپے میں ایک غریب گھر بھر کی ہانڈی پکا لیتا تھا لیکن آج 200 میں پکتی ہے۔ روٹی 2 روپے کی تھی آج 6 روپے میں ملتی ہے۔ پٹرول 50 روپے لیٹر تھا آج 100 سے اوپر ہے۔ بجلی اور بل دونوں ملتے تھے اب بل آتا ہے بجلی نہیں۔ سی این جی اور گیس کی کبھی اس قدر لوڈشیڈنگ نہیں ہوئی تھی آج ان دونوں کا ملنا کسی معجزے سے کم نہیں۔ آٹا، دال چاول، سبزیاں، دودھ اور کرایوں میں پانچ سو فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ پانچ سال قبل پاکستان کا ہر شہری 20 ہزار روپے کا مقروض تھا آج ہر پیدا ہونے والا بچہ 82 ہزار روپے کا مقروض ہے۔ مہنگائی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ نوجوان بچیوں کے سروں کے بال سفید ہو چکے ہیں، جہیز نہ بننے کے باعث رشتے رکے ہوئے ہیں۔ کسی کے پاس مکان نہیں تو رشتے سے انکار ہو گیا۔ وزیراعظم صاحب نے واقعی درست فرمایا ہے کہ جو کچھ آپ نے پانچ برسوں میں کیا وہ سیاستدان 65 برسوں میں نہیں کر سکے۔ آپ نے تو ترقیوں کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے ہم تو درخواست کریں گے کہ آپ کو اس پر نوبل انعام دیا جائے۔ روٹی کپڑا اور مکان تو ایک طرف اب تو عوام کو کفن دفن اور قبر کے بھی لالے پڑ چکے ہیں۔ وزیراعظم صاحب کاش آپ کسی کسان ‘ مزدور اور غریب کی جھونپڑی میں جا کر پوچھیں کہ پانچ سال کیسے رہے، تو وہ آپ کو حالِ دل بتائے۔ ٭۔٭۔٭۔٭۔٭پارلیمنٹ، قیادت، سیاست، عدالت، سب کے چہرے بے نقاب کر دئیے : طاہر القادری اس حمام میں تو آپ بھی ننگے ہیں، جگہ جگہ آپ کنٹینر میں بیٹھ کر شیشوں کے محلات پر سنگ زنی میں لگے ہوئے ہیں۔ آپ کا حدود اربع جتنی بالشت جتنا ہے وہ کسی کی آنکھوں سے اوجھل نہیں، جبّے اور دستار کے نیچے جو پلان آپ نے چھپا رکھے ہیں انہیں عوام کے سامنے عیاں کرنے کی دیر ہے پھر بہت کچھ بے نقاب ہو جائیگا۔ جو شخص ملک اور عوام کی خاطر دوہری شہرت نہیں چھوڑ سکتا وہ خاک انقلاب لائے گا۔ سکول کی جگہ الاٹ کروا کر مولانا نے سبز گنبد تعمیر کروا لیا ہے۔ ویسے جگہوں پر قبضے کرنے کے طریقے آدمی مولویوں سے سیکھے، پارکوں اور دیگر جگہوں پر راتوں رات قبضہ کر کے یہ مسجد تعمیر کر چھوڑیں گے۔ اگر وارثان یا حکومت اپنی جگہ لینے کا مطالبہ کریں تو پھر فتوﺅں کی برسات شروع ہو جاتی ہے۔ مولانا طاہر القادری نے عدالت کے دروازے پر اپنے پَر جلتے دیکھ کر ریورس گیئر لگایا اور سیخ پا ہو کر پھر کنٹینر میں پناہ لے لی۔ موت و حیات کا مالک تو اللہ تعالیٰ ہے۔ علامہ صاحب ذرا یقین کو پختہ کریں، اپنے آپ کو درست کریں باقی سب کچھ ٹھیک ہو جائیگا۔ جو دھندہ آپ نے شروع کر رکھا ہے یہ آپ جیسے آدمی کا کام نہیں، اگر سیاست کرنی ہے تو کنٹینر سے باہر آئیں لیکن اگر شرارت ہی مقصود ہے تو پھر کانوں میں روئی ڈال کر جوش خطابت کا اظہار کرتے رہیں۔ ٭۔٭۔٭۔٭۔٭ایک گمنام خط کے ذریعے کسی نے اخبارات کی اصلاح کا بیڑہ اٹھانے کی کوشش کی ہے کہ کچھ اخبارات میں نازیبا تصاویر شائع کی جاتی ہیں جس سے ایمان متزلزل ہو جاتا ہے۔ جناب آپ کا ایمان اتنا ہی کمزور ہے جو تصویر دیکھ کر ہی ڈانواں ڈول ہو جاتا ہے، پہلے اپنے ایمان کو مضبوط کریں اور پھر اس اخبار کا مطالعہ کریں جس میں واہیات تصاویر نہیں ہوتیں۔ نوائے وقت کا مطالعہ کیا کریں یہ ایک فیملی اخبار ہے، یہاں نہ تو نازیبا تصاویر شائع ہوتی ہیں نہ ہی بے حیائی کو پروان چڑھایا جاتا ہے۔ جس اخبار میں ایسی تصاویر چھپتی ہیں آپ ان کے مالک سے شکایت کریں ہم تو انہیں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ محترم مجید نظامی کی زیر ادارت نوائے وقت، دی نیشن، فیملی، ندائے ملت اور پھول چھپتے ہیں جو سالہا سال سے اصول و ضوابط کیمطابق عوام کو صاف ستھری انفارمیشن دے رہے ہیں۔ یہاں اسلامی، معلوماتی، تاریخی اور حالات حاضرہ پر مبنی خبریں اور مواد چھپتا ہے، گمنام خط لکھنے کی بجائے اگر آپ اپنا نام لکھ دیتے تو بہتر ہوتا۔ آ پ سے گزارش ہے کہ آئندہ آپ کو جس نیوز پیپر سے شکایت ہو رہی ہو اس کو خط لکھیں۔ مجید نظامی کی زیر ادارت چھپنے والا مواد اور تصاویر سے کچھ لوگ ایمان ہی لائینگے ان کا ایمان متزلزل نہیں ہو گا۔
اتوار ‘ 13 ربیع الثانی 1434ھ ‘ 24 فروری2013 ئ
Feb 24, 2013