فیصل آباد + سرگودھا (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار) ہائیکورٹ بنچ قائم نہ کرنے کے خلاف فیصل آباد میں گذشتہ روز دھرنا دیا گیا اور ریلی نکالی گئی۔ دھرنے میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی سمیت شہر کی تمام صنعتی، تاجر اور دینی جماعتوں نے شرکت کی اور وکلا کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کا اظہار کیا جبکہ سرگودھا میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام کے حق میں وکلا نے تیسرے روز بھی احتجاج جاری رکھا اور اس موقع پر ضلع بھر میں ہڑتال کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔ دھرنے کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور مقامی تنظیمی عہدیداران نے آئندہ چند روز تک فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام کا اعلان نہ کرنے اور سمری پر دستخط نہ کرنے کے خلاف استعفے دینے کا اعلان کر دیا جبکہ پیپلز پارٹی نے وکلا برادری سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر پنجاب حکومت سمری پر دستخط کر دے تو صدر اور گورنر سے منظوری ہم لے کر دیں گے۔ شہر کی تاجر، صنعتی تنظیموں کے صدر، سیکرٹری اور سابق عہدیداران جن میں میاں بشیر، ریحان نسیم بھراڑہ، پرویز کموکا سمیت دیگر عہدیداران موجود تھے انہوں نے دھرنے میں شامل ہو کر وکلا کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جبکہ شہر کی تمام دینی، سماجی جماعتوں نااہلی وکلا کے ساتھ دھرنے میں شامل ہو کر اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ سستا اور فوری انصاف فیصل آباد کی عوام کا حق ہے اور یہ حق انہیں دیا جائے۔ اگر پنجاب حکومت سمری پر دستخط کر دے تو صدر اور گورنر سے وہ دستخط کروانے کے لئے تمام تر جدوجہد کریں گے جبکہ دوسری طرف (ن) لیگ کے رہنما اور ایم این اے عابد شیر علی، ممبر صوبائی اسمبلی طاہر جمیل، سٹی صدر مسلم لیگ(ن) شیخ اعجاز، سابق ایم این اے میاں عبدالمنان سمیت دیگر (ن) لیگ کے عہدیداران نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی عابد شیر علی نے کہا کہ سستا اور فوری انصاف عوام کا بنیادی حق ہے اور (ن) لیگ خصوصاً وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف خود انصاف کے حامی ہیں اور سستا اور فوری انصاف لوگوں تک پہنچانا چاہتے ہیں لہٰذا ہم ان سے فیصل آباد ہائیکورٹ بنچ کے لئے سمری پر دستخط کرنے کی پر زور اپیل کریں گے اور پارٹی صدر میاں نوازشریف سے بھی اپیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ بہ جلد وزیر اعلیٰ خود فیصل آباد کے لئے ہائیکورٹ بنچ کے قیام کا اعلان کریں گے اور سمری پر دستخط کریں گے۔ شیخ اعجاز نے کہا کہ فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ ہر صورت میں قائم ہو کر رہے گا۔ علاوہ ازیں ایک ذرائع کے مطابق شہر کی صنعتی، تاجر تنظیموں نے دھرنے کے ساتھ ساتھ فیصل آباد میں مکمل ہڑتال پر بھی غور شروع کر دیا اور آئندہ ایک دو روز تک اس کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ صدر بار، سیکرٹری اور دیگر وکلا نمائندوں نے دھرنے میں خطاب کیا کہ (ن) لیگ کا اب کوئی لولی پاپ نہیں چلے گا اور وکلا کو سستے اور فوری انصاف کے لئے ہائیکورٹ بنچ قائم کرانے کے لئے ہر اقدام کریں گے چاہے جو بھی ہو جائے وہ اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے متفقہ فیصلہ پر فیصل آباد ڈویژن کے تمام وکلا نے لاہور ہائیکورٹ بار کے الیکشن کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا اور یہ بھی اعلان کیا کہ اگر کسی وکیل نے ہڑتال، بائیکاٹ کی خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ وکلا و تاجر تنظیموں نے ضلع کونسل چوک سے چوک گھنٹہ گھر تک احتجاجی ریلی بھی نکالی اور پنجاب حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔ علاوہ ازیں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے رانا زاہد توصیف نے کہا کہ وکلا نے ہائیکورٹ بنچ کے لئے جو تحریک چلائی ہے ہم اس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سستا اور فوری انصاف صرف اور صرف فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام سے ممکن ہے جو کہ فیصل آباد کے عوام کا بنیادی حق ہے جو کہ ان کو ملنا چاہئے۔ علاوہ ازیں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایوان صنعت و تجارت میاں زاہد اسلم نے کہا کہ سستے اور فوری انصاف کےلئے فیصل آباد میں ہائی کورٹ بنچ کا قیام ناگزیر ہے۔ فیصل آباد وگردونواح کے کروڑوں لوگوں کو اس حق سے محروم رکھنا سراسر زیادتی ہے۔ ہائیکورٹ بنچ کے قیام میں حائل رکاوٹوں کو فوری دور کر کے اس کا قیام عمل میں لایا جائے۔ ریلی کی قیادت صدر ایوان میاں زاہد اسلم ، سابق صدر فیصل آباد چیمبر میاں محمد ادریس اور چودھری محمد بوٹانائب صدر نے کی۔ اس موقع پر سابقہ صدور فیصل آباد چیمبر، ممبران ، صنعتکار و تاجر برادری، چیئرمین ٹریڈ ایسوسی ایشنز اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا نے ریلی میں شرکت کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے میاں زاہد اسلم اور میاں محمد ادریس نے کہا کہ سستے اور فوری انصاف کی دستیابی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ فیصل آباد میں ہائی کورٹ بنچ کے قیام میں رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ فیصل آباد کی بزنس کمیونٹی ہائیکورٹ بنچ کے قیام کا پرزور مطالبہ کرتی ہے۔ اس موقع پر میاں جاوید اقبال صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن فیصل آباد نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر کی ہائیکورٹ بنچ کے قیام کیلئے صدر ایوان میاں زاہد اسلم، چودھری محمد بوٹا اورسابق صدر ایوان میاں محمد ادریس کی کوششوں کو سراہا۔ ادھر سرگودھا میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام کے سلسلے میں تمام عدالتوں میں تالہ بندی کا سلسلہ جاری ہے ڈویژن بھر میں گذشتہ روز بھی تمام عدالتیں بند رہیں جبکہ ججز کےلئے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے اضافی نفری بھی تعینات رہی ڈسٹرکٹ بار سرگودھا کے زیر انتظام سرگودھا ڈویژن کے اضلاع میانوالی، خوشاب، بھکر و سرگودھا کی ڈسٹرکٹ و تحصیل بارز کے نمائندہ کنونشن سرگودھا میں ڈسٹرکٹ بار سرگودھا کے صدر طیب شیرازی اور دیگر وکلا نمائندوں نے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وکلا ہائیکورٹ بنچ سرگودھا کے قیام تک کسی عدالت میں پیش نہیں ہونگے اور نہ ہی عدالتی نظام سرگودھا ڈویژن بھر میں چلنے دیا جائیگا۔ وکلا نے کچہری روڈ کو مکمل بلاک کئے رکھا اور عدالتی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ رہا۔ ساہیوال/ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق سرگودھا میں ہائی کورٹ بنچ کے قیام کے سلسلہ میں تحصیل بار ساہیوال میں تیسرے روز بھی ہڑتال، تمام عدالتوں اور محکمہ ریونیو کے افسران کے دفاتر کی تالہ بندی اور وکلا کا احتجاج جاری رہا اس سلسلے میں تحصیل بار ایسوسی ایشن ساہیوال کے زیر اہتمام احاطہ کچہری کے باہر سیمینار منعقد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری اعظم علی، عامر علی رضا خان بلوچ، ملک محمد حسین نتھوکہ رانا محمد حیات اور دیگر نے کہا کہ ہائی کورٹ بنچ کاقیام ڈویژن سرگودھا کے وکلا اور عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے اس کے پورے ہونے تک ضلعی بار سرگودھا کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے اس صورت میں کسی قسم کی لاپروائی نہیں کی جائے گی۔ جوہرآباد سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن جوہرآباد کے وکلا نے سرگودہا میں ہائیکورٹ بنچ کی قیام کیلئے گذشتہ روز بھی عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ گذشتہ روز کوئی بھی وکیل کسی بھی کیس کے سلسلہ میں عدالتوں میں پیش نہیں ہوا۔ بھلوال سے نامہ نگار کے مطابق بار ایسوسی ایشن بھلوال نے تیسرے روز بھی احتجاج جاری ر کھتے ہوئے ہڑتال کی اور احاطہ کچہری کے علاوہ عدالتوں کی تالہ بندی جاری رکھی۔ جس کے باعث عدالتوں میں کام نہ ہو سکا اور سائلوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ صدر بار ایسوسی ایشن ملک محمد اقبال اعوان کی صدارت میں خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ رہنما¶ں نے کہا کہ حکمران جس طرح اس مطالبہ کو پس پشت رکھ رہے ہیں وہ افسوسناک ہے۔