واشنگٹن (نوائے وقت نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے پاکستان کے ساتھ تعلقات کم وقت میں بہت بہتر ہوئے ہیں۔ انہوں نے پاکستان بھارت کے درمیان جاری تناؤ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اوول آفس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا جلد پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کا بھی امکان ہے اور سچ میں ہم نے پاکستان کے ساتھ انتہائی کم وقت میں بہت بہتر تعلقات بنالئے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان بھارت کے درمیان صورتحال بہت خطرناک ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہت خراب ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان خطرناک صورتحال ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اب اسے رک جانا چاہئے۔ کشیدگی میں کمی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ پلوامہ واقعہ پر امریکی صدر نے کہا بہت سارے لوگ مارے گئے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ صورتحال بہتر ہو۔ انہوں نے کہا ہمیں اس تمام تر صورتحال کو روکنا ہو گا۔ کئی لوگ مارے جا چکے ہیں۔ ہم اسے ہر حال میں روکنا چاہتے ہیں اور اس عمل میں پوری طرح شریک ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا امریکہ اور دیگر ممالک جوہری صلاحیت کے حامل پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔امریکی صدر نے بھارت کو یقین دلایا امریکہ ان کے احساسات کو سمجھتا ہے، بھارت نے حملے میں تقریباً 50 لوگوں کو گنوایا ہے اور میں یہ سمجھ سکتا ہوں جبکہ ہماری انتظامیہ دونوں ملکوں کے حکام سے بات کر رہی ہے۔پلوامہ حملے پر بھارت سے تعزیت کرنے کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں حالیہ دنوں میں آنے والی بہتری کا ذکر بھی کیا۔انہوں نے کہا ہم نے پاکستان کو 1.3 ارب ڈالر کی ادائیگی روک دی ہے جو ہم ان کو دیا کرتے تھے، اس دوران ہم پاکستان کے ساتھ چند ملاقاتوں کا اہتمام کر سکتے ہیں۔البتہ امریکی صدر نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ یہ ملاقاتیں کس سطح کی ہوں گی اور ان کی نوعیت کیا ہوگی یا ان کا انعقاد کس وقت کیا جائے گا۔حال ہی میں امریکہ کے قریبی ساتھی سینیٹرسے گراہم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نومنتخب پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو واشنگٹن آنے کی دعوت دے کر ان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں۔تاہم امریکی صدر کی جانب سے منسوخ شدہ امداد پر اصرار سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جن ملاقاتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے، ان میں بھی پاکستان کو دی جانے والی امداد کی بحالی پر گفتگو کی جائے گی۔امریکی صدر نے پاکستان کی امداد روکنے کے فیصلے کی ایک مرتبہ پھر وضاحت کرتے ہوئے کہا پاکستان نے دیگر امریکی صدور کی موجودگی میں امریکہ کا بہت فائدہ اٹھایا، ہم پاکستان کو سالانہ 1.3ارب ڈالر دے رہے تھے، میں نے وہ امداد بند کر دی کیونکہ پاکستان ہماری اس طرح مدد نہیں کر رہا تھا جس طرح اسے کرنی چاہیے تھی۔