مقبوضہ کشمیر میں یوم مزاحمت منایا گیا: عالمی برادری، خصوصاً خواتین کشمیری بہنوں کیلئے آواز اٹھائیں: وزیراعظم

سرینگر+ اسلام آباد(اے این این +نوائے وقت رپورٹ+وقائع نگار خصوصی) رواں ماہ کی 20 تاریخ کو جہاں جموں و کشمیر کو دفعہ 370 اور 35 اے سے حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے ہوئے 203 دن مکمل ہوئے وہیں وادی کی صورتِحال ابھی بھی پوری طرح سے واپس نہیں لوٹ پائی ہے۔ مواصلاتی نظام معطل کیے جانے کے ساتھ ساتھ ہند سیاسی رہنماوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔حراست میں لیے گئے لیڈران میں جموں و کشمیر کے سابق وزرا اور وزیر اعلی فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں۔ ان لیڈران پر اب پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کہ سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل پر بھی پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا ہے۔حال ہی میں علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی صحت کے تعلق سے سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر پر کئی بیانات سامنے آئے۔ جس کے پیش نظر انتظامیہ نے انٹرنیٹ کئی بار کچھ گھنٹوں کے لیے معطل کرنا پڑا۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق گیلانی کے رشتے داروں کا کہنا تھا کہ بزرگ رہنما کی صحت ناساز ہے تاہم ابھی حیات ہیں۔ ان باتوں کے سماجی رابطہ ویب سائٹس پر وائرل ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کے جانب سے سرینگر کے سائبر سیل میں نامعلوم افراد کے خلاف شکایت درج کی گئی۔ ایک اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے اگست ماہ سے اب تک کشمیر کی معیشت کو 2.4 بلین ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عداد شمار کے مطابق 144500 افراد کا روزگار متاثر ہوا ہے۔پانچ اگست کے روز جموں و کشمیر میں تمام مواصلاتی رابطوں پر پابندیوں کی گئی تھی۔ اگرچہ انتظامیہ نے گزشتہ ماہ 5 جنوری کو سست رفتار 2جی انٹرنیٹ خدمات بحال تو کیا لیکن مخصوص وئب سائٹس تک ہی لوگوں کی رسائی کو ممکن بنادیا گیا ہے۔ضلع پلوامہ کے علاقے پنگنہ میں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے ایک مدرسہ پر چھاپہ مار کرچار افراد کو حراست میں لے لیا۔ سائوتھ ایشین وائر کے مطابق این آئی اے نے چھاپے کے دوران دارالعلوام کے چار اراکین کی پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لیا ہے۔جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا کہ رواں برس کے پہلے دو ماہ کے دوران ایک درجن کارروائیوں میں 25 عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 40 او جی ڈبلیو کو گرفتار کیا ہے۔ سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا کہ وادی کشمیر میں اس وقت 240-250 عسکریت پسند سرگرم ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ بیان میں کہا ہے کہ بھارتی قابض فوج 7دہائیوں سے کشمیری خواتین کیخلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرتی رہی ہے۔ مودی حکومت کے 5 اگست سے محاصرے کے بعد کشمیری خواتین کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوا‘ عالمی برادری بالخصوص خواتین کشمیری بہنوں، مقبوضہ کشمیر میں امن کیلئے آواز اٹھائیں۔ آج کشمیری خواتین کا یوم مزاحمت منایا جا رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن