فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) حمید نظامی آزاد، باکردار اور اصول پسند صحافت ناصرف علمبردار بلکہ تحریک پاکستان کے عظیم ہیرو بھی تھے۔ انہوں نے 23مارچ 1940ء میں جس دن قرارداد پاکستان پاس ہوئی اس دن نوائے وقت کا پہلا شمارہ شائع کیا۔ حمید نظامی تحریک پاکستان میں سٹوڈنٹ لیڈر کے طور پر پیش پیش رہے۔ وہ مسلم سٹوڈنٹس فیریشن انڈیا کے بانی اور صدر بھی تھے۔ انہوں نے ایوبی آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا انہیں آج دنیا سے گئے 57 سال ہو چکے ہیں مگر نوائے وقت آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ حمید نظامی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے آزادی کے بعد ملک کی تعمیروترقی کے لئے اپنے قلم کو خوب استعمال کیا۔ انہوں نے پاکستان بننے کے بعد مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا اور کہا کہ اب میں حکومت پر ایک صحافی کے طور پر کڑی نظر رکھوں گا اور سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کہوں گا۔ ان خیالات کا اظہار تحریک اتحاد ملت اسلامیہ کے مرکزی امیر علامہ ریاض کھرل، ضلعی امیر جماعت اسلامی عظیم رندھاوا، علامہ عزیزالحسن اعوان، منہاج القرآن صاحبزادہ پیر ابرار حسین جلوی، مہتمم ادارہ تنظیم اللسان افتخار احمد اور احمد کمال نظامی نے بانی روزنامہ نوائے وقت جناب حمید نظامی کی برسی کے سلسلہ میں منعقدہ ایک فورم کے دوران کیا۔ فورم کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔ احمد کمال نظامی نے کہا کہ بانی نوائے وقت جناب حمید نظامی نے نڈر، بے باک اصول پسند اور باکردار صحافت کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے پاکستان بننے کے بعد عوام کے اندر سیاسی، سماجی، مذہبی اور اخلاقی سطح پر شعور اجاگر کیا۔ انہوں نے صحافت کے ذریعے قائداعظم محمد علی جناح کے پیغام کے مطابق مظلوم طبقات کی آواز بن کر انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کی ہرممکن کوششیں کیں۔ حمید نظامی مرحوم نے اپنے قلم سے ایوبی آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور کلمہ حق کہنے سے ذرا بھی نہ گھبرائے۔ احمد کمال نظامی نے کہا کہ انہوں نے پاکستان بننے کے بعد مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا اور کہا کہ اب میں ایک صحافی ہوں اور میں حکومت کے اوپر تنقید برائے تعمیر کروں گا تاکہ سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کہا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں بے روزگاری، غنڈہ گردی، لاقانونیت، رشوت خوری کا دور دورہ ہے اور معاشرہ اخلاقی طور پر انحطاط کا شکار ہے اس کی وجہ اخبار بینی و کتاب سے دوری اور قائذاعظم و علامہ اقبال کے افکار و نظریات سے انحراف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کی نوجوان نسل اپنے مشاہیر اور اسلاف کے بارے میں بے خبر ہے جو کہ کسی المیہ سے کم نہیں۔ ضلعی امیر جماعت اسلامی انجینئر عظیم رندھاوا نے کہا کہ جناب حمید نظامی نے نہ صرف تحریک پاکستان اور صحافت میں عظیم کردار ادا کیا بلکہ انہوں نے اسلام کا پرچم بھی سربلند کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اس لئے وہ عالم اسلام میں بھی ایک عظیم رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جناب حمید نظامی مرحوم نے ہر ظالم حکمران کے خلاف کلمہ حق بلند کیا اور کسی حکمران سے مرعوب نہ ہوتے۔ انہوں نے نظریہ پاکستان اور اسلامی اقدار کے فروغ کے لئے ہمیشہ نوائے وقت کے صفحات پر عظیم مفکرین اور رہنماؤں کی تحریروں کو نمایاں جگہ دی۔ نوائے وقت ہمیشہ لبرل، سیکولر، سوشلزم، کیمونزم جیسے نظاموں کے نفاذ کے راستے میں دیوار ثابت ہوا اور اسلام کی سربلندی کے لئے نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو طاقتیں آج بھی پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے در پے ہیں انہیں ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑے گی کیونکہ پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہنے کے لئے بنا ہے اور دنیا کے نقشے پر ہمیشہ قائم رہے گا۔ انہوں نے جناب حمید نظامی ڈے کے موقع پر کہا کہ آج نوجوان نسل جس ڈگر پر چل رہی ہے یہ درست نہیں ہے۔ علم و مطالعہ اور نظریہ پاکستان سے ناواقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری قوم مسلم افواج کے ساتھ ملکی دفاع کے لئے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ معروف عالم دین علامہ ریاض کھرل نے برصغیر پاک و ہند میں بے شمار اصحاب کمال لیکن بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور ان کے رفقاء بانیان پاکستان میں جناب حمید نظامی، بانی نوائے وقت اور امام صحافت معمار نوائے وقت ڈاکٹر مجید نظامی، پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص کے علم بردار مجاہد تحریک پاکستان و ختم نبوت عاشق رسولؐ بشیر نظامی اور جناب خلیل نظامی کا ان میں نمایاں نام ہے جنہوں نے حصول پاکستان کے لئے نہ صرف پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کا نعرہ لگایا بلکہ لے کے رہیں گے پاکستان بن کے رہے گا پاکستان کی صدا بلند کر کے قوم کو متحد و یکجا کر کے پاکستان کا حصول ممکن بنایا۔ ان سپوتوں پر ارض وطن عزیز کو فخر و ناز رہے گا۔ یہ جامع الصفات شخصیات تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں غیرمعمولی بصیرت و بصارت فکر و نظر کی بے پناہ عظمت و رفعت سے سرفراز فرمایا۔ یہ ہمارے اسلاف ہیں جو کہ پیکر شرافت و دیانت تھے جو کہ معاشرے کے تمام طبقات میں یکساں مقبولیت کے درجہ پر سرفراز اور عقیدت کی آنکھوں سے دیکھے جاتے۔ ضرورت ہے کہ قومی اتحاد قائم و مستحکم کیا جائے تاکہ اسلاف کی روحیں خوش یہی استحکام پاکستان کے لئے اشد ضروری ہے۔ مدرسوں، سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں ان اسلاف کی جدوجہد آزادی تعمیر پاکستان دو قومی نظریہ اور ان کے جذبہ حب الوطنی کو نصاب تعلیم میں شامل کیا جائے تاکہ نسل نو کو تحریک پاکستان استحکام وطن کے لئے جدوجہد اسلاف سے آگاہی مکن ہو۔ یہ وہ اکابرین وطن ہیں جنہوں نے قومی مفادات کی نگہبانی کا فریضہ جرات و بے باکی سے ادا کیا اور زندگی بھر قائداعظم اور علامہ محمد اقبال کی فکر کے مطابق پاکستان کو ایک جدید اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے کا علم بلند کئے رکھا اور قائد کے فکر و عمل کی عملی تصویر تھے اور استحکام وطن قومی یکجہتی و ہم آہنگی دو قومی نظریہ کی ترویج و اشاعت کے لئے انتھک محنت و جدوجہد کی جو کہ قابل تحسین ہم سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔ کلمہ کے نام پر معرض وجود میں آنے والا مملکت خداداد پاکستان قیامت تک قائم رہے گا اس کو مٹانے والے خود مٹ جائیں گے۔ منہاج القرآن کے ضلعی امیر علامہ عزیزالحسن نے جناب حمید نظامی ڈے کے حوالے سے کہا کہ آج ہم جس وطن عزیز میں آزادی سے زندگی بسر کر رہے ہیں یہ انہی قائدین کی جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک و قوم بھارت کی دھمکیوں کے خلاف متحد ہے اور ہر جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نظامی خاندان کی صحافت، اسلام اور ملک و قوم کے لئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ صاحبزادہ پیر ابرار حسین جلوی نے موضوع کی مناسبت سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جناب حمید نظامی صحافت کی دنیا کا ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے جس کی روشنی کبھی کم نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا آج ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان نسل کو دین اور تحریک پاکستان سے روشناس کرایا جائے جس کے لئے نوائے وقت نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ فورم کے آخر میں ادارہ تنظیم اللسان کے مہتمم افتخار احمد نے کہا کہ جناب حمید نظامی صحافت اور تحریک پاکستان کے ہیرو ہیں۔ انہوں نے بااصول نڈر، بے باک اور باکردار صحافت کو ساری زندگی اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا۔ وہ ظالم حاکم کے سامنے کلمہ حق کہنے سے کبھی نہ گھبراتے تھے جناب حمید نظامی ہمارا قومی اثاثہ ہیں ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ و تابندہ رہے گا۔