اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)جمعہ کے وز سینیٹ کی کارروائی خاصی حد تک روکھی پھیکی رہی۔ ارکان کی تعداد کم تھی اور بیشتر سینیٹروں کو علم تھا کہ آج اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونے والا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران وہ سینیٹر بھی موجود نہیں تھے جنہوں نے تحریری سوالات پوچھ رکھے تھے اور عام حالات میں وہ نہایت متحرک ہوتے ہیں۔ وزراء کی حاضری کا بھی یہی حال تھا۔ آبی وسائل کے وزیر کی عدم موجودگی پر اپوزیشن سینیٹروں نے احتجاجاً واک آئوٹ بھی کیا۔ اس ڈھیلی ڈھالی کارروائی کے بعد نماز جمعہ سے پہلے سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ جمعہ کو اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران آبی وسائل، بجلی، انسانی حقوق اور متعدد دیگر امور پر سوالات کئے گئے۔ سینیٹر احمد حسن اور سردار اعظم موسیٰ خیل سمیت بعض ارکان کے آبی وسائل کے حواے سے سوالات ایجنڈے پر تھے تاہم متعلقہ وزیر ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر یہ سولات موخر کردیئے گئے۔ اپوزیشن نے متعلقہ وزیر کی عدم موجودگی پر ایوان بالا کے اجلاس سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق ارکان کو منا کر ایوان میں واپس آئے۔ وقفہ سوالات کے دوران کئی سوالات کے جوابات دینے کیلئے وزراء موجود تھے تاہم سوال کرنے والے ارکان کی بڑی تعداد بھی ایوان میں نہیں آئی۔سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے تعمیرات اکرم خان درانی نے بتایا کہ پچپن لاکھ کی لاگت سے کوئٹہ میں فیڈرل لاج کو دوبارہ تعمیر کیا ہے، اگر وہاں کوئی غیر قانونی طور پر رہتا ہے تو کارروائی ہو گی۔ میری کرپشن کے کوئی ثبوت ہیں تو نیب یا دیگر ادارے لازماً میرے خلاف کارروائی کریں۔ ایک صوبہ کا وزیر اعلیٰ رہ چکا ہوں اور ایک پائی کی کرپشن نہیں کی۔ میری وزارت میں فرقے کی بنیاد پر مسجد الاٹ نہیں کی جاتی، تفرقہ بازی کے خلاف ہیں، ہائوسنگ کی وزارت اپنے سیکٹروں میں مسجد خود بنائے گی اور مسجد بن جائے گی تو ہائوسنگ کی وزارت اشتہار دے کر اہل امام رکھے گی ۔ایک سیکٹر میں مسجد کے پلاٹ کا تنازعہ عدالت میں پہنچا تو اس کی بنیاد پر مجھ پر کرپشن کا الزام لگایا گیا ۔ کوئی بتائے کہ یہاں میری کروڑوں کی کرپشن کہاں سے نکل آئی۔ایک ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے سڑکوں کیلئے جتنے فنڈ دیئے ہیں کسی حکومت نے نہیں دیئے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ سرکاری سکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ لوگ حج کرنا چاہتے ہیں، ایک لاکھ بیس ہزار کا سرکاری کوٹہ ہے جس کیلئے تین لاکھ 75 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، اب ان کے انتخاب کیلئے قرعہ اندازی کے سوا کوئی راستہ نہیں، جو لوگ مسلسل دو تین سال سے قرعہ اندازی میں سعادت سے محروم رہتے ہیں ان کیلئے دس ہزار کا کوٹہ مختص کیا ہے، جب کہ دس ہزار کا کوٹہ اسی سال سے زائد عمر کے عازمین اور ان کے اٹنڈنٹ کیلئے ہے۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ کہ اگر حج کیلئے کسی نے پیسے لئے ہیں تو اس کا نام لیا جائے، ہم کارروائی کریں گے۔ نئی مردم شماری کے مطابق کوٹہ بڑھانے کیلئے سعودی عرب کی حکومت کو خط لکھا ہے، سرکاری حج سکیم میں پیسے کم کر دیئے گئے ہیں اور سہولتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ جن بینکوں کے پاس شریعت اکائونٹ تھا ان ہی بینکوں کو حج کیلئے رقوم جمع کرنے کی اجازت دی گئی ہے، سود کسی بھی صورت میں جائز نہیں، عدالتوں سے لوگوں نے حکم امتناعی لئے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے قرعہ اندازی نہیں ہو سکی، بینکوں میں رکھی رقم پر حکومت سود یا منافع نہیں کماتی، ہم نے عدالتوں میں جلد سماعت کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرر کھی ہے، عدالت کے حکم امتناعی کی وجہ سے حج کے حوالے سے کام رکے ہوئے ہیں۔ آبی وسائل کے وزیر جاوید علی شاہ نے کہا کہ حکومت پانی کا ضیاء روکنے کیلئے متعدد ڈیموں کے منصوبے بنا چکی ہے۔ داسو ڈیم پر کام کے بارے میں ابی وسائل کے وزیر جاوید علی شاہ نے بتایا کہ ڈیم کیلئے زمین حاصل کی جا چکی ہے۔ تعمیراتی کاموں کیلئے بولیاں ہو چکی ہیں۔ الیکٹریکل کاموں کیلئے بولی دی جا چکی ہے۔اور فروری 2023 میں ڈیم کی تعمیر کا اولین مرحلہ مکمل کر لیا جائے گا۔ پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالہ سے وزیر مملکت جام کمال نے ایوان کو بتایا کہ ایران پر پابندیوں کے باعث پاکستان نے ایران کو گیس کی خرید و فروخت معاہدہ میں ترامیم کی تجویز دی تھی جس پر دونوں ملکوں نے اتفاق کیا۔ مجاز اتھارٹی سے ان ترمیم کی منظوری کی درخواست کی جا چکی ہے۔