جس روز سے گورنر پنجاب محمد سرور صاحب نے میری کتاب ’’ولایت نامہ‘‘ کی خصوصی تقریب کا انعقاد گورنر ہائوس کے ’’دربار ہال‘‘ میں کروا کر عزت افزائی کی ہے‘ اسی دن سے امریکہ‘ برطانیہ‘ یورپ اور مشرق وسطیٰ میں نیٹ پر ’’نوائے وقت ‘‘کا مطالعہ کرنیوالے میرے کرم فرمائوں کی ایک کثیر تعداد کی خواہش اور یہ محبت بھرا اصرار بڑھنے لگا ہے کہ گورنر صاحب کے ان زیرتکمیل عوامی منصوبوں پر بھی معلومات فراہم کروں جو کسی مستند طریقے سے ان تک نہیں پہنچ پاتیں۔ چاہنے والوں کی یہ بے لوث محبت ہے کہ مجھے وہ اس قابل سمجھتے ہیں ورنہ کہاں میں اور کہاں گورنر پنجاب! میرا اعزاز بس یہی ہے کہ ان سے میری دیرینہ نیاز مندی ہے۔
چودھری محمد سرور صاحب سادہ‘ محنتی اور محبت کرنیوالی ایک سیلف میڈ شخصیت ہیں‘ خلوص دل سے محنت کیسے کی جاتی ہے۔ یہ گر کوئی ان سے سیکھے۔ اپنے کاروبار کے ابتدائی ایام میں جس جذبہ و لگن اور اپنے بہتر مستقبل کا فیصلہ کرتے ہوئے انہوں نے برطانوی سیاست میں اپنے آپ کو منوانے کا انتہائی دشوار گزار راستہ طے کیا یہ بلاشبہ انہی کا کمال ہے۔ ورنہ اس دور میں تلاش معاش اور خوشحالی کے حصول کیلئے یہاں آئی کئی بڑی شخصیات یہ سفر طے نہ کر سکیں۔
1996ء کا دور مجھے آج بھی یاد ہے جب چودھری صاحب کو برطانوی سیاست میں آنے اور اپنی پارٹی کا امیدوار بننے کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسلاموفوبیا یہاں اس وقت بھی عروج پر تھا۔ اور پھر وہ وقت بھی آیا ۔
جب 1997ء میں چودھری سرور صاحب پہلے مسلمان اور پاکستانی برطانوی رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے‘ انکی اس کامیابی سے برطانوی سیاست میں ایک سیاسی بھونچال آگیا۔ مگر چودھری صاحب نے محنت‘ لگن اور کرگزرنے کے جذبے کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوتے ہی دنیا کے مظلوم اور مسائل کے شکار مسلمانوں کے حق میں جو پہلی آوازبلند کی وہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق میں تھی۔ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور مرحوم یاسر عرفات سے ملاقاتیں کیں اور دنیا پر واضح کیا کہ مظلوم فلسطینیوں کے حقوق پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضہ کیخلاف وہ ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے اور جب تک وہ رکن پارلیمنٹ رہے اپنا یہ فرض پورا کرتے رہے۔
چودھری صاحب اپنی ذاتی تشہیر یا ہر دوسرے چوتھے روز اخبارات یا جرائد میں لگی مورتوں کی نمودونمائش سے زیادہ عوامی خدمت اور عمل کے داعی ہیں۔ کمٹ منٹس پر زیرو ٹالرنس رکھتے ہیں۔ میں یہ کوشش کرتا ہوں کہ ان سے انکے عوامی منصوبوں کے حوالہ سے ہی بات کروں‘ ان سے ایسے ترقیاتی کاموں کے بارے میں جانکاری حاصل کروں جن سے عوامی مشکلات کا بلاتاخیر خاتمہ ہوسکے۔ انہوں نے مجھ سے اب یہ وعدہ کر رکھا ہے کہ آئندہ مارچ میں پنجاب کے 15 ملین افراد کو وہ صاف پانی پینے کی سہولتیں فراہم کر رہے ہیںجو ایک تاریخی اور سنہری حروف میں لکھے جانیوالا منصوبہ ہوگا جبکہ یہ ایک ایسا غیرمعمولی اقدام ہوگا جسے پنجاب کے عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
چودھری صاحب یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ملک کے جوڈیشل کریمنل پراسیکویشن اور پولیس سمیت کئی محکموں میں ابھی بہت کام ہونا باقی ہے۔ تاہم اوورسیز کمیشن کی کارکردگی پر وہ مطمئن اور خوش نظر آتے ہیں۔ اپنے غیرملکی دوروں کے دوران بھی وہ پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو اپنے ایجنڈا میں ہمیشہ سرفہرست رکھتے ہیں۔ وہ آج بھی کہتے ہیں 1997ء میں جب وہ برطانوی رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تو اس وقت برطانیہ پاکستان کو 20 ملین پونڈ کی امداد دیتا تھا جبکہ 2010ء میں یہی ایڈ چار ملین تک اور آج اس سے بھی کم ہو چکی ہے۔
وجہ اسکی یہ بتاتے ہیں کہ برطانیہ میں جوان ہونیوالی ہماری نئی نسل بھارتی نسل کے مقابلے میں برطانوی سیاست میں ابھی بہت پیچھے ہے جب تک ہمارے بچے ہائوس آف کامن تک کا سیاسی سفر طے نہیں کرتے بھارتی لابیاں پاکستان کیخلاف اسی طرح کام کرتی رہیں گی۔
جب سے گورنر کے عہدہ پر متمکن ہوئے ہیں اپنے صوبہ کی مزید ترقی اور استحکام کیلئے انہوں نے اپنے آپ کو وقف کر ڈالا ہے۔ دنیا کے جس ملک بھی جاتے ہیں اوورسیز پاکستانیوں سے ملاقاتیں اور پاکستان کی ترقی اور اپنے صوبہ میں جاری ترقیاتی کاموں کے بارے میں میزبان ممالک کے حکام سے تبادلۂ خیال ضرور کرتے ہیں۔ حال ہی میں انکی ذاتی کاوشوں اور امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے تعاون سے انہیں ایک ایسی کامیابی حاصل ہوئی ہے جس پر اہل پنجاب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ 2021ء میں انہوں نے کیلیفورنیا کا دورہ کیا اور وہاں مقیم پاکستانیوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے اپنے صوبہ پنجاب کی معاشی اور اقتصادی ترقی کی مزید راہیں کھولنے اور ریاست کیلیفورنیا اور پنجاب میں زراعت‘ صنعت و حرفت‘ صحت‘ تجارت‘ تعلیم‘ تہذیب و ثقافت‘ ماحولیاتی اشتراک اور دو طرفہ تعلقات میں مزید استحکام پیدا کرنے کیلئے کیلیفورنیا اور پنجاب کے Sister Status کیلئے کیلیفورنیا اسمبلی سے قرارداد سے منظور کروانا گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی ایک غیرمعمولی کامیابی قرار دیا جا سکتا ہے۔ چودھری صاحب آئندہ انتخابات کیلئے اپنے سیاسی ہوم ورک کا آغاز بھی کر چکے ہیں اس لئے توقع کی جارہی ہے کہ مزید کامیابیاں انکے حصے میں آنیوالی ہیں۔
٭…٭…٭