حاجی شریف مہر
ڈسٹرکٹ قصور جو اپنی اہمیت کا خود حامل ہے اور پاکستان کا ایک تاریخی ضلع ہے مگر آج بھی یہ ضلع تعمیر و ترقی سے محروم ہے یہاں کی عوام کو ان کے حقوق نہیں مل سکے ہیں اس بات کو نہیں جھٹلایا جاسکتا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے قصور کیلئے اربوں کے فنڈز دئیے جاچکے ہیں وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف جو پنجاب کو مثالی صوبہ بنانے کیلئے انتھک محنت کررہے ہیں اور ہر شہر کو پیرس بنانے کا خواب دیکھتے ہیں جس کیلئے وہ ہر وقت کا م کرتے ہو ئے نظر آتے ہیں اور ہر لمحہ انتھک محنت کررہے ہیں اور بھاری فنڈز دے رہے ہیں اسی طرح انہوں نے قصور سٹی کیلئے پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت بھاری بجٹ دیا ہے مگر قصور سٹی کا مشاہدہ کرپشن کی ایک کھلی داستان واضح کرتا ہے قصور میں کہیں بھی ڈویلپمنٹ کا کام نہ ہونے کے برابر ہے قصور سٹی میں اگر کوئی کام ہوا بھی ہے تو وہ بھی کرپشن کی نظر ہے قصور سٹی سیوریج کا نظام بغیر کسی حکمت عملی کے چل رہا ہے اور تمام نظام درہم برہم ہے ،سڑکیں اور گلی محلے مکمل طورپر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں قصور سٹی کا 70فیصد حصہ آج بھی تعمیرو ترقی سے محروم ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اورقصور کیلئے جاری کردہ بھاری بجٹ کے فنڈز کرپشن کی دلدل کی نظر ہو گئے ہیں کرپشن اس قدر اپنے پاؤں جمائے ہو ئے ہیں کہ نئے سرے سے تعمیر ہونے والی سڑکوں سے گزرنا بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے اور سیوریج کا نظام اس قدر درہم برہم ہے کہ بارش کی دو بوندیں گرنے سے شہر جل تھل ہو جاتا ہے اور ہر طرف پانی پانی نظر آتا ہے جس میں ہر چیز تیرتی ہو ئی نظر آتی ہے بارش کی دوبوندیں گرنے سے پانی لوگوں کے گھر ،ہسپتالوں ،سکولوں دفتروں اور سرکاری عمارتوں میں داخل ہو جا تا ہے اور نظام زندگی ٹھہر کررہ جاتا ہے مقامی ایم این ایز اور ایم پی ایز کے پاس آنے والی گرانٹ ان کے پاس ہی رہ جاتی ہے اور عوام کی سہولیات پر لگانے کی بجائے ساری گرانٹ اپنے ہی پیٹ میں بھر میں لیتے ہیں اور 100میں سے 30روپے عوام پر خرچ کر تے ہیں جس کا انداز قصور سٹی کا وزٹ کرکے بخوبی لگایا جا سکتا ہے جو سیدھا ٹیکہ عوام کو لگ رہا ہے موجودہ صورت حال یہ ہے کہ حالیہ تعمیر و ترقی کا ہونے والا کام جس سے حقدار علاقے جو سٹی کے ہی علاقے ہیں مکمل طورپر محروم رکھا گیا ہے یہ علاقے مکمل تعمیر سے محروم ہیںحالیہ تعمیر و ترقی کا کام جن علاقوں میں ہوا ہے اس میں تمام میٹریل ناقص استعمال کیا گیا ہے اور تمام کام سفارشی کیے جارہے ہیں جبکہ ایسے علاقے جن کی نمائندگی کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے غریب لوگ رہتے ہیں ان علاقوں میں آج تک ایک پیسہ بھی ان کی تعمیروں ترقی کیلئے نہیں لگایا گیا ہے جبکہ دوسری طرف ایسے علاقے جن میں پہلے ہی تعمیراتی کام ہو چکا ہے اس کو دوبارہ اکھاڑ کر دوبارہ تعمیر کیا جاتا ہے جس سے پسماندہ علاقوں کے عوام کے اندر اثاثے محرومی پائی جارہی ہے اور ایم این ایز، ایم پی ایز بھی اپنی نااہلی کو برقرار رکھتے ہوئے کبھی ان علاقوں میں پاؤں رکھنا گوارہ نہیں کیا ہے جبکہ ان علاقوں کی عوام نے متعدد بار احتجاج کا راستہ بھی اپنایا ہے مگر اس کے باوجود ان کی دادرسی نہیں ہو پائی ہے اگر صفائی کی بات کی جائے تو اس کا بھی کوئی پر سان حال نہیں اور صفائی کرنے کی ٹھیکیدار ٹی ایم اے قصو ر بھی اپنی نااہلی کی وجہ سے صفائی کا کوئی انتظامات موجود نہیں ، ٹی ایم اے قصور اگر 50فیصد بھی اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کریں تو قصور میں صفائی کے انتظامات نظر آئیں گے مگر ٹی ایم اے قصور کا بھی اللہ حافظ ہے قصور میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر سرعام دیکھے جا سکتے ہیں یہاں تک کہ قصور شہر کے اندر بھی جگہ جگہ گندگی دیکھی جا سکتی ہے جس کی وجہ اچھی حکمت عملی کا نہ ہونا ہے جہاں سیوریج اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں وہی اگر صفائی کے حوالے سے وزٹ کیا جا ئے تو ایسا محسوس ہو گا کہ جیسے گندے پانی کے جوہڑوں تالابوں اور گندگی کی دنیا میں آگئے ہیں، قصور شہر اور گرد و نواح میں جگہ جگہ گندے پانی کے جوہڑ، تالاب اور گندگی کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں جس پر کبھی انتظامیہ نے دھیان بھی نہیں دیا اور اپنی کرسیوں پر بیٹھ کر عوام کی خدمت کیے بغیر تنخواہیں مزے سے لے رہے ہیں اور اپنے دفتروں سے باہر نکل کر کبھی وزٹ ہی نہیں کیا، اس گندگی کے باعث لوگوں میں متعدد خطرناک بیماریاں جنم لے چکی ہیں یہی گندگی مچھروں کی پیدوار کا سبب بن رہی ہے اور ڈینگی جنم لے رہا ہے، اگر اسی طرح صورت حال رہی اور انتظامیہ کو غفلت کی نیند سے نہ جگایا گیا تو قصور کو ڈینگی کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ٹی ایم اے قصور کی نااہلی کا اندازہ خاکروب کا بے قابو ہونے پر لگایا جا سکتا، خاکروب ہی ٹی ایم اے کے کنٹرول سے باہر ہیں تو ٹی ایم اے قصور سے اور کیا امیدیں لگائی جاسکتی ہیں خاکروب اپنی مرضی سے گلی محلوں کی صفائی کیلئے جاتے ہیں اگر شہری ان سے صفائی نہ کرنے کا اعتراض کریں تو خاکروب الٹا شہریوں سے بدمعاشی پر اتر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو کرنا ہے کرلو آپ لوگ ہمارا کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ یہ خاکروب اپنے اوپر موجود دروغوں کو ماہانہ منتھلی دیتے ہیں اسی طرح ٹی ایم اے قصور کے اندر نیچے سے لیکر اوپر تک کرپشن کا بازار گرم ہے اور یہ ٹی ایم اے قصور کی بجائے کرپشن گھر بن چکاہے جو عوا م کے خون پسینے کے پیسے سے چل رہا ہے اور بھاری مالیت کے فنڈ صفائی کے نام پر حکومت سے وصول کر لیے جاتے ہیںشہریوں نے متعدد بار قصور کی اس صورت حال پر انتظامیہ کے خلاف بہت سے احتجاج ریکارڈ کروائے ہیں مگر ان کی کوئی نہیں سنتا ۔ عوام نے بلدیاتی نظام کے ذریعے بیٹھنے والے چیئرمین اور وائس چیئرمین پر امیدیں لگائی ہوئی ہیں، قصور کی سیاسی و سماجی، مذہبی، وکلا اور دیگر تنظیموں کے ساتھ ساتھ شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قصور کی عوام کی دادرسی کرتے ہوئے ایسی ٹیمیں تشکیل دے جو ذمہ داران کا تعین کرکے ان کو ان کے کیے کی سزا دی جائے تاکہ قصور کا بگڑا ہوا نقشہ بہتر نہ سہی کم ازکم کرپشن سے بچ کر اپنی اصلی حالت میں ہی آجائے۔ جب صفائی کے سلسلہ میں میونسپل کمیٹی قصور کے چیئرمین ایاز احمد خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں چند دن ہو ئے ہیں عہدہ سنبھالیں ہو ئے ہم صفائی کیلئے ایک جامع پلان تشکیل دے رہے ہیں جس سے شہر کی صفائی کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کریں گے اورصفائی کی مانیٹرنگ کیلئے چیف سینٹری انسپکٹر کو بھی سخت ہدایات جاری کردی گئی ہیں،اس تمام صورت حال پرجب ڈپٹی کمشنر عمارہ خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام حالیہ ہی اپنے وجود میں آیا ہے اور بلدیاتی چیئرمین اور وائس چیئرمین کے ساتھ اسی حوالے سے میٹنگز جاری ہے جس کے ذریعے ایک خاص حکمت عملی کے تحت کام کیے جائیں گے جس کی نگرانی میں خود کروں گی اور غفلت برتنے والوں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔