کوہاٹ+ لاہور (نامہ نگار+ بی بی سی+ اے ایف پی+ آن لائن+ خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار) کوہاٹ میں پولیس لائن کے قریب بم دھماکے میں خاتون اور ایک بچے سمیت 13 افراد جاں بحق جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 16 زخمی ہوگئے۔ دھماکہ کوہاٹ میں پولیس لائن کے قریب واقع پشاور چوک پر ہوا۔ جس جگہ دھماکہ ہوا ہے وہ کوہاٹ کا مصروف ترین مقام ہے اور یہاں سے زیادہ تر گاڑیاں ہنگو جاتی ہیں۔ دھماکے کے وقت بھی مختلف علاقوں کو جانیوالی گاڑیاں یہاں سے گزر رہی تھیں۔ سکیورٹی فورسز نے دھماکے کی جگہ کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کیا۔ خیال رہے کوہاٹ اور اسکے متصل ضلع ہنگو کو شیعہ سنی کشیدگی کے سلسلے میں حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ آن لائن کے مطابق پشاور چوک پر گرلز کالج کے سامنے گنجان آباد علاقے میں بم کا زوردار دھماکہ ہوا۔ ہسپتال میں ڈاکٹروں نے 4 زخمیوں کی حالت کو نازک قرار دیدیا ہے۔ دھماکے سے انسانی اعضا دور دور تک بکھر گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں نعشیں بری طرح مسخ ہوچکی تھیں اور دھماکے کی جگہ پر 10 فٹ گہرا گڑھا بن گیا۔ آئی جی خیبر پی کے ناصر خان درانی نے کہا کہ مسافر پک اپ کو نشانہ بنایا گیا اور پک اپ میں بیٹھے مسافر جاں بحق ہوگئے۔ انہوں نے کہا ملک میں دہشت گرد کارروائیوں کے پیش نظر پولیس نے پشاور میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کیا ہوا ہے۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور تک سنی گئی۔ پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے مطابق بم سڑک کنارے نصب تھا اور ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے حملے کی رپورٹ طلب کر لی۔ آئی این پی کے مطابق دھماکے سے کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ حکام نے کہا ہے کہ دھماکہ خیز مواد بس اڈے کے قریب نصب کیا گیا تھا اور اسکی اطلاع حکام کو پہلے ہی دے دی گئی تھی۔ سکیورٹی فورسز نے ایک اور دھماکے کی اطلاع کے بعد جائے وقوعہ پر میڈیا کے نمائندوں سمیت تمام افراد کو جانے سے روکدیا۔ ڈی پی او کوہاٹ سلیم مروت کے مطابق بم دھماکہ گھی کے ڈبے میں رکھے دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے ہوا، دھماکہ خیز مواد کا وزن 6 کلو تھا۔ ثنا نیوز کے مطابق دھماکہ خیز مواد ایک لکڑی کے کریٹ کے نیچے چھپایا گیا تھا۔ ہنگو روڈ پر پشاور چوک کے قریب اس وقت دھماکہ ہوا جب سوزوکی وین کوہاٹ سے اوستہ زئی جانے کیلئے تیار تھی۔ اے ایف پی کے مطابق دھماکہ خیبر ایجنسی میں جیٹ طیاروں کی بمباری کے چند گھنٹے بعد ہوا اور یہ اس حملے کا ردعمل ہوسکتا ہے۔ اے این این کے مطابق تقریباً ڈیڑھ بجے پشاور چوک کے قریب گرلز کالج سے متصل سڑک پر بس اڈے کے قریب اچانک زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکہ خیز مواد میں بال بیرنگ اور نٹ بولٹ بھی شامل تھے۔ دوسری جانب صدر ممنون حسین، وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، وزیراعلیٰ شہباز شریف، الطاف حسین، بلاول، زرداری، منور حسن، لیاقت بلچ اور دیگر سیاستدانوں نے حملے کی مذمت کی ہے اور جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ واضح رہے کوہاٹ اور اس کے متصل ضلع ہنگو کو شیعہ سنی کشیدگی کے سلسلے میں حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کوہاٹ میں پولیس لائن کے قریب مسافر گاڑی میں بم دھماکے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے دھماکوں میں شہید افراد کے ورثا کیلئے پانچ پانچ لاکھ اور زخمیوں کیلئے دو دو لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔