حضور اقدس ﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ علما انبیاء کے وارث ہیں علم کا حاصل کرنا اور اُس کو آگے پھیلانا ایک بہت ہی با برکت کام ہے ۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اَس علم کو پھیلانے کے ساتھ معاشرے کی اصلاح کا فریضہ بھی سر انجام دے رہے ہیں۔ علم کے نور کو آج کے اِس پر آشوب دور میں پھیلانا ایک بڑا جہاد ہے ۔ کہ جب نسل نو کسی قسم کی خرافات میں کھوئی جا رہی ہیں تو اِس دور میں لاکھوں بچے مختلف دینی مدارس میں مفت تعلیم حاصل کر کے علم کی پیاس بجھا رہے ہیں حضور اقدس ﷺ نے ایک مرتبہ صحابہ کرام ؓ سے پوچھا کہ بتاو سب سے بڑا سخی کون ہے ۔ تو صحابہ کرام ؓ نے جواب میں عرض کیا اے اللہ کے پیارے محبوب ؐ آپ ؐ سے زیادہ کون جانتا ہے ۔ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سب سے بڑا سخی اللہ تعالیٰ ہے اور پھر نبی آدم میں سے سب سے بڑا سخی میں ہوں اور پھر فرمایا کہ میرے بعد وہ شخص سب سے بڑا سخی ہے جس نے علم پڑھا اور پھر اُس علم کو آگے پھیلایا یعنی علما ء کرام واقعی جو سچے عالم دین ہیں وہ آج بھی پوری قوت ایمانی کے ساتھ دینی کے مبارک علم کو پھیلانے کا ذریعہ بن رہے ہیں انہی حق گو علماء کرام کی جماعت میں سے ملتان کے ایک بڑے علماء گھرانے سے تعلق رکھنے والے ممتاز عالم دین حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری ہیں کہ جنہوں نے سقا ش کی تمنا اور صلے کی پروا کیے بغیر علم کو پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے آپ یاد گار اسلاف حضرت مولانا خیر محمد جالندھری بانی مدرسہ خیر المدارس کے پوتے اور مخدوم علماء حضرت محمد شریف جالندھری ؒ کے صاحبزادے ہیں حضرت مولانا خیر محمد جالندھری ؒ نے جو دین کا پودا ملتان کی سر زمین پر لگایا تھا آج وہ ایک گھنا سایہ دار شجر بن چکا ہے کہ جہاں سے لاکھوں طلباء دین کی تعلیم حاصل کر کے آگے پھیلا رہے ہیں حضرت حنیف جالندھری ایک مرنجان مرنج اور انتہائی سادہ اور خوش اخلاق فطرت کے انسان ہیں میرے اُستاد محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا رشید احمد شاہ جمالی کا اُستاد گھرانہ ہے گزشتہ دنوںاللہ تعالیٰ نے اُن کو ایک جان لیوا حادثہ سے محفوظ رکھا اور اُن کی حفاظت فرمائی گذشتہ دنوں اسلام آبا د وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے ایک اہم اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے گئے ہوئے تھے ۔ ہوٹل کے کمرے میں صبح کی نماز ادا کرنے کے بعد وظائف اور ذہنی معمولات سے فارغ ہونے کے بعد کچھ دیر کے لیے سو گئے وہ بیدار ہوئے اور نہانے کے لیے باتھ روم میں گئے تو اچانک باتھ روم ایک خوفناک دھواں کی لپیٹ میں آگیا اِسی دوران قاری صاحب باہر نکلے تو پورا کمرہ آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں تھا ۔ حضرت نے یا سلام یا حفیظ کا ورد شروع کر دیا اور کمرے سے باہر نکلنے کے لیے دروازہ کھولا تو دروازہ بند ملا بڑی تگ و دو کے بعد اچانک دروازہ کھلا اور آپ باہر نکلے اندر پورا کمرہ بہ سامان موبائل اور دیگر چیزیں مکمل جل گئیں ہوٹل میںا یمر جنسی لگا دی گئی اور بڑی مشکل سے پوری ہوٹل کو آگ لگنے سے بچایا گیا اب اتنے بڑے جان لیوا حادثے کے بعد حضرت قاری حنیف جالندھری کا بچ جانا یقیناً اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بڑا انعام ہے اور پھر کمرے میں اچانک آگ کا لگ جانا سمجھ سے بالا تر ہے ؟
قاری حنیف ایک بڑے دینی مشن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے ان خاص بندوں کی حفاظت بھی خاص طور پر فرماتا ہے گذشتہ روز جب ہم مفتی محمد احمد شاہ جمالی اور قاضی محمد ابراہیم کے ہمراہ خیر المدارس ملتان قاری حنیف جالندھری سے خاص طور پر ملنے کے لیے گئے اللہ تعالیٰ اپنے پیارے بندوں سے کبھی کبھی خاص قسم کے امتحان لیتا ہی رہتا ہے اور پھر اُس آزمائش میں اُن کی حفاظت بھی فرماتا ہے ۔ اہل ملتان اس لحاظ سے بڑے ہی خوش قسمت ہیں کہ جہاں جامعہ خیر المدارس جیسے دینی ادارے حضرت قاری حنیف جالندھری کی قیادت میں لوگوں کو دین کا فیض دے رہے ہیں ہماری دعا ہے کہ دین اسلام کا یہ قلعہ اسی طرح سے علم کے نور کو پھیلاتا رہے اور اللہ تعالیٰ انہیں ہمیشہ اپنی حفظ و امان میں رکھے (آمین )