نئی دہلی ( نیوزڈیسک) نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ نے اپنے صدر یونین کنہیا کمار کی رہائی اور حیدر آباد یونیورسٹی میں طالب علم روہت ویمبولا کی خودکشی کیخلاف دارالحکومت کے مصروف علاقے جنتر منتر پر احتجاج شروع کردیا۔ گزشتہ روز کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی اور وزیراعلیٰ نئی دہلی اروند کیجریوال نے طلباء سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے احتجاج میں شرکت کی اور مودی سرکار کو آزادی اظہار کے ہتھکنڈے اپنانے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ دوسری طرف دہلی ہائیکورٹ نے کنہیا کمار کی درخواست ضمانت پر پولیس سے مکمل رپورٹ طلب کرلی۔ پولیس نے کنہیا کمار کو ضمانت پر رہا کرنے کی مخالفت کردی، حالانکہ اس سے قبل کمشنر پولیس بی ایس باسی نے عندیہ دیا تھا کہ پولیس کو کنہیا کمار کی ضمانت پر رہائی پر کوئی اعتراض نہ ہوگا کیونکہ ابھی تک ان کیخلاف کشمیری رہنما افضل گورو کی برس کی تقریب یونیورسٹی میں کرانے کے دوران غداری اور بھارت مخالف نعرے لگانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہائی کورٹ نے غداری کیس میں روپوش طلبہ عمر خالد اور اس کے 4ساتھیوں کی دائر درخواست پر انہیں غیر مشروط طور پر پولیس کو گرفتاری دینے اور شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کر دی ان طلبہ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ چونکہ صدر طلبہ یونین کنہیا کمار پر وکلاء نے عدالت کے احاطے میں تشدد کیا تھا گرفتاری دیتے ہوئے انہیں بھی مارا پیٹا جا سکتا ہے، اس لئے عدالت انہیں کسی محفوظ مقام پر پولیس کو گرفتاری دینے کی اجازت دے عدالت نے اس سے اتفاق نہ کیا جس کے بعد عمر خالد اور انریاں بھٹہ چاریہ نے واپس یونیورسٹی پہنچ کر دہلی پولیس کو گرفتاری دیدی، پولیس انہیں گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر تفتیش کے لئے لے گئی۔ ادھر نئی دہلی پولیس نے پٹیالہ کورٹ ہائوس میں صحافیوں اور طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنانے والے وکیل یشپال سنگھ کو گرفتار کر لیا جبکہ بی جے پی کے ایجنٹ وکیل وکرم سنگھ چوہان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں علاوہ ازیں راجھستان بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی گیان دیو آہوجا نے پر الزام عائد کر کے تنازع کھڑا کر دیا کہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلباء منشیات کے عادی ہیں، آئے روز یونیورسٹی کیمپس سے ہزاروں شراب کی بوتلیں، سگریٹ کے پیکٹس اور جنسی ادویات برآمد ہوتی ہیں۔انہوں نے یونیورسٹی کے طلباء کو بھارت مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان طلباء کو پڑھائی کی طرف راغب کیا جانا چاہیے۔ دوسری طرف امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے مذہب سے متاثر جارحانہ قومیت پرستی مسلط کرنے کی کوششوں نے ملک میں ثقافتی جنگ شروع کردی ہے جو بی جے پی کے حامیوں اور بائیں بازو کے جانب جھکائو رکھنے والے اعتدال پسندوں کے درمیان لڑی جارہی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی جواہر لعل یونیورسٹی میں کشمیری حریت رہنما افضل گورو کی برسی کے موقع پر تقریب کے حوالہ سے پروفیسر ایس اے آر گیلانی اور طلبہ کی گرفتاری اور اس کیخلاف احتجاج نے کٹر ہندو قوم پرستوں اور اعتدال پسندوں کے درمیان کشیدگی کی ایک نئی لہر پیدا کردی۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ بھارتی حکومت حب الوطنی کے نام پر اپنے ہی شہریوں کو تقسیم کررہی ہے۔