اسلام آباد+کراچی (نمائندہ نوائے وقت +نیوز رپورٹر) حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر سید امین الحق نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کے لیے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ دیا۔ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے لکھا ہے کہ پیکا ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے بغیر کی گئیں، اس لیے وہ ان ترامیم سے متفق نہیں ہیں۔ وزیر اعظم کو ارسال کردہ خط میں وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ترمیمی آرڈیننس کی وجہ سے صحافی و صحافتی اور میڈیا تنظیمیں حکومت کے خلاف ہورہی ہیں جبکہ بغیر مشاورت کے جاری کردہ آرڈیننس کے خلاف صحافتی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بنیادی حقوق کے خلاف قوانین کی حمایت کسی صورت نہیں کر سکتے۔ اتحادی ہیں لیکن عوام کے بنیادی کیلئے جدوجہد کرنے والی تنظیم سے تعلق اہم ہے۔ ترمیمی آرڈیننس حکومت کی عوامی حمایت کیلئے خطرہ اور آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے۔ وفاقی وزیر نے خط میں مزید لکھا کہ امید ہے وزیراعظم صحافتی تنظیموں اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے نئی ترامیم جاری کرائیں۔ ترامیم میں بلاضمانت گرفتاری اور فیک نیوز کی تشریح نہ ہونے سے ملک میں بے چینی پھیل رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور ہر حکومت میڈیا سے اپنے تعلقات پر فائدہ اٹھاتی رہی ہے۔ ترمیمی آرڈیننس کی وجہ سے صحافی اور میڈیا تنظیمیں حکومت کے خلاف ہو رہی ہیں۔ بنا مشاورت جاری آرڈیننس کے خلاف صحافی و میڈیا تنظیموں نے احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ امین الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کی آواز سنیں اور پیکا آرڈیننس فوری واپس لیں۔