کراچی، دبئی (سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ کئی سال سے پاکستان مختلف مسائل و مصائب سے دوچار ہے اندرونی اور بیرونی دشمن مل کر ملکی سلامتی، امن وامان اور قومی ترقی کو بدترین خطرات سے دوچار کررہے ہیں۔ ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات، فرقہ وارانہ تنازعہ، بلوچستان میں بدامنی اور شورش ہو یا کراچی میں منظم جرائم اور بھتہ خوری، خیبر پی کے کے تعلیمی اداروں میں دہشتگردی یہ سب ملک کے خلاف ایک بھیانک سازش ہے۔ طالبان، پرتشدد مذہبی تنظیمیں، جرائم پیشہ گروہ اور علیحدگی پسند بیرونی آقاؤں کی مدد اور آشیرباد سے ملک و قوم کو منتشر اور غیر مستحکم کررہے ہیں۔ گزشتہ سال آرمی پبلک سکول پشاور پر دہشتگرد حملے کے بعد صورتحال بہت سنگین ہوگئی۔ عام شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھنے لگے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور معصوم شہری دہشتگردی کا نشانہ بنے اور اس امر کی ضرورت محسوس کی گئی کہ اس نازک موقع پر کسی بھی قسم کی انا یا خودپرستی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام قوم اور سیاسی قوت مسلح افواج کے شانہ بشانہ یک جان ہو کر دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔ پیپلزپارٹی اس قومی جدوجہد کا حصہ بنی اور آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت سے مل کر قومی لائحہ عمل پر اتفاق کیا جس کے مطابق مسلح افواج نے "آپریشن ضرب عضب" کا آغاز کیا اور موثر کارروائی کر کے شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ آپریشن خیبر ون ، بلوچستان میں امن دشمنوں اور شرپسندوں کے خلاف کارروائی اور کراچی میں منظم جرائم کے خاتمے اور ملک بھر میں سہولت کاروں اور مددگاروں کی سرکوبی کی اور دہشت گردوں کی کمر توڑ دی۔ ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی اور دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں نمایاں کامیابی ملی ہے پاکستان کی مسلح افواج اس قومی جدوجہد کا ہراول دستہ ہیں اور پوری قوم ان کی بے مثال قربانیوں اور لازوال جرات و شجاعت کی معترف ہے۔ ہمیں اپنے بہادر سپاہیوں اور افسروں پر فخر ہے۔قوی امید ہے کہ جنرل راحیل کی بے خوف اور مدبرانہ قیادت میں بہت جلد یہ جدوجہد اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی اور پاکستان ہمیشہ کے لئے دہشت گردی کی عفریت سے نجات حاصل کرلے۔ گزشتہ دنوں آرمی کے چیف اپنے منصب کے دورانیہ میں توسیع نہ لینے کا عندیہ دے کر جاہ ومنصب سے عدم دلچسپی، خاندانی پس منظر، پیشہ وارانہ روئیے اور بے لوث خدمت کے عزم کا اظہار کیا ہے جو کہ لائق تحسین اور قابل تعریف ہے۔ اس اعلان کے بعد قومی میڈیا پر ہونے والے تمام مباحث محض قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ کے پس منظر میں فوج میں قیادت کا تسلسل قومی لائحہ عمل کے مطابق دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے لازمی ہے۔ قیادت کا تسلسل اور فوج کی پرجوش، پر خلوص اور پرعزم جدوجہد پاکستان کی سلامتی اور استحکام کی ضامن ہے۔ عوامی رائے کی روشنی میں ہم بجا طور پر سمجھتے ہیں کہ قومی تاریخ کے اس نازک موڑ پر جنرل راحیل شریف کا اعلان قبل از وقت ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قوم متحد اور پرامید ہے اور اسی جدوجہد کے تسلسل اور کامیابی کی متمنی ہے اس اعلان سے عوام کی امید، مایوسی میں بدلنے اور منفی تاثر آنے کا امکان ہے۔ معروضی حالات اور عوامی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاسی قیادت کو قومی مفاد اور ملکی سلامتی کے تناظر میں وقت آنے پر فیصلہ کرنا چاہیے۔ ایک اور اہم معاملہ پر میں آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ ملک کی سلامتی اور استحکام کے لئے فوج کے شاندار کردار پر پوری قوم کو فخر ہے کچھ حلقوں کی طرف سے سیاسی معاملات، احتساب یا دوسرے قومی معاملات میں فوج کا ممکنہ کردار تلاش کرنا مناسب نہیں۔ قوم اور میڈیا کو اس قسم کی قیاس آرائیوں اور افواہوں سے گریز کرنا چاہیے۔ ہمیں کبھی بھی یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ قوم اپنے جانباز سپاہیوں اور بہادر افسروں کی قربانیوں کی معترف نہیں یا قدر نہیں کرتی۔فوج کی جدوجہد اور لازوال قربانیوں اور شاندار فتوحات کو سیاسی اختلافات اور موقع پرستی کی نذ ر نہیں کرنا چاہیے قومی لائحہ عمل کے مطابق دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرنا ، قوم اور فوج کا مشترکہ عزم اور مصمم ارادہ ہونا چاہیے۔ پوری قوم اور پاکستان پیپلزپارٹی فوج کے شانہ بشانہ اس عظیم جدوجہد میں دل و جان سے شریک ہے۔ قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ یکجان ہو کر دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکیں۔
جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت سیاسی قیادت قومی مفادمیںفیصلہ کرے:زرداری
Feb 24, 2016