قائداعظمؒ کے پروانوں کا اجتماع

نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام آٹھویں سالانہ سہ روزہ نظریۂ پاکستان کانفرنس کا آغاز روایتی تزک و احتشام سے گزشتہ روز ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان لاہور میں ہوگیا۔ ملک و بیرون ملک سے مندوبین کی کثیر تعداد اس نظریاتی اجتماع میں شریک ہے جو کسی ذاتی‘ گروہی یا طبقاتی مفاد کے زیر اثر نہیں بلکہ صرف اور صرف نظریۂ پاکستان سے وفاداری نبھانے کی خاطر دوردراز علاقوں سے سفر کی صعوبتیں برداشت کرتے آئے ہیں تاکہ اپنے جیسے دیگر اہلِ وفا کے ہمراہ مختلف النوع قومی مسائل پر اہل علم و دانش اور ماہرین کی آراء سن سکیں‘ باہمی تبادلۂ خیالات کرسکیں نیز وطن عزیز کے محفوظ اور تابناک مستقبل کیلئے ایک ٹھوس اور قابل عمل لائحہ عمل تشکیل دے سکیں۔ کانفرنس میں تحریک پاکستان میں حصہ لینے والے گولڈ میڈلسٹ کارکنان بھی شریک ہیں جن کی آنکھوں میں آج بھی وہی چمک اور جذبات میں وہی حراست دکھائی دیتی ہے جو تحریک پاکستان کے دوران بانیٔ پاکستان کے جانثاروں کا طرۂ امتیاز تھی۔ ان کانفرنسوں کا آغاز قائداعظمؒ کے ایک بے لوث سپاہی‘ آفتاب صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین محترم ڈاکٹر مجید نظامی کی ہدایت پر اکتوبر 2008ء میں کیا گیا تھا۔ ان قومی اجتماعات کے طفیل اہل وطن میں یہ شعور پروان چڑھا ہے کہ پاکستان حاصل کرنے کا مقصد وحید یہ تھا کہ انگریزوں کی غلامی اور متعصب ہندو اکثریت کے امکانی غلبے سے نجات حاصل کرکے ایک ایسی جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی مملکت قائم کی جائے جو دنیا میں فی الوقت رائج دیگر سیاسی و معاشی نظاموں کے مقابلے میں اخلاقی پاکیزگی کا ایک اعلیٰ نمونہ اور انسانیت کی فلاح و بہبود کا ذریعہ ثابت ہو۔ ان کانفرنسوں نیز دیگر نظریاتی سرگرمیوں کی بدولت نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اب محض ایک ادارہ نہیں رہا بلکہ ایک عوامی تحریک (Mass Movement) کی صورت اختیار کرچکا ہے اور تمام محب وطن لوگ جوق در جوق اس کے دست وبازو بن رہے ہیں اور ان میں یہ عزم بیدار ہورہا ہے کہ خواہ انہیں کیسی ہی آزمائشوں سے دوچار کیوں نہ ہونا پڑے‘ وہ اس مملکت خداداد کو علامہ محمد اقبالؒ اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کے فکر و عمل کا مظہر بنا کر ہی دم لیں گے۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘سابق صدر مملکت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین جناب محمد رفیق تارڑ کی زیر صدارت ہونے والی اس کانفرنس کا کلیدی موضوع ’’پاکستان کی سربلندی اور بقاء کیلئے یکساں نظریاتی ویژن‘‘ہے جس کی ابتداء خدائے بزرگ و برتر کے کلامِ پاک کی تلاوت اور بارگاہِ رسالت مآبؐ میں گلہائے عقیدت پیش کرنے سے ہوئی۔ اس کے بعد کلام اقبالؒ پڑھا گیا اور ٹرسٹ کے سابق چیئرمین محترم ڈاکٹر مجید نظامی‘ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سابق چیئرمین کرنل(ر)ڈاکٹر جمشید احمد ترین‘ جسٹس(ر)ڈاکٹر جاوید اقبال اور دونوں اداروں کے دیگر وابستگان کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کانفرنس کی غرض و غایت بیان کی جبکہ چیف کوآرڈینیٹر میاں فاروق الطاف نے خیرمقدمی کلمات ادا کئے۔ پھر تمام شرکاء نے جناب محمد رفیق تارڑ کی قیادت میں قومی عہد کی تجدید کی جس کے بعد محترم محمد رفیق تارڑ نے اپنے صدارتی خطاب سے کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ یہ مملکت اللہ تعالیٰ کی طرف سے برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک بیش بہا عطیہ ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے مندوبین کو تاکید کی کہ وہ اپنے علاقوں میں واپس جاکر پاکستان کے اساسی نظریہ کے فروغ کے لئے اپنی کاوشوں کو دوچند کردیں اور نسل نو کو آگاہ کریں کہ ان کے بزرگوں نے اس مملکت کے حصول کی خاطر قائداعظمؒ کی زیرقیادت جان و مال کی کس قدر بیش بہا قربانیاں پیش کی تھیں۔ ان کے خطاب کے بعد کانفرنس کی دوسری نشست کا آغاز ہوا جس میں درگاہ عالیہ علی پور سیداں کے سجادہ نشین پیر سید منور حسین جماعتی نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی شخصیت کے روحانی پہلو اور تحریک پاکستان میں حضرت پیر سید جماعت علی شاہ اور دیگر مشائخ عظام کے لافانی کردار پر روشنی ڈالی۔ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے فعال رکن‘ سارک چیمبرز آف کامرس کے نائب صدر اور معروف صنعتی و کاروباری شخصیت افتخار علی ملک نے ’’پاکستان کو امن‘ ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے تقاضے‘‘ کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی اور اس امر کا اعلان کیا کہ تحریک پاکستان کے کارکنوں کے اعترافِ خدمت کے طور پر انہیں عطا کئے جانے والے گولڈ میڈلز کی تیاری پر اٹھنے والے تمام اخراجات آئندہ وہ خود برداشت کیا کریں گے۔بعدازاں ’’شاعر نظریۂ پاکستان‘ ‘ محترم اثر چوہان کا حب الوطنی کے جذبات سے معمور ملی نغمہ ’’پیارا پاکستان ہمارا‘ پیارے پاکستان کی خیر‘‘دی کازوے پبلک سکول کی طالبات نے پیش کیا اور خوب داد سمیٹی۔ تحریک پاکستان کے نامور کارکن خواجہ محمد رفیق کے صاحبزادے وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے حسب معمول جوش اور ہوش سے لبریز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان ایک ایسا مرکز ہے جہاں پاکستان سے محبت کا درس دیا جاتا ہے اور یہاں سے نظریۂ پاکستان کی کرنیں پھوٹتی ہیں۔ کانفرنس کے مہمان خاص مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں محمد حمزہ شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی وہ ہے جو پاکستان سے محبت کرتا ہے۔ ہمیں سب سے پہلے اچھا انسان بننا ہے اور اگر ہم اس میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر اچھے سیاستدان اور اچھے وکیل بھی بن جائیں گے۔ عزت لوگوں کی خدمت سے ملتی ہے۔
کانفرنس کی تیسری نشست گروہی مباحثوں پر مشتمل تھی جس کے تحت قومی اہمیت کے گیارہ مختلف موضوعات پر مندوبین نے تبادلۂ خیال کیا اور سفارشات مرتب کیں جو کانفرنس کے آخری روز منظوری کیلئے پیش کی جائیں گی۔کانفرنس کی چوتھی نشست کا موضوع ’’خطے کی صورتحال اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے جدوجہد‘‘تھی جس کی صدارت چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کی جبکہ احمد اویس ایڈووکیٹ‘ سلیم بخاری‘ مولانا محمد شفیع جوش‘ مولانا امیر حمزہ‘ قاری محمد یعقوب شیخ اور زاہد عباس نے خطاب کیا۔
نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری محترم شاہد رشید نے کانفرنس کی نظامت کے فرائض ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر انہیں محترم ڈاکٹر مجید نظامی بہت یاد آرہے ہیں جنہوں نے خود کو نظریۂ پاکستان کی ترویج و اشاعت کے لئے وقف کر رکھا تھا۔ اُنہوں نے بتایا کہ ایوانِ قائداعظمؒ پایۂ تکمیل کو پہنچ چکا ہے جو افکار قائد کے ابلاغ کا مرکز اور کارکنانِ تحریک پاکستان کے خوابوں کی تعبیر ثابت ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ میاں محمد شہباز شریف نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ ہر دو اداروں کے سرپرست ہیں۔ وزیراعلیٰ کی ہدات پر حکومت پنجاب نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کی وساطت سے تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکنوں اور ان کے اہل و عیال کے لیے ہیلتھ کارڈز جاری کیے ہیں جن کے ذریعے انہیں سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج معالجے کی سہولتیں حاصل ہوگئی ہیں۔ اسی طرح نادار کارکنوں کو ماہانہ بنیادوں پر مالی امداد بھی مہیا کی جارہی ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے بڑی خوشی محسوس ہورہی ہے کہ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کی سفارش اور مستحق کارکنان کو رہائشی پلاٹس دینے کے لیے ضابطے کی تمام کارروائی مکمل ہوچکی ہے اور عنقریب وزیراعلیٰ پنجاب قائداعظمؒ کے ان سپاہیوں کو اپنے ہاتھ سے الاٹمنٹ لیٹرز دیں گے۔
کانفرنس کے دوران جناب محمد رفیق تارڑ نے کارکنانِ تحریک پاکستان اور دیگر اکابرین کے ہمراہ پرچم کشائی کی رسم ادا کی۔ مندوبین کو 30اکتوبر 1947ء کے دن قائداعظم محمد علی جناحؒ کے تاریخی خطاب کی ریکارڈنگ بھی سنائی گئی۔جناب محمد رفیق تارڑ اور چیف جسٹس(ر)میاں محبوب احمد نے معزز مہمانانِ گرامی کو کانفرنس کی یادگاری شیلڈز دیں۔یہ کانفرنس25فروری 2016ء تک جاری رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن