پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام پر غور و خوض کے لئے قائم کردہ اعلیٰ سطحی کمیٹی کے مابین مشاورت مکمل ہو گئی ہے اور نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کے حوالے سے 3 ماڈل تیار کیے گئے ہیں جن میں سے لاگو ہونے والے نظام کی حتمی منظوری وزیر اعظم عمران خان دیں گے۔ایوان وزیر اعلیٰ میں سینئر وزیر عبدالعلیم خان کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں پنجاب کے بلدیاتی ایکٹ2019کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض کیا گیا اور موجودہ سسٹم میں مناسب تبدیلیاں لانے،اختیارات کی منتقلی اور مقامی سطح پر مسائل کے حل اور فوری ترقی کو یقینی بنانے کے لئے مختلف سفارشات کی منظوری دی گئی۔
سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ اس کمیٹی کے فالو اپ اجلاس کا مقصد ایکٹ میں پائے جانے والے ابہام دور کرنا ہے تاکہ صوبے میں دیرپا ترقی کے لئے مناسب تبدیلیاں لائی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان پنجاب میں متحرک بلدیاتی نظام لانا چاہتے ہیں اور اُن کا ویژن ہے کہ لوگوں کو اپنے مسائل کے حل کے لئے کم سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے جس کے لئے لوکل گورنمنٹ سسٹم انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں آبادی کے لحاظ سے میونسپل کارپوریشنوں،ٹاؤن کمیٹیوں اور میٹرو پولیٹن اداروں کا نئے سرے سے تعین کیا جائے گا۔ اسی طرح نئے بلدیاتی نظام میں منتخب نمائندوں اور انتظامیہ کے اختیارات بھی واضح کیے جائیں گے تاکہ کسی مشکل کا سامنا نہ ہو۔
صوبائی وزراء راجہ محمد بشارت میاں محمود الرشید، چوہدری ظہیر الدین،سبطین خان،میاں خالد محمود اور چوہدری اخلاق حسین نے بلدیاتی ایکٹ2019کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کیا۔سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور محکمہ بلدیات کے سینئر افسران نے نئے نظام کے حوالے سے تیار کردہ سفارشات پیش کیں اور مختلف شہروں کے مجوزہ بلدیاتی پلان پر روشنی ڈالی۔