اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ رحمن ملک نے پنجاب حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی نہ کی تو ایف سی، رینجرز اور ایف آئی اے کی مدد سے میں خود ان کے خلاف آپریشن کروں گا۔ پنجاب حکومت یا پاکستان رکھ لے یا لشکر جھنگوی سے دوستی کر لے۔ لشکر جھنگوی کے بڑے بڑے دہشت گرد پنجاب میں ہیں۔ سیکرٹری داخلہ نے دو روز پہلے پنجاب حکومت کو خط لکھا ہے کہ وہ لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی کرے۔ صوبائی حکومت ایسا نہیں کرتی تو وفاق اپنی فورسز سے یہ کام کرائے گا۔ لشکر جھنگوی کے کارکن جہاں بھی ہیں ہتھیار پھینک دیں۔ مولوی فقیر محمد کی حوالگی کے لئے آج انٹرپول سے درخواست کریں گے۔ مولوی فقیر محمد پاکستان میں دہشت گردی کی بہت سی کارروائیوں میں ملوث ہے، انہوں نے کہا کہ جب بھی طالبان کمزور ہوتے ہیں تو امن اور مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔ پولیس لائنز ہیڈ کوارٹرز میں پولیس ریکروٹس کی پاسنگ آ¶ٹ پریڈ سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کو گھر میں نظربند کرنے کے بجائے جیل میں ڈالنا چاہئے تھا۔ پنجاب حکومت کو فیڈریشن کی جانب سے بھیجی گئی لسٹ کے مطابق لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے تھی۔ اب طالبان کے ساتھ کوئی معاہدہ ہوا تو ہتھیار ڈالنے کی صورت میں ہی ہو گا۔ رحمن ملک نے کہا کہ پنجاب میں بڑے دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں، وفاقی حکومت لشکر جھنگوی کے خلاف ملک گیر آپریشن شروع کر دیا ہے۔ بلوچستان اور کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیاں میرے تابع نہیں تاہم صوبائی حکومتوں کو انٹیلی جنس رپورٹس بروقت ارسال کر دیتے ہیں، نگران وزیراعظم کا فیصلہ حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت سے ہو گا۔ دہشت گرد وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کرنا چاہتے تھے تاہم گذشتہ چار سال کے دوران ان کے عزائم ناکام بناتے ہوئے اسلام آباد کو دہشت گردی کے واقعات سے محفوظ بنایا گیا۔ طالبان کی کمر ٹوٹ چکی ہے اس لئے اب مذاکرات کی طرف آگئے ہیں۔ بلوچستان اور کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کئے جارہے ہیں، گذشتہ رات بھی ایک کارروائی کی گئی جس میں کئی دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ پنجاب میں دہشت گردوں کی کئی ٹھکانے موجود ہیں لشکر جھنگوی کے خلاف آپریشن وفاقی حکومت کی ہدایت پر کیا جا رہا ہے، لشکر جھنگوی کے ارکان ہتھیار پھینک دیں، آٹھ سے دس لوگ دہشت گردی کی کارروائیاں کروا رہے ہیں ان کا خاتمہ کرنے سے ملک میں امن ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مولوی فقیر محمد کو افغان حکومت نے گرفتار کیا ہے اس کی حوالگی کیلئے افغان حکومت سے بات چیت کی ہے، وہ دہشت گردی کی کئی کارروائیوں میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان مذاکرات میں سنجیدہ نہیں وہ اگر حکومت سے مذاکرات میں سنجیدہ ہیں تو اپنی ٹیم کا اعلان کریں بہتر ہو گا کہ حکیم اللہ محسود اور ولی الرحمن ہتھیار پھینک دیں۔ پریڈ سے خطاب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں قیام امن کے لئے پولیس کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ مظفرگڑھ میں ایم پی اے مہر ارشاد حسین سیال کے بھائی کی دعوت ولیمہ میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہا ہے کہ اگر پنجاب حکومت نے لشکر جھنگوی کیخلاف کارروائی نہ کی تو ایف آئی اے، ایف سی اور رینجرز کی مدد سے میں خود ان کیخلاف کارروائی کروں گا، ملک اسحاق اور مولانا احمد لدھیانوی کو گھروں میں نظر بند کرنے کی بجائے جیل میں بند کیا جاتا تو کوئٹہ جیسے سانحات پیش نہ آتے۔ سانحہ کوئٹہ پاکستان کیخلاف سازش ہے شیعہ سنی میں کوئی اختلاف نہیں تیسری طاقت شیعہ سنی فسادات کرانے میں ملوث ہے اگر احمد لدھیانوی اور ملک اسحاق ہتھیار ڈال دیں تو وہ مذاکرات کے لئے تیار ہیں اگر وہ میرے پاس نہیں آسکتے تو میں ڈی چوک اسلام آباد میں ان سے مذاکرات کیلئے امن کی خاطر تیار ہوں۔ پنجاب حکومت دہشت گردی روکنے میں ناکام ہو چکی ہے حکومت پنجاب کو لشکر جھنگوی کیخلاف شکایات کی گئیں لیکن حکومت پنجاب نے کوئی ایکشن نہیں لیا، الٹا دہشت گردوں کو چھوٹ دے دی جاتی رہی۔ پنجاب میں دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہیں جن کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ صدر آصف علی زرداری کی خصوصی ہدایت پر مظفر گڑھ ولیمہ کھانے آئے ہیں، تحفہ بھی ساتھ لایا ہوں شکر ہے تحفہ طالبان سے بچ گیا ہے۔
لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے گلبرگ میں معروف آئی سپیشلسٹ پروفیسر ڈاکٹر علی حیدر اور ان کے بیٹے کے قتل پر ان کے گھر جا کر ان کے اہلخانہ کے ساتھ تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم ڈاکٹر علی حیدر کے والد اور بیٹے کے ساتھ اظہار افسوس کرتے ہوئے فاتحہ خوانی کی اور مرحومین کے بلند درجات کیلئے دعا کی۔ اس موقع پر محمد نواز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ڈاکٹر علی حیدر اور ان کے بیٹے کے بہےمانہ قتل پر دلی دکھ اور رنج ہوا ہے۔ مقتولین کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ ڈاکٹر علی حیدر اور ان کے خاندان کی ملک کے لئے گرانقدر خدمات ہیں۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کیس میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں، میں نے بھی ہدایت کی ہے کہ ملزموں کو جلد گرفتار کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا کہ ڈاکٹر علی حیدر اور ان کے بیٹے کے قتل میں ملوث ملزم سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ ملزموں کو ہر صورت قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔ یہ افسوسناک واقعہ پولیس کیلئے ٹیسٹ کیس ہے۔ پولیس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ قتل کیس کی ہر پہلو سے تفتیش کی جائے۔ میں ذاتی طور پر اس کیس کی تفتیش کی نگرانی کر رہا ہوں۔ ملزموں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو محمد نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہے، یہاں دیگر صوبوں کے مقابلے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے۔ کوئٹہ میں بیگناہ مسلمانوں کو شہید کیا گیا، حکومت اگر علمدار روڈ پر ہونے والے افسوسناک واقعہ پر کارروائی کرتی تو ہزارہ ٹاﺅن کا دلخراش واقعہ نہ ہوتا۔ دہشت گردی کے حملوں میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔ کوئٹہ میں سینکڑوں افراد کے قتل کا نوٹس پہلے کیوں نہیں لیا گیا؟ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے مخالفین تو 30 ارب روپے کے منصوبہ کو 90 ارب کا بنا دیتے ہیں، مخالفین کی باتوں پر توجہ دینا وقت کا ضیاع ہے۔ رحمن ملک بتائیں کہ انہوں نے بلوچستان میں سینکڑوں بیگناہ مسلمانوں کے قتل پر کیا کارروائی کی ہے؟ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال دیگر صوبوں کی نسبت بہتر ہے۔ پنجاب میں قانونی اور آئینی حکومت ہے اور ہم اپنی آئینی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر علی حیدر کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے قانونی کارروائی کریں گے، قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ ڈاکٹر علی حیدر کے والد نے کہا کہ محمد نواز شریف اور محمد شہباز شریف کا شکرگزار ہوں کہ وہ ہمارے پاس تعزیت کیلئے آئے۔ انہوں نے اس بات پر اظہار اطمینان کیا کہ پنجاب حکومت قتل کیس کی تحقیقات کے ضمن میں اپنا کام کر رہی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ حکومت بلوچستان میں بروقت کارروائی کرتی تو حالات مختلف ہوتے‘ ہزارہ برادری کا مسئلہ سنجیدہ ہے‘ حکومت کو سب کچھ چھوڑ کر اسے حل کرنا چاہئے تھا۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ ڈاکٹر علی حیدر کے قتل پر بہت دکھ اور افسوس ہوا۔ شہباز شریف اس کیس میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔ مجرموں کو جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پولیس اور انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ مجرموں کو پکڑ کر انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ شہباز شریف روزانہ حکام سے کیس پر پیشرفت بارے رپورٹ لیتے ہیں۔ مجرموں کو فرار ہونے نہیں دیا جائے گا۔ ہزارہ برادری کا مسئلہ ایسا ہے جس پر حکومت کو بھرپور توجہ دینی چاہئے تھی۔ کراچی‘ بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں حکومت امن و امان بحال کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رحمن ملک کی جانب سے پنجاب میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کے مطالبے پر کہا کہ رحمن ملک بتائیں بلوچستان اور کراچی میں دن رات بے گناہ افراد قتل ہوتے ہیں۔ کیا وہاں آپریشن کی کوئی ضرورت نہیں۔ رحمن ملک ہم سے ہی کیوں مطالبہ کرتے ہیں۔ بلوچستان اور کراچی کے حالات تو پنجاب سے بھی زیادہ خراب ہیں۔ اس موقع پر پنجاب حکومت کی جانب سے ڈاکٹر علی حیدر کی اہلیہ کو میو ہسپتال میں سرکاری ملازمت کا لیٹر اور پچاس لاکھ روپے کی مالی امداد کا چیک دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام نے میٹرو بس کے عظیم الشان منصوبے پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ چند روز میں میٹرو بسوں پر سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد ایک لاکھ 8 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ روزانہ بڑی تعداد میں مسافروں کے میٹرو بسوں کے ذریعے سفر سے نام نہاد ناقدین کے پاس کہنے کو کچھ نہیں رہا۔ تنقید کرنے والے اپنے دور میں کی جانے والی لوٹ مار اور نااہلی چھپانا چاہتے ہیں۔ میٹرو بس پراجیکٹ شفافیت کی منہ بولتی تصویر اور گڈ گورننس کی شاندار مثال ہے، کوئی مائی کا لال ہمارے اس منصوبے پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ وہ میٹرو بس سسٹم کے آپریشنل امور سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ سینیٹر پرویز رشید، معاون خصوصی زعیم حسین قادری، ایم این اے حمزہ شہباز شریف، چیئرمین لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی خواجہ احمد حسان، ارکان اسمبلی مہر اشتیاق احمد، حافظ میاں محمد نعمان، رمضان صدیق بھٹی، ایم ڈی پنجاب میٹرو بس اتھارٹی، سیکرٹری داخلہ، قائم مقام انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب، کمشنر لاہور ڈویژن، سیکرٹری اطلاعات، ڈی جی ایل ڈی اے سمیت متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ کو میٹرو بس سسٹم کے آپریشنل امور کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا کہ میٹرو بس پراجیکٹ کو شبانہ روز محنت کر کے ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔ میٹرو بس چلتے ہی مخالفین کے منہ بند ہو گئے ہیں۔ میٹرو بسوں پر سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے جو اس عظیم الشان منصوبے کی عوامی افادیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سٹیٹ آف دی آرٹ میٹرو بس سسٹم کیلئے مزید بسیں ترکی سے منگوائی جا رہی ہیں۔ میٹرو بس سسٹم نے آرام دہ اور جدید سفری کلچر متعارف کرایا ہے۔ مو¿ثر آگاہی مہم کے باعث مسافر نظم و ضبط کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مسافروں کیلئے ضابطہ اخلاق بھی بنایا گیا ہے۔ بس سٹیشنز پر ای کارڈ کا نظام متعارف کرایا گیا ہے اور ابتدائی طور پر 30 ہزار ای کارڈ مسافروں میں فروخت کئے جا رہے ہیں جبکہ مزید 30 ہزار کارڈ جلد تیار ہو جائیں گے۔ میٹرو بس سسٹم موجودہ اور آنے والی نسلوںکا اثاثہ ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ میٹرو بس کے روٹ پر صفائی کے انتظامات کو مزید بہتر بنایا جائے اور مسافروں کی رہنمائی کیلئے بسوں کے اندر بھی صفائی کا شعور بیدار کرنے کے حوالے سے ہدایت نامے نصب کئے جائیں۔ نوازشریف نے کہا ہے کہ پنجاب پر تنقید کرنے والے بتائیں کراچی، بلوچستان اور قبائلی علاقے کس کے ماتحت ہیں، حکومت کو ہزارہ کمیونٹی کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہئے تھے۔ نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پنجاب میں امن و امان اور جاری ترقیاتی سکیموں سمیت عوام کی فلاح و بہود کے دیگر منصوبوں کا جائزہ لیا گیا‘ نوازشریف نے پنجاب حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایات دیں کہ مفاد عامہ سے متعلقہ منصوبوں کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف‘ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان‘ سینیٹر پرویز رشید‘ خرم دستگیر سمیت دیگر نے شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے صوبے میں ترقیاتی سکیموں اور عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ نوازشریف نے کہا کہ پنجاب حکومت کے منصوبوں کی شفافیت کی پوری دنیا معترف ہے۔ اپنی کارکردگی کی بنیادپر میدان میں اتریں گے اگر عوام نے موقع دیا تو ملک کی تقدیر بدل دیں گے۔