سلامتی کونسل کی مستقل نشستوں میں اضافہ نا قابل جغرافیائی بنیادپر تو سیع کی جائے:پاکستان

Feb 24, 2016

نیویارک (ایجنسیاں) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل کی توسیع جغرافیائی نمائندگی کی بناء پر کئے جانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستقل نشستوں میں اضافہ جمہوریت کے اصولوں اور نمائندگی کے تقاضوں سے متصادم ہے‘ نشستوں میں اضافے سے ریاستوں کے برابری کے اصول کو دھچکا لگے گا‘ یہ عمل تمام رکن ممالک کے جائز مفاد کی قیمت پر چند خود پسندانہ مفاد رکھنے والی ریاستوں کے اطمینان کا باعث ہوگا۔ وہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حوالے سے نیویارک میں جنرل اسمبلی کے بین الحکومتی مذاکرات میں اظہار خیال کررہی تھیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے سے ادارے کی کارکردگی بہتر ہوگی کیونکہ تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مستقل ارکان کے مابین اختلافات کے باعث بیشتر مسائل کا حل نہیں نکالا جاسکا۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ سلامتی کونسل کی توسیع مخصوص مدت کے لئے انتخابی عمل کے ذریعے ہونی چاہئے‘ مستقل نشستوں میں اضافہ جمہوریت کے اصولوں اور نمائندگی کے تقاضوں سے متصادم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل نشستوں میں اضافے کو کسی صورت قبول نہیں کرتا اس کی بھرپور مخالفت کرتا ہے۔ مستقل نشستوں میں اضافہ چند ریاستوں کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو مزید جمہوری، شفاف جوابدہ بنانے کی ضرورت ہے اور کام میں بہتری کیلئے سلامتی کونسل جنرل اسمبلی کا مشترکہ میکنزم بنایا جائے۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ غیر مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے کی صورت میں سلامتی کونسل کو زیادہ نمائندہ ادارہ بنانے میں مدد ملے گی۔ ارکان کی تعداد میں اضافہ سلامتی کونسل کو وسیع تر معنوں میں نمائندہ اور زیادہ موثر ادارہ بنانے کا مقصد مد نظر رکھ کر کیا جائے۔ اس سلسلہ میں ایشیا و بحرالکاہل ، افریقہ ، لاطینی امریکہ اور مشرقی یورپ جیسے خطوں کو بھی کونسل میں نمائندگی دی جائے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو چند ایک طاقتوں کے لئے اپنے مفادات قربان کرنے پر مجبور کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ پاکستان سلامتی کونسل کے ارکان کی تعداد 25 تک بڑھانے کے حق میں ہے لیکن نئے ارکان کا انتخاب جغرافیائی نمائندگی کی بنیاد پر کئے جانے کا حامی ہے۔ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے کے نتیجہ میں اس فورم پر فیصلہ سازی کا عمل مزید پیچیدہ ہوجائے گا۔

مزیدخبریں