پی ایس ایل، سافٹ امیج اور سکیورٹی اقدامات


پاکستان سپر لیگ کا ساتواں سیزن کراچی میں زور و شور سے جاری ہوا اور لاہور پہنچ کر آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے. کرکٹ ماہرین اس سیزن میں ملتان سلطان اور لاہور قلندرز کو فیورٹ قرار دے رہے ہیں اور شنید ہے کہ فائنل بھی ان دونوں ٹیموں کا ہو. کراچی کنگز کی ٹیم اس مرتبہ بابر اعظم کی قیادت میں محض ایک میچ ہی جیت سکی. سوشل میڈیا پر کرکٹ شائقین نے کراچی کنگز کی مسلسل ہار پر طنز و مزاح کے وہ تیر برسائے جو کبھی لاہور قلندر پر چلتے تھے. اسکے علاوہ ٹورنامنٹ میں اسلام یونائٹڈ، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈایٹرز نے بھی کچھ میچوں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور شائقین کو کوالٹی کرکٹ دیکھنے کو ملی. پاکستان سپر لیگ کے اس سیزن کو عالمی سطح پر بہت پزیرائی ملی ہے حتی کہ بھارتی کرکٹ ماہرین جو پی ایس ایل کے خلاف باتیں کرتے تھے اب اس کرکٹ لیگ کو آئی پی ایل کے بعد دوسری بڑی کرکٹ لیگ ماننا شروع ہو گئے ہیں اور برملہ اس بات کا اظہار ٹی وی اور سوشل میڈیا پر کر رہے ہیں. پی ایس ایل میں اس مرتبہ انٹرنیشنل سٹینڈرڈ اپنایا گیا، ایمپائرز، کمنٹیٹرز اور تبصرہ نگاروں کی بہترین ٹیم رکھی گئی. اس کا کریڈٹ یقیناً پی سی بی انتظامیہ اور رمیز راجہ کو جاتا ہے.رمیز راجہ چونکہ خود کرکٹر رہے ہیں اور انکا انٹرنیشنل تجربہ بہت زیادہ ہے اس لئے انکی کاوشوں کی وجہ سے پی ایس ایل سیون کو خاص اہمیت حاصل ہوئی.گزشتہ سال ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے پہلے جب نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کیا تو اس پر بھارتی میڈیا نے بہت واویلا کیا اور یہ غلط تاثر دینے کی کوشش کی پاکستان کرکٹ کھیلنے کیلئے محفوظ ملک نہیں ہے اسکے بعد انگلینڈ نے بھی پاکستان کا دورہ منسوخ کیا تو پاکستانی شائقین کرکٹ میں مایوسی کی لہر چھا گئی تھی. لیکن جب متحدہ عرب امارات میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور بھارت و نیوزی لینڈ کو پے در پے شکست سے دوچار کیا تو کرکٹ شائقین کے دل جگمگا اٹھے، پاکستانی کھلاڑیوں، بابر اعظم، شاہین آفریدی اور محمد رضوان کو آئی سی سی نے ایوارڈز سے نوازا جس سے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن ہوا. اب پی ایس ایل میں جب انٹرنیشنل کھلاڑی شامل ہوئے تو بہترین سکیورٹی انتظامات سے بھارتی میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈہ دم توڑ گیا اور سکیورٹی اداروں نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کسی بھی ٹیم کیلئے اور کسی بھی کھیل کیلئے ایک محفوظ ملک ہے. لاہور میں شائقین کرکٹ نے سٹیڈیم میں بھرپور شرکت کی اور اپنی اپنی ٹیموں کو سپورٹ کیا. مجھے خود ایک دو مرتبہ سٹیڈیم جانے کا اتفاق ہوا. فوج پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے عوام کے تحفظ اور تفریح کیلئے بہترین اقدامات کیے ہیں. البتہ ٹیموں کی نقل و حمل سے جب ٹریفک کو روکا جاتا ہے اور سڑکیں بند کی جاتی ہیں تو اس پر عوام کو غصہ بھی آتا ہے اور وہ لوگ جو قذافی سٹیڈیم کے قریب رہتے ہیں انکو بہت مشکلات کا سامنا رہتا ہے. اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکومت اور انتظامیہ کو اقدامات کرنے چاہئیں، میرے خیال میں اگر سٹیڈیم کے آس پاس کوئی فائیو سٹار ہوٹل بنا دیا جائے تو کھلاڑی وہاں قیام کر کے نقل و حمل سے بچ سکتے ہیں اور اس سے نا تو سڑکیں بند ہوں گی اور نہ ہی ٹریفک کا رش بڑھے گا. ایک اور مشورہ یہ ہے کہ لاہور شہر سے دور ایک نیا سٹیڈیم بنایا
 جائے تاکہ زیادہ تر میچز وہاں کروا کر قذافی سٹیڈیم کے ارد گرد رہنے والوں کو بھی سکھ کا سانس مل سکے.
سکیورٹی فورسز کا موقف ہے کہ جن شہریوں کو چند روز کیلئے اس تکلیف سے گزرنا پڑ رہا ہے وہ اس کیلئے معذرت خواہ ہیں لیکن پاکستان کے سافٹ امیج کیلئے اگر شہری یہ برداشت کرینگے تو ہم زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیں گے. پی ایس ایل کے اس ایونٹ کو کامیاب بنانے کیلئے پولیس و فوج کے اعلی افسران دن رات ایک کیے ہوئے ہیں. آئی جی پنجاب راو سردار کی قیادت میں سی سی پی او لاہور، فیاض دیو، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر عابد، ایس ایس پی مستنصر فیروز، دیگر افسران، فوج، پولیس اور رینجرز کے اہلکار خراجِ تحسین کے مستحق ہیں جو احسن طریقے سے کھلاڑیوں اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں. اسکے علاوہ ضلعی انتظامیہ میں کمشنر لاہور کیپٹن عثمان، ایڈیشنل کمشنر امان انور قدوائی، ڈی سی لاہور عمر شیر چھٹہ اور انکی ٹیم نے شائقین کرکٹ کی تفریح کوئی بہترین بنانے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی. پارکنگ، فری ٹرانسپورٹ سے لیکر شٹل سروس کے انتظامات قابل تعریف ہیں. قارئین!دہشتگردی کے ناسور نے پاکستان کے امن کو تباہ کر دیا تھا. کرکٹ کا کھیل بند ہو گیا تھا، انٹرنیشنل ٹیمیں پاکستان آنے سے ڈرتی تھیں لیکن پاکستانی فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں نے مل کر ردالفساد اور ضربِ عضب جیسے آپریشنز کر کے دہشت گردی کا قلع قمع کر دیا. دہشتگردی کی اس جنگ میں پوری قوم یکجا ہو کر لڑی اور لازوال قربانیاں دیں. اب دنیا یہ مانتی ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے بین الاقوامی کرکٹ بحال ہو گئی ہے اگلے ماہ آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان کا دورہ کریگی اور دشمن قوتوں کو یہ پیغام پہنچ جائیگا کہ کسی بھی قسم کے کھیل کیلئے پاکستان امن کا گہوارہ ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...