لاہور (خصوصی نامہ نگار) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی مرکزی عاملہ اور ارکان کابینہ کا اجلاس مرکزی سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی صدارت میں مرکز 106 راوی روڈ میں منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی شوریٰ کا انتخابی اجلاس 8مارچ کو منعقد ہو گا۔ جس میں مرکزی عہدیداروں امیر، مرکزی ناظم اعلیٰ اور مرکزی ناظم مالیات کا چنائو ہو گا۔ 600 ارکان شوری اجلاس میں شریک ہوں گے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد میر نے کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمن کی ’’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘‘ کے تحت جلسوں میں بھرپور شرکت کریں گے۔ اس لیے کہ سلیکٹڈ حکومت سیاسی سماجی معاشی داخلی اورخارجی معاملات سمیت دیگر امورکے حوالے سے مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ پاکستان کی معیشت جام ہے، ایک سال میں بیرونی سرمایہ کاری میں 50فیصد کمی ہو چکی ہے۔ کارخانے بند10 لاکھ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔ ملک میں مہنگائی کاراج ہے، اپوزیشن عوام کی مایوسی کوامیدکی کرن میں بدلے۔ حکومت نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت عوام سے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کرسکی۔ لوگ حالات سے تنگ آ کر خودکشیاں کر رہے ہیں۔ اجلاس میں مرکزی ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم، حافظ ابتسام الٰہی ظہیر، حاجی عبدالرزاق، علامہ شفیق خاں پسروری، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، مولانا عبدالرشید حجازی، حافظ عبدالستار حامد، ڈاکٹر حماد لکھوی‘ مولانا عتیق الرحمن شاہ‘ مولانا عبدالباسط شیخوپوری‘ مولانا یٰسین ظفر‘ مولانا ڈاکٹر ریاض الرحمن یزدانی‘ حافظ معتصم الٰہی ظہیر‘ حافظ بابر فاروق رحیمی‘ پروفیسر حافظ سعید کلیروی‘ پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی‘ مولانا صادق عتیق‘ حافظ عبدالحمید عامر‘ مولانا محمد نعیم بٹ‘ حافظ دانیال شہاب‘ حافظ یونس آزاد‘ مولانا عبدالرحمن ثاقب‘ مولانا حسن سموں‘ مولانا صدیق بالا کوٹی سمیت ملک بھر سے ارکان عاملہ وکابینہ نے شرکت کی۔ علامہ ساجد میر نے کہا کہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر مسلسل بھارتی ریاستی دہشت گردی اور سرچ آپریشن کے نام پر بستیوں کی بستیوں کو بے گھر کرتے ہوئے مال و اسباب کی لوٹ مار و قتل و غارت گری بالخصوص نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی حکمت عملی کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس میں ہاتھوں ہزاروں افراد کو لا پتہ کرنے پر گہری تشویش کااظہار کیا گیا۔ اور مطالبہ کیا کہ تمام لاپتہ افراد کو واگزار کرا کے رہا کیا جائے اور آئین کے مطابق باعزت اور با وقار زندگی گزارنے کاموقع دیا جائے۔ لاپتہ افراد میں اگر کوئی دہشت گرد انہ سرگرمیوں میں ملوث ہے تو ان پرکھلی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔ کوئی بھی با عزت پاکستانی شہری بغیر کسی جرم کے جیل یا عقوبت خانوں میں نہیں رہنا چاہیے۔ حکومت پاکستان اور 26سراغ رساں ایجنسیاں اپنی ادارتی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کریں تاکہ انڈیا اور افغانستان کی مداخلت کے نیٹ ورک کا قلع قمع کیا جا سکے۔ مدارس دینیہ قرآن و سنت کی تعلیم اور نسل نو کی تربیت کے ادارے ہیں۔ ان کے خلاف مذموم پراپیگنڈہ بند کیا جائے۔ سی ٹی وی کی ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں کا فوری نوٹس لیاجائے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔