وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان جسے بابائے قوم حضرت قائداعظم نے شبانہ روز محنت‘ جانفشانی اور لاکھوں انسانی جانوں کی قربانیوں کے بعد حاصل کیا تھا گزشتہ کئی سالوں سے خوفناک دہشت گردی اور خونریزی کی لپیٹ میں ہے۔ دہشت گردوں کی انہی کارستانیوں کے باعث ارض پاک کا ہر ہر حصہ لہو لہو ہے۔ یہ دہشت گردی پاکستان پر اسلام دشمن عناصر کی ”خود ساختہ“ مسلط کردہ ہے۔ متعدد شہروں، قصبوں، گلی محلوں، مساجد و امام بارگاہوں، سڑکوں، ریل گاڑیوں اور اپنی ڈیوٹیوں پر مامور قانون نافذ کرنے والے اداروں‘ سیاسی و مذہبی شخصیات‘ عساکرز پاکستان‘ جرنیلوں سے لے کر افسران عام سپاہیوں اور دین کا درس دینے والے علماءکرام کو دوران نماز شہید کر دیا گیا۔حیرت کی بات ہے کہ ان قاتلوں کے ہاتھوں آج تک کوئی غیر ملکی ایجنٹ یا تخریب کار مارا نہیں گیا ان کا شکار صرف پاکستانی عوام ہی ہیں، کوئی بھی دن تو ایسا نہیں گزارا جو خیریت سے گزر جائے اور دہشت گردی کی کوئی مذموم کارروائی رونما نہ ہوئی ہو۔ بدقسمتی سے نفاذ شریعت کے لئے ہتھیار اٹھانے والی طاقتیں کھلم کھلا قرآنی آیت کی تکذیب کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ ان کی طرف سے آئین محمدی کے نفاذ کے لئے ہر اس فعل کو اپنایا جا رہا ہے جس سے اسلام نے منع فرمایا ہے۔ آنحضور کی حیات مبارکہ میں پیش آنے والے غزوات کا بغور مطالعہ کیا جائے تو اس میں قیدیوں سے حسن سلوک کی وہ مثالیں ملتی ہیں جو سب کے لئے مشعل راہ ہیں مگر افسوس نفاذ شریعت کے دعویداروں نے تقریباً تین سال قبل قید کئے گئے 23 ایف سی اہلکاروں کے سر قلم کرکے ہلاکو اور چنگیز خان کی شرمناک کارستانیوں کو مات دے دی ہے۔ کیا انہیں محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیٰ کی وہ متفقہ حدیث مبارکہ بھی بھول گئی ہے جس میں آپ نے فرمایا ”قیامت کے روز لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خونریزی کرنے والوں کے انجام کا فیصلہ ہو گا“ راقم الحروف تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد سے یہ پوچھنے کی جسارت کرتا ہے کہ ”آپ کون سے اسلام کے نفاذ کے لئے قتل و غارت گری کے لئے تلواریں نیام سے باہر نکالے ہوئے ہیں۔ مجھے تو گزشتہ روز کے آپ کے اس بیان جس میں آپ نے ایک بار پھر یہ کہہ کر مذاکراتی عمل کو مسترد کر دیا کہ آپ کی جماعت (تحریک طالبان پاکستان) آئین پاکستان کو ہی نہیں مانتی پھر مذاکرات کیسے؟ حالانکہ مذاکراتی عمل ہی اسی شرط پر شروع ہوا تھا کہ مذاکرات صرف اورصرف آئین پاکستان کے تحت ہی ہوں گے۔ آپ ہی کی طرف سے نامزد کردہ طالبان کمیٹی کے پروفیسر ابراہیم واشگاف الفاظ میں متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ 1973ءکا آئین پاکستان ہمارے اسلاف نے بہت عرق ریزی، جانفشانی اور مکمل اجتہاد کے ذریعے بنایا تھا اگر اسی آئین کو مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے تو پھر اسلامی نظام کے نفاذ کی کوئی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ شاہد اللہ شاہد صاحب میں ببانگ دہل کہتا ہوں کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جب بے گناہ افراد کے قتلوں جنہیں آپ نے ان گنت خودکش حملوں، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ، تاوان کے لئے اغوا کی گئی شخصیات کا قصاص لیا جائے تو آپ پھر کہیں گے کہ ہم ایسے اسلام کو ہی نہیں مانتے۔ راقم کی آپ سے اور آپ کے جیسے نظریات رکھنے والے شرپسندوں سے یہی التجا ہے کہ اب بس کرو۔ اتنا ظلم مت کرو جس کا حساب بھی نہ دے سکو۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات مبارکہ نے آپ کو وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پیشکش ”مذاکرات“ کے ذریعے آپ کو توبہ کرنے کا ایک اور موقع دیا ہے اس سے استفادہ کرو۔ اللہ تعالیٰ نے ڈاکٹر میاں محمد نواز شریف کو تیسری بار وزارت عظمیٰ کا قلمدان سونپا ہے۔ میاں محمد نواز شریف جیسی مخلص، جانثار، حوصلہ مند اور صالح قیادت جسے تجربات کی بھٹی نے کندن بنا دیا ہے کو اقتدار دیا تاکہ وطن عزیز کی بہتری کے لئے ان سے کام لیا جائے۔ اس وقت ناصرف وطن عزیز بلکہ اقوام عالم میں ڈاکٹر میاں محمد نواز شریف کی شخصیت کا ایک مقام بن چکا ہے۔ ہمیں انہیں وطن کی بھلائی کے لئے اپنی توانائیاں صرف کرنے کا موقع دینا چاہئے۔ دوست تو دوست دشمن بھی معترف ہیں کہ میاں محمد نواز شریف کی حوصلہ مندی، عزم و جرات، معاملہ فہمی، مشکل سے مشکل گھڑی کا بڑی پامردی سے مقابلہ کرنے، ٹھنڈی سوچ رکھنے، ملک کے لئے کچھ کر گزرنے کا عزم رکھنے، دوسروں کا احترام کرنے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا عزم روز اول سے ہی رکھتے ہیں مگر خلوص نیت سے شروع کئے گئے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرکے آپ نے ناصرف انہیں بلکہ بشمول آپ کے حمایتیوں سمیت پوری قوم کو رنجیدہ کر دیا ہے۔ اب ہر طرف سے آپریشن آپریشن کرنے کی آوازیں سنائی دینے لگی ہیں۔ مجھے یقین محکم ہے کہ ڈاکٹر میاں محمد نواز شریف اپنے عزم و ہمت کے باعث اس مشکل گھڑی میں بھی دوسری سیاسی جماعتوں، عسکری قیادت اور قوم کو ساتھ لے کر مستقبل کےلئے صحیح اور راست فیصلے کریں گے۔ ایک بار پھر اقوام عالم کی تاریخ میں عہد ساز، مدبر، معاملہ فہم اور قابل لیڈر کی حیثیت سے اپنا لوہا منوائیں گے۔ اس موقع پر راقم ایک بار پھر میاں محمد نواز شریف کو یقین دلاتا ہے کہ میاں صاحب کو یہ جان کر اطمینان قلب ہونا چاہئے کہ ہر محب وطن شہری مرد، بوڑھا، بچہ، جوان، عورت، کسان، مزدور، تاجر، صنعتکار، سرکاری ملازم الغرض اس مٹی پر بسنے والا ہر ذی روح امن کے لئے اٹھائے گئے ان کے ہر قدم کی نہ صرف صدق دل سے حمایت کرتا ہے بلکہ میاں محمد نواز شریف کے شانہ بشانہ کھڑا نظر آئے گا۔