اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) قرض معافی کمشن کی رپورٹ کے مطابق 740 مقدمات میں بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔ تین جلدوں پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنکوں اور مالیاتی اداروں نے بااثر افراد کے قرضوں سے متعلق معلومات چھپائیں اور قرض معافی کی صرف کاروباری وجوہات بیان کیں۔ سیاسی اور دیگر بنیادوں پر قرض معافی کا ذکر نہیں کیا گیا بنکرز، سیاستدانوں اور بیورو کریسی سے حوفزدہ ہیں سیاسی بنیادوں پر قرض معافی کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔ دستاویزات پر قرض معاف کرانے والوں کے فنگر پرنٹ بھی موجود نہیں۔ 1992ءسے 2009ءکے درمیان 84 ارب 62 کروڑ روپے کے قرض معاف کئے گئے 1971ءسے 1991ءتک دو ارب 16 کروڑ روپے کے قرض جاری کئے گئے۔
بنکوں اورمالیاتی اداروں نے بااثر افراد کے قرضوں کی معلومات چھپا لیں:رپورٹ
Feb 24, 2013