زرداری‘ گورنر سندھ دبئی میں‘ صدر کی ہدایت پر متحدہ کو منا رہے ہیں: نثار کھوڑو‘ استعفے جلد منظور کئے جائیں: ایم کیو ایم

کراچی (سٹاف رپورٹر/ خصوصی رپورٹر+ وقائع نگار+ ایجنسیاں) صدر زرداری اور گورنر سندھ عشرت العباد دونوں دبئی میں ہیں جسے سیاسی حلقے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے ہو سکتا ہے کسی نوعیت کے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف متحدہ کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے انہیں نہیں معلوم گورنر عشرت العباد دبئی میں کیا کر رہے ہیں انہیں اس بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ این این آئی کے مطابق صدر زرداری اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے درمیان اہم ملاقات دبئی میں ہو گی جس میں مثبت پیش رفت متوقع ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات میں سندھ کی موجودہ صورتحال اور بلدیاتی نظام کی بحال کے بعد رونما ہونے والی صورتحال پر بھی بات چیت ہو گی۔ ذرائع کے مطابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے تاحال استعفیٰ نہیں دیا اور سیاسی حلقے دونوں شخصیات کی ملاقات کو نہایت اہمیت قرار دے رہے ہیں کیونکہ گورنر سندھ اس سے قبل بھی سندھ کی سیاست میں متحدہ اور پی پی پی پی کے درمیان تعلقات کی بہتری کےلئے اہم کردار ادا کر چکے ہیں۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق گورنر سندھ نثار کھوڑو نے کہا ہے گورنر عشرت العباد جلد لندن سے وطن واپس پہنچ جائیں گے۔ بلاول ہاﺅس کے ترجمان اعجاز درانی کی صاحبزادی کی شادی میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا صدر کی ہدایت پر متحدہ کو منانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور متحدہ سے بات چیت چل رہی ہے۔ پیپلز پارٹی مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے متحدہ نے ہمیں چھوڑا ہم نے ان کو نہیں چھوڑا گورنر سندھ کے استعفیٰ پر بات چیت کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا استعفیٰ دینا گورنر سندھ کا اپنا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا متحدہ کو علیحدگی سے سندھ میں کوئی تصادم نہیں ہوگا نثارکھوڑو نے کہا جب تک گورنر سندھ واپس نہیں آئیں گے میں گورنر رہوں گا۔نوائے وقت نیوز کے مطابق انہوں نے کہا سیاست میں بات چیت کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے۔ ابھی ایم کیو ایم کے وزراءکے استعفے منظور نہیں کئے کل پیر کو دیکھیں گے۔1979ءکے بلدیاتی نظام کی واپسی کا کسے فائدہ ہوگا الیکشن میں پتہ چل جائیگا۔ اے پی پی کے مطابق انہوں نے کہا پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ءسے متعلق سندھ میں یہ تاثر پیدا ہو گیا تھا یہ قانون صوبے کے مفاد میں نہیں اس لئے عوام کے خدشات دور کرنے کے لئے اس قانون کو واپس لے کر سندھ میں 1979ءکا بلدیاتی نظام بحال کیا، کسی بھی قانون کو بنانے یا تبدیل کرنے کا حق اسمبلی کو ہی حاصل ہے۔ متحدہ کے ساتھ پیپلز پارٹی اتحاد کافی عرصہ رہا جو اب بھی وقت کی ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلاف رائے ہوتا ہے تاہم اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے لئے مذاکرات کے دروازے بند کر دیں، جمہوریت میں مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے ہمارے وزراءاور مشیروں کے استعفے فی الفور منظور کئے جائیں اور سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے اپوزیشن لیڈر کا تقرر کیا جائے۔ ارکان کو سندھ اسمبلی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن نشستیں الاٹ کی جائیں، پہلے بھی عوامی مفادات کے منافی اقدامات کے خلاف آواز اٹھاتے رہے۔ ایم کیو ایم اپوزیشن بنچز پر بیٹھ کر عوامی مسائل کیلئے آواز اٹھاتی رہے گی۔ وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق نے کہا ہے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد حکومت کا حصہ ہیں، گورنر سندھ واپس آ جائیں گے۔ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس ایم کیو ایم کی مشاورت سے بنایا گیا تھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا ایم کیو ایم اتحاد چھوڑ گئی جس پر پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس واپس لیا گیا۔ گورنر سندھ کی وجہ سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی اتنے عرصے ایک ساتھ رہے۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان گورنر سندھ کا کردار بہت مثبت تھا۔ 

ای پیپر دی نیشن