کشمیری سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار‘ بھارت میں ان پر حملے بند ہونے چاہئیں: مودی کا نیا پینترا

Feb 24, 2019

نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جلسہ سے خطاب میں کہا کہ عمران خان کو وزیراعظم بننے کے بعد فون کیا تھا بہت لڑ لیا مل کر غربت اور جہالت کے خلاف لڑیں عمران خان نے کہا کہ وہ سچ بولتے ہیں آج عمران خان کو ان کے قول پر پرکھنے کا وقت ہے۔ کشمیری سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ہیں بھارت بھر میں کشمیریوں پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ اس ملک میں اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں ہماری جنگ دہشتگردی کیخلاف کشمیریوں کیخلاف ہے کشمیریوں کے خلاف نہیں۔ بھارتی دانشور پرتاب بھانومہتا نے اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال خراب کرنے کے ذمہ دار ہم خود ہیں پلوامہ واقعہ پر پاکستان جیت گیا بھارت ہار گیا پاکستان پر کوئی عالمی سیاسی اور سفارتی دباؤ نہیں بھارت نیم روایتی جنگ میں پاکستان کو شسکت دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والے مضمون میں پرتاب بھانومہتا نے اعتراف کیا پلوامہ حملے کے بعد ہمارا رویہ ایسا ہوگیا جیسے پاکستان جیت چکا سرجیکل سٹرائیک جیسا کوئی عمل صورتحال کو تبدیل نہیں کر سکتا امریکہ جیسی بڑی طاقت بھی افغانستان میں بے بس ہو گئی پاکستان کے خلاف بھارت نے اپنی استعداد کار میں اضافہ نہیں کیا پاکستان جیت گیا کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں احساسی محرومی حقیقی ہے پانچ سال میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال خراب کرنے کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے بھارتی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کوئی تفریح نہیں اس لئے پاکستان کیخلاف جنگ کے آپشن کے بجائے سفارتکاری کا راستہ چنا جائے۔ ایک انٹرویو میں را کے سابق سربراہ نے کہا حکومت نے اعلان کیا تھا کہ فوج کو کلی اختیار دیدیاگیا ہے لیکن یاد رہے کہ اس دور میں جنگ نہایت بھیانک ہوچکی ہیں، مجھے یقین ہے کہ جنگ کے سوا بھی آپشنز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی حملوں کے بعد بھی جنگ کے بادل چھا گئے تھے اور شائد صورتحال زیادہ سنگین تھی لیکن اس وقت کے وزیراعظم من موہن سنگھ نے جنگ کا راستہ اختیار نہیں کیا چنانچہ نریندر مودی کو بھی اپنے آپشنز پر غور کرنے کی اور اعلیٰ حکام کو جنگ کے نتائج پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ جنگ کوئی تفریح نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1971 کے بعد سے کوئی حقیقی جنگ نہیں لڑی گئی اور کرگل ایک محدود آپریشن تھا جو پہاڑی علاقوں میں ہوا اور خوش قسمتی سے زیادہ شہری متاثر نہیں ہوئے لیکن اگر لاہور پر بم گرایا گیا یا امرتسر پر بمباری کی گئی یا پھر مظفر آباد پر بم حملہ کیا گیا تو کیا ہم اس کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہیں؟

مزیدخبریں