سلیما سوپ، کنور چکن سمیت 23 فوڈ آئٹمز میں حرام اجزا شامل ہیں: قائمہ کمیٹی میں انکشاف

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں امریکہ، برطانیہ، انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک سے درآمد کردہ 23حرام اجزاءوالے پاکستانی مارکیٹ میں دستیاب فوڈ آئٹمز کی لسٹ پیش کر دی گئیں۔ اجلاس میں مالی سال 2015-16ءکے پی ایس ڈی پی کےلئے 8 ارب 41کروڑ کے 128منصوبے پیش کئے گئے۔ کمیٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ جس میں پاکستان سٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے حکام نے ڈاکٹر شاہدہ اختر کے توجہ دلاﺅ نوٹس کے جواب میں 23حرام اجزاءوالے درآمد کردہ فوڈ آئٹمز کی فہرست پیش کی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہالینڈ، برطانیہ، انڈونیشیا، سپین، امریکہ، فرانس اور ڈنمارک سے درآمد ہونے والے سیلماسوپ، کنور چکن سوپ، کپ اے سوپ، ٹیولپ چکن، فروٹ کاکٹل، جمی پیزہ سمیت 23 فوڈ آئٹمز میں حرام اجزاءشامل ہیں۔ جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں حرام اجزاءوالے فوڈ آئٹمز کی درآمد روکنے کے حوالے سے کی جانے والی قانون سازی کی تفصیلات طلب کرلیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں 4600 بائیو گیس پلانٹ لگائے جا چکے ہیں، جن پر 50فیصد سبسڈی حکومت پاکستان برداشت کر رہی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک تہائی انرجی صرف کھانا پکانے پر خرچ کی جائے گی، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سولر ککر متعارف کروا رہی ہے، جس سے یہ توانائی بچائی جا سکے گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ونڈ انرجی کےلئے تجرباتی بنیادوں پر 155 ون ٹربائن لگائے گئے، جن کے اخراجات 100فیصد حکومت نے برداشت کئے، تاہم 50فیصد سبسڈی والے ون ٹربائن بہتر چل رہے ہیں، کمیٹی میں مالی سال 2015-16ءکا پی ایس ڈی پی پروگرام پیش کیا گیا، جس کے مطابق 8 ارب 41کروڑ روپے 126 جاری اور نئے منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے۔ بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری پاکستان سٹینڈرڈ کوالٹی اتھارٹی نے بتایا کہ پاکستان میں حلال اتھارٹی بنی ہی نہیں، قانونی طور پر حرام اجزاءوالے فوڈ آئٹمز کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا صوبائی حکومتوں کو حرام اجزاءوالے فوڈ آئٹمز کی فہرست بھجوا دی ہے، سندھ اور پنجاب نے مارکیٹ سے یہ آئٹمز اٹھوا لئے ہیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں فروخت کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے وزارت تجارت اور کسٹم کو ان اجزاءپر مشتمل آئٹمز کی درآمد روکنے کےلئے خط لکھا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...